عام طور پر مسلمان جہاں کہیں بھی ہوں، قرآن حفظ کرنا نہیں چھوڑتے ہیں، چاہے ایشیاء کے مسلمان ہوں یا پھر یورپ یا امریکہ کے، دنیا بھر میں مسلمان قرآن کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
انڈونیشیاء سے تعلق رکھنے والے مدارس میں نہ صرف عام بچوں کو بلکہ گویائی سے محروم بچوں کو بھی قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے، ساتھ ہی ان طالب علموں کو حفظ کرانے کے لیے بھی خاص کلاسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
اگرچہ انڈونیشیاء میں دینی تعلیم کی بنیادی سہولیات کی کمی ہے مگر پھر بھی یہاں موجود گویائی سے محروم طلباء اشاروں کی زبان کے ذریعے قرآن کو سمجھ رہے ہیں۔
مدرسے کے معلم کا کہنا ہے اس قسم کے بورڈنگ اسکول انتہائی کم ہیں جہاں اس طرح تعلیم دی جاتی ہے، اور گویائی سے محروم طالب علموں پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔
عام طور پر مدرسے میں حفاظ کرام تلاوت کلام پاک کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ آواز بھی بلند ہوتی ہے اور دھیان بھی صرف تلاوت پر ہوتا ہے، لیکن یہ واحد مدرسہ ہے جہاں حفاظ کرام خاموشی کے ساتھ بڑے ہی خاموش ماحول میں قرآن کو سمجھتے ہیں اور حفظ کرتے ہیں۔
معلم کلاس میں موجود وائٹ بورڈ پر آیت لکھتے ہیں اور پھر اسے اشاروں کی زبان میں حفاظ کرام کو سمجھاتے ہیں۔ اسی طرح قرآن کو اشاروں کی زبان میں سمجھنے کے لیے بھی باقاعدہ طور پر اشارے متعین کیے گئے ہیں۔
یہاں حفاظ کرام ہاتھوں کی مدد سے قرآن مجید کو یاد کرتے ہیں، جبکہ چہرے پر اطمینان ہوتا ہے اور ماحول بھی خاموش ہوتا ہے۔