گوتم اڈانی کی امیر افراد کی فہرست میں تنزلی، کاروبار میں نقصان: مگر انڈیا میں اسے ’حساس معاملہ‘ کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟

ایک دستاویز جو 413  صفحات پر مشتمل ہے، میں اڈانی گروپ نے امریکی فرم ہنڈن برگ کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ صرف ایک مخصوص کمپنی پر ایک غیر ضروری حملہ نہیں بلکہ یہ انڈیا، اس کی آزادی، اس کی سالمیت، ملک کے اداروں کے میعار اور ملک کی ترقی کےعمل پر ایک منظم حملہ ہے۔‘
گیٹی
Getty Images
اپوزیشن رہنما راہل گاندھی اپنی حالیہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران کئی بار الزام لگا چکے ہیں کہ اڈانی گروپ کے مالک  گوتم  اڈانی وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت سے آگے بڑھ رہے ہیں

انڈیا کے بڑے بزنس گروپ ’اڈانی گروپ‘ کے مالک گوتم اڈانی نے امریکی فرم کی رپورٹ میں لگائے گئے ’دنیا کے سب س بڑے‘ کارپوریٹ فراڈ کے الزام کو ’انڈیا پر ایک منظم حملہ قرار دیا ہے۔‘

اڈانی گروپ نے امریکی فرم ہنڈن برگ کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ صرف ایک مخصوص کمپنی پر ایک غیر ضروری حملہ نہیں بلکہ یہ انڈیا، اس کی آزادی، اس کی سالمیت، ملک کے اداروں کے میعار اور ملک کی ترقی کےعمل پر ایک منظم حملہ ہے۔‘

اڈانی گروپ نے ہنڈن برگ کی رپورٹ کو ’سیکوریٹیز فراڈ، انڈین ریگولیٹرز اور عدلیہ کی توہین‘ سے تعبیر کیا ہے۔

گذشتہ ہفتے کے اواخر میں امریکی فرم ہنڈن برگ نے اڈانی گروپ کے بارے میں 106 صفحات پر مشتمل ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی تھی جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ صنعتی گروپ نے ماریشس اور کیریبین ممالک جیسے ٹیکس ہیون میں درجنوں شیل کمپنیاں کھول رکھی ہیں، جن کے بارے میں اس نے سوالات اٹھائے ہیں۔

اس رپورٹ میں یہ دعوی ٰ بھی کیا گیا ہے کہ اڈانی گروپ پر ’ایک بڑا قرضہ‘ ہے جس کے سبب یہ پورا صنعتی گروپ مالی طور پر ایک غیر مستحکم حالت میں ہے۔ 

ہنڈن برگ نے اپنی رپورٹ میں اڈانی گروپ سے اس کے لین دین، قرضوں اور دیگر پہلوؤں کے بارے میں 88 سوالات کیے تھے۔

https://twitter.com/HindenburgRes/status/1618081956826329090?s=20&t=CR6OanqVjuLHKmvQeCvnPw

یہ بات اہم ہے کہ ہنڈن برگ نے یہ رپورٹ  اڈانی گروپ کے ذریعے اڈانی انٹرپرائزز کمپنی کے 20 ہزار کروڑ روپے کے فالو آن پبلک آفر یعنی حصص فروخت ہونے سے محض ایک روز قبل جاری کی تھی۔

امریکی فرم ہنڈن برگ ایک ایسی کمپنی ہے جو کسی کمپنی کے حصص کی قیمت بڑے پیمانے پر گِرنے کے بعد اس کے حصص خرید کر بعد میں بڑا منافع کماتی ہے۔ 

اس رپورٹ کے آنے کے دو دن کے اندر گوتم اڈانی کی کمپنی کے حصص کے مالیت میں  تقریبآ  50 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔ 

گوتم اڈانی جو ایشیا کے امیر ترین شخص ہیں، وہ دنیا کے تیسرے سب سے امیر شخص تھے۔ لیکن اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ان کی کمپنیوں کی مالیت کم ہونے سے وہ امیر افراد کی فہرست میں ساتویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔

گذشتہ جمعے کو اڈانی انٹرپرائزز کے حصص اوپن مارکیٹ میں فروخت ہونے سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ بڑی تیزی سے فروخت ہوں گے۔ لیکن پہلے روز یعنی جمعہ کو صرف ایک فیصد حصص ہی فروخت ہو سکے اور وہ بھی مقررہ قیمت سے کہیں کم دام پر۔

پیر کے روز سٹاک ایکسچنیج کھلنے کے بعد اڈانی گروپ کی بیشتر کمپنوں کے حصص میں پانچ فیصد سے 20 فیصد تک کی کمی آئی تھی۔

گیٹی
Getty Images

اڈانی گروپ کے مالیاتی امور کے سربراہ جوگیشندر سنگھ نے انگریزی کے ایک اخبار ’اکنامک ٹائمز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس رپورٹ کے پیچھے کسی حریف کمپنی کا ہاتھ ہونے کی قیاس آرائیوں سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس قیاس آرائی میں نہیں جانا چاہتے کہ اس کے پیچھے کون ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے خود کبھی ایسا کرنے کے بارے میں نہیں سوچا۔ ہمارا خیال ہے کہ دوسری کارپوریٹ کمپنیاں بھی اس طرح کے کام نہیں کرتیں۔ لیکن اگر اس کے پیچھے کوئی ہے تو وہ بلآخر سامنے آئے گا۔‘

سنگھ نے اعتماد ظاہر کیا کہ اڈانی انٹرپرائزز کے 20 ہزار کروڑ مالیت کے جو حصص بازار میں فروخت کے لیے آئے ہیں ان کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ 

انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان حصص کی بڑی بڑی کمپنیوں کے ذریعے ادارہ جاتی خریداری ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

دنیا کی پانچ امیر شخصیات میں شامل گوتم اڈانی، جو مصیبت اور موت کو چکمہ دینے کا ہنر بھی جانتے ہیں

انڈیا کے امیر ترین افراد میں شامل گوتم اڈانی کا وزیراعظم مودی سے کیا تعلق ہے؟

انڈیا کے ڈیجیٹل مستقبل کی جنگ جس میں ایشیا کی دو امیر ترین شخصیات بھی میدان میں ہیں

ہنڈن برگ کی رپورٹ میں جن 88 سوالوں کے جواب پوچھے گئے ہیں ان کے بارے میں اڈانی گروپ نے جو جواب دیا ہے اس میں کہا ہے کہ ان میں 65 سوالوں کا تعلق ان معاملات سے ہے جن کے بارے میں اڈانی فکی پورفولیو کمپنیوں نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اپنی ویب سائٹ پر تفصیلات پیش کی ہیں۔ 

باقی 23 میں سے 18 سوالوں کا تعلق پبلک شیئر ہولڈر اور تھرڈ پارٹی سے ہے اور پانچ سوال تصوراتی حقائق پر مبنی ہیں۔

https://twitter.com/HindenburgRes/status/1618081948899082241?s=20&t=CR6OanqVjuLHKmvQeCvnPw

’فراڈ کو قوم پرستی کے جامے میں نہیں چھپایا جا سکتا‘

اڈانی گروپ کے جواب میں ہنڈن برگ نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ’فراڈ کو قوم پرستی کے جامے یا گول مول جواب سے  چھپایا نہیں جا سکتا۔‘ 

’اڈانی گروپ نے سبھی بنیادی سوالوں کے جواب دینے سے گریز کیا ہے۔‘

ہنڈنبرگ نے مزید کہا ہے کہ ’اڈانی گروپ اںڈین پرچم لپیٹ کر انڈیا کے مستقبل کو نقصان پہنچا رہا ہےاور ملک کو منظم طریقے سے لوٹ رہا ہے۔‘

پرنجوئے گوہا ٹھاکرتا انڈیا کے ایک سرکردہ بزنس صحافی ہیں۔ کچھ عرصے قبل انھوں نے اڈانی گروپ کے بارے بعض مضامین لکھے تھے اور ٹی وی پر پروگرام بھی پیش کیا تھا۔ 

اڈانی گروپ نے اُن کے خلاف ہتک عزت کے چھ مقدمے دائر کر رکھے ہیں۔ ہنڈن برگ رپورٹ میں ان کی رپورٹ کا بھی ذکر ہے۔ 

بی بی سی کے رابطہ کرنے پر پرنجوئے گوہا ٹھاکرتا نے بتایا کہ ’گجرات کی دو عدالتوں نے انھیں اڈانی گروپ کے بارے میں کچھ بولنے سے منع کر رکھا ہے اس لیے وہ اس نئے تنازع کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘

گیٹی
Getty Images

اڈانی گروپ نے حالیہ برسوں میں بہت تیزی سے ترقی کی ہے۔ 

اپوزیشن رہنما راہل گاندھی اپنی حالیہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے دوران کئی بار الزام لگا چکے ہیں کہ اڈانی گروپ کے مالک  گوتم  اڈانی وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ہیں اور ان ہی کی حمایت سے ان کا بزنس روز بروز آگے بڑھ رہا ہے۔

انڈیا میں اڈانی گروپ کے معاملے کو انتہائی حساس سمجھا جا رہا ہے۔ انڈیا کی تاریخ میں غالباً یہ پہلا ایسا موقع ہے جب کسی بڑی غیرملکی فرم نے کسی سرکردہ انڈین صنعتی گروپ پر بڑے پیمانے پر کارپوریٹ فراڈ کا الزام لگایا ہے۔ 

حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے ابھی تک اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ 

بعض اخبارات نے بہت ہی محتاط انداز میں اس سوال پر اداریے لکھے ہیں۔ سیکوریٹیز اینڈ ایکسچنج بورڈ آف انڈیا نے بھی ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ 

آنے والے دنوں میں اڈانی گروپ کا یہ معاملہ اور بھی پیچیدگی اختیار کر سکتا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.