خوشی کا لمحہ انسان جلد بھول جاتا ہے پر غم اسے یاد رہ جاتا ہے۔ اسی طرح اس وقت پاکستان کے مشہور امپائر علیم ڈار نے اپنی نجی زندگی سے متعلق انکشاف کیا ہے جسے سننے کے بعد ہر کوئی یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ ہمیشہ ہنستے اور اچھے سے رہنے والے علیم ڈار نے کس قدر دکھوں کا سامنا کیا ہے۔
ایک تقریب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ میں آج یہاں تک بہت سی پریشانیوں کا سامنا کر کے پہنچا ہوں۔ اور اس وقت دنیا میں جتنے بھی انٹرنیشنل میچز کھیلے گئے ہیں ان میں سے سب سے زیادہ میرے سپروائز کیے ہوئے ہیں۔ دوران تقریب ان کا کہنا تھا کہ میں 2003 کے ورلڈکپ کیلئے پاکستان چلا گیا تھا۔
تو 3 دن بعد میری 7 مہینے کی بیٹی کا انتقال ہو گیا اور اس بات کا علم مجھے ہوا ہی
نہیں کیونکہ مجھے گھر والوں نے پورا 1 ماہ یہ خبر دی ہی نہیں۔ اسی سال سے میری زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آئیں۔
لیکن اس بات پر بھی خوش ہوں کہ پاکستان کا نام میں نے ہر ملک میں روشن کیا یہی نہیں مجھے فخر ہے کہ پاکستانی ہوں۔
اور آخر میں یہی کہنا چاہتا ہوں کہ اپنی تمام تر کامیابی میں والدین ارو فیملی کے نام کرتا ہوں کیونکہ ایک وقت تھا کہ اپنی فیملی سے وعدہ کر کے ہی گوجرانوالہ سے لاہور آ گیا تھا۔