فیس بُک کیسے بنا لیا؟ جانیے کاروبار کرنے کے 5 بہترین آئیڈیاز جن سے لوگ ارب پتی بن گئے

image

ہر بدلتے دور کے ساتھ کاروبار کرنے کے طور طریقے بھی تبدیل ہوتے جاتے ہیں۔ ایک دور تھا جیسے باٹر سیسٹم کہا جاتا ہے۔ جہاں لوگ آپس میں چیزوں کا تبادلہ کرلیا کرتے تھے۔ مثال کے طور پر اگر کسی شخص کو چاول کی ضرورت ہے تو وہ اسے خریدنے کیلئے کوئی چیز دینا ہوتی جیسے گندم وغیرہ۔ تاہم اس دور میں کرنسی استعمال نہیں ہوتی تھی۔

آج ہم آپ کو ان 5 بڑے کاروباری آئیڈیاز کے بارے میں بتائیں گے، جس کی وجہ سے ان کے بانی آج دنیا کے امیر ترین شخصیت کی فہرست میں شامل ہیں۔

فیس بُک

ہم میں بیشتر افراد فیس بک کا استعمال روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہیں۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ فیس بک کے بانی مارک زیوکربرگ فیس باک بنانے کا خیال کیسے آیا۔ دراصل مارک زیوکربرگ ہاورڈ یونیورسٹی میں گریجویشن کررہے تھے، تب ان کے سامنے ایک فیس میش نامی ویب سائٹ ان کے سامنے آئی۔ اس سائٹ کے ذریعے کو خیال آیا کہ کس طرح ٹیکنالوجی کے استعمال سے لوگوں کو آن لائن کنکٹ کرسکتے ہیں۔ اس خیال کو انہوں عملی جامہ پہنایا جس کا نام انہوں نے دی فیس بک رکھا۔ بعد ازاں ایک تنہائی چھوٹا سا نظر آنے والا یہ آئیڈیا آج کئی ارب ڈالر سے زائد کی کمپنی کی شکل بن چکی ہے۔

بلوم برگ

مائیکل بلوم برگ جو کہ 1970 کی دہائی میں ایک شئیر ڑریڈر تھے۔ اس وقت مائیکل نے یہ جانا کہ بڑی مالیاتی کمپنیاں کاروبار کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کیلئے بڑی رقم دینے کیلئے تیار رہتی ہیں۔

مائیکل بلوم برگ نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، ایک ایسے کاروبار کا بنیاد رکھی جہاں کاروباری افراد کو فوری اور تصدیق شدہ معلومات مہیا کی جائے۔ جبکہ انہوں نے اس کا نام بلوم برگ رکھا جہاں لوگوں کو صرف کاروبار سے متعلق معلومات فراہم کی جانے لگی۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان کی بنائی ہوئی کمپنی دنیا کی طاقتور ترین میدیا اور مالیاتی معلومات مہیا کرنے والی کمپنیوں میں ایک بن گئی۔ ایک اندازے کے مطابق بلوم برگ سالانہ 8 ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوتی ہے۔ جبکہ مائیکل بلوم برگ کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔

اوریکل

امریکہ میں پیدا ہونے والے لیری ایلیسن کا پچپن بڑے ہی مشکل حالات میں گزرا، جہاں مالی مشکلات کی وجہ سے دو مرتبہ انہیں کالج سے نکالنا پڑا۔ لیکن ساٹھ کی دہائی کے وسط میں جب لیری نے کیلیفورنیا منتقل ہوئے۔ وہاں انہوں نے ڈیٹا پروگرام ایس کیو ایل کے متعلق ایک خبر نے انہیں اتنا متاثر کیا کہ انہوں نے ایک ڈیٹا کمپنی کی بنیاد رکھی، جس کا نام انہوں نے اوریکل رکھا۔ اوریکل ایک ایسا سافٹ ویئر ہے جو کہ آئی بی ایم برانڈ سے ہٹ کر دیگر کمپیوٹرز پر کام کرسکتا تھا۔

دیکھتے ہی دیکھتے اوریکل دنیا کا مقبول ترین ڈیٹا بیس پروگرام بن گیا۔ جبکہ ایک اندازے کے مطابق 195 ارب ڈالرز سے زائد ہے۔ جبکہ اس کے بانی لیری ایلیسن دنیا کے امیر ترین شخصیت کی فہرست میں شامل ہیں۔

علی بابا

چین سے تعلق رکھنے والے جیک ما کو 1995 میں امریکہ کا دورہ کرنے پر انٹرنیٹ سے دلچسپی پیدا ہوئی۔ تب انہوں نے دو کمپنوں کی بنیاد رکھی جو کہ بری میں وہ بری طرح ناکام ہوگئے تھے۔ البتہ ناکامی کا سامنا کرنے کے باوجود انہوں نے ہار نہیں مانی، اور علی بابا کے نام سے تیسری کمپنی کی بنیاد رکھی جس میں وہ کامیاب ہوگئے۔

جیک ما نے 1999 میں علی بابا کے نام سے آن لائن شاپنگ کا تصور دیا۔ جبکہ کمپنی کے آغاز کے صرف 15 سالوں میں علی بابا امریکی اسٹاک مارکیٹ میں سرفہرست آگئی تھی۔ اس کے علاوہ ایک اندازے کے مطابق علی بابا کی کل مالیت 2 سو ڈالرز سے زائد ہے۔

گوگل

امریکی ریاست مشی گن (Michigan) سے تعلق رکھنے والے لیری پیج اور سرگئی برن جو کہ گوگل کمپنی کے بانی ہیں۔ لیری اور سرگئی نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1998 میں الفابیٹ کے نام سے ایک کمپنی قائم کی، اس کے بعد گوگل کے نام سے ایک سرچ انجن کے آئیڈیا کے ساتھ سامنے آئے۔

دوسری جانب گوگل سرچ انجن مارکیٹ میں پہلے سے موجو سرچ انجنز سے مختلف تھا۔ گوگل صرف الفاظ ہی نہیں بلکہ ویب پیجز کے لنکس میں سرچ کی جانے والی چیز کی مناسب اور نمبر کا تجزیہ بھی کرسکتا تھا۔

البتہ اس وقت گوگل سرچ انجن دنیا بھر میں راج کر رہا ہے۔ جبکہ گوگل کمپنی اب سینکڑوں ارب ڈالرز مالک نب چکی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا کے مقبول ترین موبائل فون پلیٹ فارم (آنڈرائیڈ) اور دنیا کی سب سے مقبول ترین ویڈیو ویب سائٹ (یو ٹیوب) کو بھی چلا رہے ہیں۔

گوگل کمپنی کے علاوہ لیری پیج اور سرگئی برن دنیا کے مقبول ترین موبائل فون پلیٹ فارم آنڈرائیڈ (Android)۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا کی مقبول ترین ویڈیو ویب سائٹ یوٹیوب (YouTube) کے بھی مالک ہیں۔

آگر ہم غور کریں تو ان تمام کاروباری خیالوں میں ایک چیز مشترک ہے، اور وہ یہ کہ ان سب آئیڈیاز کے زریعے لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کی گئی ہیں۔


About the Author:

مزید خبریں
خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.