آج کے زمانے میں یہ مرض اس قدر عام ہو چکا ہے کہ شاید ہی دنیا کا کوئی شخص اس سے محفوظ بچا ہو۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔آیئے آپ کو اس کی چند اہم وجوہات بتاتے ہیں۔
معاشرے کے بڑھتے ہوئے مسائل، کم آمدنی اور زائد اخراجات، گھریلو پریشانیاں اور ملک کے بگڑتے ہوئے حالات نے ہر دوسرے انسان کو ڈپریشن کا شکار بنا دیا ہے۔ہر روز ہمیں کسی نہ کسی ایسی صورت حال سے گذرنا پڑتا ہے جس سے ہم مزید الجھنوں، ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہوتے چلے جا رہے ہیں۔
ڈپریشن ایک ایسا خطرناک مرض ہے جو نہ صرف آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔
کسی مقصد میں ناکامی، گھریلو لڑائی جھگڑے اور بے روزگاری جیسے مسائل انسان کو ڈپریشن کی طرف لے جاتے ہیں۔بہت زیادہ ذہنی دباؤ یا جسمانی تھکن میں جب انسان بالکل تنہا ہو توایسی صورت میں ڈپریشن کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
خود کا دوسروں سے موازنا کرکے احساسِ کمتری ہوجانا، کسی چیز کی خواہش کرنا اور اُس کے نا ملنے پر پریشان ہوجانا، نا اُمید ہوجانا اور مایوس ہوجانا۔
جب ہم کسی بات کو لے کر پریشان ہوتے ہیں اور بناء کسی کو بتائے مسلسل اُسے ہی سوچتے رہتے ہیں، ہمیں اچھے کی اُمید نہیں ہوتی ہمیں لگتا ہے کہ بس اب حالات ایسے ہی رہیں گے تب ہم ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں۔
زیادہ تر لوگ اپنے دل کی باتیں دل میں رکھتے ہیں اور دل ہی دل میں کڑھتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی سوچیں مزید الجھ کر ان کو ڈپریشن کا مریض بنا دیتی ہیں۔
بعض افراد انتہائی حساس ہوتے ہیں، اس لیے چھوٹی چھوٹی باتوں کو خود پرحاوی کرلیتے ہیں اور اپنا دھیان بٹانے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ ایک ہی بات کو باربارسوچتے چلے جاتے ہیںجس کی وجہ سے ان کی ٹینشن بڑھتی ہی چلی جاتی ہے۔
ڈپریشن کا 80 علاج آپ نے خود کرنا ہے، جو بات آپ کو پریشان کر رہی ہے اُس پر کسی بھروسے مند شخص سے بات کریں جیسے آپکا کوئی اپنا، ماں باپ بہن بھائی، اگر اُن سے نہیں کر سکتے تو اللہ سے باتیں کرنا شروع کر دیں۔ روز رات کو اللہ کو الف سے ے تک کی کہانی سناکر سونے کو اپنا معمول بنا لیں۔
آپ ہمیشہ سے تو اس پریشانی میں نہیں تھے وقت بدلتا ہے چاہے خوشی ہو یا تکلیف تو یہ وقت بھی گُزر جائے گا، ہمیشہ اپنے سے کمتر لوگوں کو دیکھیں اور اُن کی محرومیوں کو جان کر اپنے ارد گرد بے شمار نعمتوں کا شکر ادا کریں۔
دوسروں کو سُننا شروع کر دیں اور پھر آپ اس بات کو سمجھ جائیں گے کہ اس دنیا میں صرف آپ اکیلے ہی پریشان نہیں ہیں۔ اپنے رب پر یقین رکھیں متحد رہیں دُعا کریں کیونکہ بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔