گذشتہ ماہ برطانوی فیشن میگزین ووگ نے ایک آرٹیکل شائع کیا جس میں کہا گیا تھا کہ کیا ’اب بوائے فرینڈ رکھنا شرمندگی کا باعث ہے؟‘ انسٹا گرام اور ٹک ٹاک پوسٹس میں بھی اس کے بعد ایسے سوالات پوچھنے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔

توانہ مصوابوری کے سوشل میڈیا پر 33 ہزار فالورز ہیں، وہ ان کی زندگی کے بارے میں تقریباً سب کچھ جانتے ہیں مگر زیادہ تر کو یہ نہیں پتا کہ اُن کے پارٹنر یا بوائے فرینڈ دیکھنے میں کیسے ہیں۔
ان کے سوشل میڈیا سے کچھ اشارے ملتے ہیں کہ اُن کا بوائے فرینڈ ہے، جیسا کہ کچھ تصاویر میں کسی شخص کے سر کا پچھلا حصہ اور میز پر موجود شراب کے دو گلاس۔۔۔ لیکن 24 سالہ انفلوائنسر کے مطابق وہ اپنے بوائے فرینڈ کا چہرہ دکھانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں۔
توانہ کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنے بارے میں کچھ اُصول بنا رکھے ہیں۔ میں خود کو ایک مضبوط عورت کے طور پر دکھانا چاہتی ہوں جسے اپنی زندگی پر کنٹرول ہے۔‘
وہ خود کو ایک ایسی متاثر کن خاتون کے طور پر منوانا چاہتی ہیں جس میں بوائے فرینڈ شامل نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’میں اپنی زندگی کا کوئی ایسا حصہ نہیں دکھانا چاہتی جس سے یہ تاثر ملتا ہو کہ اس میں کسی مرد نے میری مدد کی ہے۔ مجھے یہ کہنے میں زیادہ خوشی محسوس ہوتی ہے کہ یہ میں نے خود سے کیا ہے۔‘
وہ اس حوالے سے اپنا مؤقف فوری طور پر تبدیل کرنے کا ارادہ بھی نہیں رکھتیں۔ چاہے وہ اور ان کا بوائے فرینڈ اپنا رشتہ اگلے مرحلے تک لے جائیں۔۔وہ کہتی ہیں کہ ’ایک انگوٹھی ہونے کے باوجود بھی میرے لیے یہ کافی نہیں کہ میں اپنے رشتے کی پوسٹ کروں۔‘

توانہ اُن بہت سی خواتین میں شامل ہیں جو آن لائن اور سوشل میڈیا پر اپنے تعلق کو عام کرنے سے گریز کرتی ہیں۔
یہاں تک کہ گذشتہ ماہ برطانوی فیشن میگزین ووگ نے ایک آرٹیکل شائع کیا جس میں کہا گیا تھا کہ کیا ’اب بوائے فرینڈ رکھنا شرمندگی کا باعث ہے؟‘
انسٹا گرام اور ٹک ٹاک پوسٹس میں اس کے بعد ایسے سوالات پوچھنے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔
ایک وائرل آرٹیکل میں مصنفہ چینٹے جوزف کہتی ہیں کہ ہٹروسیکسول خواتین نے اپنے تعلقات آن لائن دکھانے کے طریقے بدل دیے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ خواتین ’بوائے فرینڈ کے جنون‘ کے بغیر تعلقات کے سماجی فائدے حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
جوزف نے لکھا کہ اپنے بوائے فرینڈ کے بارے میں بار بار پوسٹ کرنا ’شرمندگی‘ اور ’ایک ہارے ہوئے فرد‘ کے طور پر پیش کرنے کے مترادف سمجھا جا سکتا ہے۔
جوزف کا کہنا تھا کہ اگر مزید سنجیدگی سے دیکھا جائے تو بوائے فرینڈ ہونے کو اب کوئی ’کارنامہ‘ نہیں سمجھا جاتا۔
ان کے مطابق خواتین اپنے پارٹنرز کے بارے میں پوسٹ کرنے سے ہچکچاتی ہیں کیونکہ ’ہم پدرانہ نظام کے تحت رہتے ہیں اور یہ خواتین کے ساتھ کتنا ظلم ہے۔‘
جوزف نے بدھ کے روز بی بی سی ریڈیو فور کے ویمنز آور کو بتایا کہ ’بہت سی خواتین کہہ رہی ہیں کہ منگیتر کا ہونا اچھا ہے۔ شوہر رکھنا اچھا ہے۔‘
’لیکن ایسا نہیں ہے۔ ہمیں سیاسی ماحول کے تناظر میں مردوں کے ساتھ اپنے تعلق کا پھر سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔‘
ایک ہزار افراد نے مجھے ان فالو کر دیا
ساؤتھ لندن سے تعلق رکھنے والی کانٹینٹ کریٹر اور مصنفہ سٹیفنی نے ’ووگ‘ کو بتایا کہ اُنھیں اپنے بوائے فرینڈ کو انسٹاگرام پر پوسٹ کرنے پر افسوس ہے۔
اُنھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ جب لوگوں کو پتہ چلا کہ میرا بوائے فرینڈ ہے تو کئی فالورز نے مجھے پیغام بھیجا کہ ہم اب آپ کا کانٹینٹ مزید نہیں دیکھیں گے۔
اُن کے بقول اس روز ایک ہزار افراد نے مجھے ان فالو کر دیا۔
کنگز کالج لندن میں سوشل میڈیا مارکیٹنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر گیلین بروکس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا سے پیسہ کمانے والوں میں اپنے بوائے فرینڈ سے متعلق پوسٹ نہ کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
اُن کے بقول یہ لوگ اپنی خوبصورتی اور انداز سے لوگوں کو متاثر کرتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کے مخصوص فالورز اُنھیں پسند کرتے ہیں۔ لہذا اگر وہ اپنے اس برینڈ سے ہٹ جاتے ہیں تو لوگ انھیں چھوڑ کر آگے بڑھنے سے گریز نہیں کرتے۔
لیکن ایسا نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر فالورز رکھنے والے انفلوائنسرز یا کانٹینٹ کریٹر ہی اپنے بوائے فرینڈ کو چھپانا چاہتے ہیں۔
پچیس سالہ ملی کی پانچ سال قبل اپنے بوائے فرینڈ سے منگنی ہوئی تھی اور وہ بھی سوشل میڈیا پر اپنے منگیتر کو پوسٹ کرنے سے ہچکچاتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میں اپنے پارٹنر پر انحصار نہیں کرنا چاہتی اور نہ ہی یہ چاہتی ہوں کہ یہ رشتہ میری شخصیت پر حاوی ہو۔ ‘
’تعلقات زیادہ نجی ہونے چاہییں‘
بیس سالہ شارلٹ دو سال سے اپنے ساتھی کے ساتھ ہیں۔ اُن کے بقول وہ چند وجوہات کی بنا پر اپنے بوائے فرینڈ کو سوشل میڈیا پر پوسٹ نہ کرنے کا انتخاب کرتی ہیں۔
اُن کے بقول اُن کی اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ایسی تصاویر نہیں ہیں جنھیں وہ انسٹا گرام پر لگانے کے قابل سمجھتی ہوں۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ تعلق دوستی سے زیادہ نجی ہونا چاہیے۔
اُن کے بقول ’مجھے لگتا ہے کہ اگر میں یہ تصاویر پوسٹ کروں گی تو ساتھ مجھے یہ لکھنا پڑے گا کہ یہ دیکھیں میں اور میرا بہترین پارٹنر، لیکن بدقسمتی سے میرا اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ تعلق اتنا خوبصورت نہیں ہے۔ ‘
اکیس سالہ اتھیرا (فرضی نام) بھی رازداری کو ترجیح دیتی ہیں۔ اُن کی اپنے پارٹنر کے ساتھ تصاویر شیئر نہ کرنے کی وجہ ’بری نظر‘ سے بچنا ہے۔
پوسٹنگ کے پیچھے پریشانی
مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی کی سماجی ماہر نفسیات ڈاکٹر گیوینڈولین سیڈمین کہتی ہیں کہ اپنی زندگی کے اس طرح کے ذاتی حصے کو آن لائن شیئر کرنا بعض اوقات پریشانی کا باعث ہو سکتا ہے۔
اُن کے بقول اکثر لوگ زیادہ سے زیادہ چیزیں آن لائن پوسٹ نہیں کر رہے، کیوں کہ اُنھیں یہ احساس ہے کہ یہ تصویر یا ویڈیو ہمیشہ وہاں موجود رہے گی۔
وہ کہتی ہیں کہ ’آپ واقعی اس سے چھٹکارا نہیں پا سکتے اور اس لیے آپ تھوڑا زیادہ محتاط رہنا چاہتے ہیں۔‘