تین سالہ یحییٰ کی 80 گز گہری ’قبر‘: ’میں پورا دن اور رات اِس آس پر بیٹھا رہا کہ وہ میرے بیٹے کو نکال لیں گے‘

ضلع خیبر کے علاقے باڑہ میں ایک بچے کے کنویں میں گرنے کے بعد اسی کنویں کو اس کی قبر قرار دے دیا گیا ہے۔
کنواں
BBC
بورنگ کے لیے کی گئی کھدائی جس میں گِر کر یحییٰ کی ہلاکت ہوئی

’کوئی دو سے تین منٹ تک اس کی آوازیں آتی گئیں مگر پھر ایک دم سے آوازیں آنی بند ہو گئیں۔ مجھے اسی وقت اندازہ ہو گیا تھا کہ یحییٰ نہیں بچ سکتا۔‘ 

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے قبائلی ضلع خیبر میں پانی کے لیے کیے گئے ایک بور میں تین سالہ بچے کے گر کر ہلاک ہونے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ 

ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے کئی گھنٹوں پر مشتمل کارروائی کے باوجود بچے کو نہ نکال پانے کے بعد اس بور کو ہی بچے کی قبر قرار دے کر اس پر نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔ 

باڑہ
BBC
ریسکیو اہلکاروں نے 24 گھنٹے تک بچے کو نکالنے کی کوشش کی، مگر پتھریلا علاقہ اور بور کی گہرائی زیادہ ہونے کے باعث وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے

واقعہ کیسے پیش آیا؟ 

یہ واقعہ ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں پیش آیا ہے۔ تین سالہ یحییٰ آفریدی کے والد مصطفیٰ جو بینائی سے محروم ہیں، اس واقعے کے بعد غم سے نڈھال ہیں۔ 

اُنھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے تین سالہ بیٹے کے ہمراہ گھر کے قریب اپنے رشتے داروں کے سیمنٹ کے گودام پر گئے جہاں یحییٰ دیگر بچوں کے ہمراہ کھیل میں مصروف تھا کہ وہ 85 میٹر گہرے 12 انچ قطر کے بور میں گر گیا۔ 

کنویں کی گہرائی زیادہ اور چوڑائی تنگ ہونے کے باوجود ریسیکیو 1122 نے 24 گھنٹے تگ و دو کی۔ 

‎ریسکیو 1122 خیبر کے مطابق گذشتہ روز تین بجے کے قریب اطلاع ملی کہ ایک بچہ کنویں میں گر گیا ہے۔ 

باڑہ
BBC
بچے کے والد مصطفیٰ ریسکیو کی کارروائی کے دوران جائے وقوعہ پر موجود رہے

ترجمان ریسکیو 1122 بلال احمد فیضی نے بتایا کہ دوپہر تین بجے سے رات تین بجے تک ریسکیو کی کوششیں جاری رہیں۔ 

اُنھوں نے بتایا کہ سرچ کیم، لسننگ ڈیوائسز اور دوسرے آلات سے اسی وقت بچے کا پتہ لگا گیا لیکن کوئی حرکت، آواز وغیرہ محسوس نہیں کی گئی۔

بلال فیضی نے بتایا کہ ایک ترکیب یہ تھی کہ کھدائی کر کے بچے کی لاش برآمد کی جائے مگر چونکہ اس میں کئی دن لگ جانے تھے، اس لیے خاندان نے مقامی افراد کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا کہ اسی جگہ کو ہی قبر قرار دے دیا جائے۔ 

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان میں کنویں میں گر کر بچے کی ہلاکت: 18 گھنٹے تک جاری رہنے والی کوششیں کامیاب کیوں نہ ہو سکیں؟

ریان: مراکش میں چار روز سے ایک کنویں میں پھنسے بچے کی افسوس ناک موت

قطر کرین حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی: ’چھٹی ملنا مشکل ہے، فٹبال ورلڈ کپ کے بعد آنے کی کوشش کروں گا‘

’پہلے آوازیں آئیں، پھر بند ہو گئیں‘ 

ویل
BBC
ریسکیو آپریشن کی ناکامی کے بعد گہرے گڑھے کو ہی یحییٰ کی قبر قرار دیتے ہوئے وہاں نماز جنازہ ادا کر دی گئی

یحییٰ کے والد مصطفیٰ جو بیماری کی وجہ سے اپنی بینائی سے محروم ہیں نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ روز دو سے تین بجے کے درمیان وہ اپنے گھر کی دوسری طرف ایک گودام جا رہے تھے اور ان کے ہمراہ یحییٰ اور دوسرا بیٹا بھی تھے۔ پھر ہم اس جگہ پہنچے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں بیٹھ گیا۔‘  

اُنھوں نے بتایا کہ اس دوران یحییٰ اور اس کا بھائی واش روم جانے لگے، مگر تھوڑی دیر بعد ان کا پانچ سال کا بیٹا دوڑتا ہوا آیا کہ بابا یحییٰ کنویں میں گر گیا ہے۔ 

’میں فورا اپنے اندازے سے اس مقام تک پہنچا جہاں پہلے سے بورنگ والا کنواں تھا۔ میں نے اپنا ہاتھ اس کنویں کے اندر کیا مگر وہ میرے ہاتھ نہ آ سکا اور نیچے جاتا رہا، نیچے جانے کے دوران وہ درد سے کراہ رہا تھا اور بابا بابا کی آوازیں دیتا رہا۔‘

مصطفیٰ نے بتایا کہ پہلے تو اُنھیں بچے کی آواز آتی رہی مگر پھر بند ہو گئی، جس کے بعد وہ سمجھ گئے کہ یحییٰ نہیں بچ سکے گا۔

’اس کے بعد ریسکیو والے اور دیگر لوگ بھی جو مسلسل محنت کرتے رہے۔ میں ساری رات اور پورا دن اس آس پر بیٹھا رہا کہ بچ تو نہیں سکا، آخری بار دیکھ تو لوں، اپنی گود میں لے لوں مگر اپنے بیٹے کو کسی طریقے سے نکال نہیں سکا۔‘

نمازِ جنازہ کے موقع پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پانچ لاکھ روپے، کمانڈنٹ باڑہ رائفل ذبیح اللہ کی طرف سے دو لاکھ روپے، اور مقامی ایم این اے اور ایم پی اے کی جانب سے تین لاکھ روپے کی امداد دی گئی۔ 


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.