انڈیا: راہل گاندھی کو ’بھارت جوڑو یاترا‘ سے کیا حاصل ہوا؟

ماہرین کا خیال ہے کہ اس مارچ کو اس میں شامل ہونے والے غیر سیاسی لوگوں نے خاص بنایا ہے۔
راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا
Getty Images
راہل گاندھی نے ’بھارت جوڑو یاترا‘ پانچ ماہ میں مکمل کی

سات ستمبر کو جنوبی انڈیا سے شروع ہونے والی کانگریس رہنما راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ 30 جنوری کو، 136 روز بعد، 14 ریاستوں سے گزرتی ہوئی 4000 کلومیٹر کا سفر طے کر کے سرینگر میں ختم ہوئی۔

 کانگریس پارٹی کے مطابق راہل گاندھی کے اس سفر کا مقصد ’انڈیا کو متحد کرنا اور ساتھ مل کر ملک کو مضبوط کرنا ہے۔‘

 لاکھوں لوگوں نے راہل گاندھی کے اس مارچ میں ان کے ساتھ شرکت کی۔ مارچ میں متعدد معروف شخصیات نے بھی حصہ لیا۔ حالانکہ ماہرین کے مطابق یہ کہنا ابھی مشکل ہے کہ کیا یہ مقبولیت ووٹوں میں بھی تبدیل ہو گی۔

 ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے دوران راہل گاندھی نے بار بار کہا کہ وہ ملک میں ’نفرت کے خلاف محبت کی دکان کھولنا چاہتے ہیں۔‘

اس سفر کے دوران جگہ جگہ اپنی تقریروں میں اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بے روزگاری، مہنگائی اور انڈین علاقے میں چین کے دخل کے موضوعات پر بات کی۔

 سیاسی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ اس مارچ کا مقصد کانگریس پارٹی کی دم توڑتی شبیہ میں جان پھونکنا بھی تھا۔

سنہ 2014 میں نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے کانگریس پارٹی کو زبردست دھچکہ پہنچا ہے۔

 پیر کو سری نگر کے ایک سٹیڈیم میں ایک ریلی کے ساتھ بھارت جوڑو یاترا اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس موقع پر وہاں راہل گاندھی اور کانگریس پارٹی کے دیگر رہنماوٴں کے علاوہ حزب اختلاف کی پارٹیوں کے چند ممبران بھی موجود تھے جو اظہار ہکجہتی کے لیے وہاں پہنچے تھے۔  

 اس موقع پر راہل گاندھی نے بتایا کہ انھیں متنبہ کیا گیا تھا کہ پیدل چلنے سے ان کی جان کو خطرہ ہے۔ مقامی انتظامیہ نے انھیں آگاہ کیا تھا کہ ان پر گرینیڈ بھی پھینکا جا سکتا ہے۔

راہل گاندھی
Getty Images
نومبر 2022 میں راہل گاندھی نے بی بی سی کے نکھل انعامدار کو بتایا تھا کہ وہ ’اس مارچ کے ذریعے انڈیا کے لیے ایک متبادل نظریے کا بیج بونے کی کوشش‘ کر رہے ہیں۔

راہل گاندھی کے بقول انھوں نے اسرار کیا کہ وہ پیدل ہی چلنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق ’میرے خاندان اور مہاتما گاندھی نے مجھے بے خوف جینا سکھایا ہے، ورنہ ڈر ڈر کر جینا بھی کوئی زندگی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ انھیں کشمیر میں بھرپور پیار ملا جہاں انھوں نے اپنے سفر کا اختتام کیا۔

 اتوار کو سرینگر میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ انھیں ملک بھر سے زبردست مثبت رد عمل ملا ہے۔ ان کے مطابق ’اس یاترا کا مقصد بھی یہی تھا کہ اس ملک کے لوگ اپنے ملک کے لوگوں کی اصل آواز سن سکیں۔‘ 

انھوں نے کہا ’ہمیں اس سفر کے دوران لوگوں میں مشکلوں کے سامنے ڈٹے رہنے کا جذبہ اور طاقت دیکھنے کو ملی۔ ہمیں کاشتکاروں اور ملک کے بے روزگار نوجوانوں کے مسائل سننے کا موقع ملا۔‘ 

نومبر 2022 میں راہل گاندھی نے بی بی سی کے نکھل انعامدار کو بتایا تھا کہ وہ ’اس مارچ کے ذریعے انڈیا کے لیے ایک متبادل نظریے کا بیج بونے کی کوشش‘ کر رہے ہیں۔ 

انھوں نے کہا تھا کہ اگر اس جانب مزید کام کیا جائے تو حکمران جماعت بی جے پی کو بے اثر کیا جا سکتا ہے۔ 

حالانکہ اس کے بعد سے کانگریس کے ترجمان جے رام رمیش کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اس مارچ کو انتخابی سیاست کے ساتھ جوڑ کر نہ دیکھا جائے۔ 

حزب اختلاف کی جماعتیں کہتی ہیں ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اگلے برس ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں بی جے ہی کا مقابلہ کرنے میں یہ مارچ کیا کردار ادا کرے گا۔ 

گذشتہ دنوں راجستھان میں جے رام رمیش نے کہا تھا کہ بھارت جوڑو یاترا کا مقصد انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا نہیں ہے۔

سماجی امور کے ماہر شِو وشوناتھن نے بی بی سی نامہ نگار اقبال احمد کو بتایا کہ راہل گاندھی کے اس مارچ کا مقصد مارچ کے آغاز کے بعد تبدیل ہو گیا۔ ابتدائی دنوں میں وہ صرف بی جے پی کو نشانہ بنا رہے تھے، لیکن جیسے جیسے دن گزرتے گئے انھیں احساس ہونے لگا کہ انڈیا کو اس وقت ایک نئی قسم کی سیاست کی ضرورت ہے۔  

راہل گاندھی
Getty Images
قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اس مارچ کا مقصد اگلے برس ہونے جا رہے عام انتخابات میں متحد حزب اختلاف کے فرنٹ کے طور پر کانگریس کو پیش کرنا ہے

وشوناتھن نے کہا ’میرا خیال ہے کہ راہل گاندھی اس مارچ کے ہیرو ہیں۔ ان کے علاوہ اس مارچ میں شامل ہونے والے کانگریس کے رہنماوں سے کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔ اس مارچ کو اس میں شامل ہونے والے غیر سیاسی لوگوں نے خاص بنایا۔‘ 

عام انڈین اور پارٹی کارکنان کے علاوہ، اس مارچ میں ارمیلا ماتونڈکر، سوارا بھاسکر، پوجا بھٹ، ریا سین، سماجی کارکن آنند پٹوردھن، ارونا رائے، رادھیکا ویمولا، موسیقار ٹی ایم کرشنا، کامیڈیئن کُنال کامرا اور ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن بھی شامل ہوئے۔   

قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اس مارچ کا مقصد اگلے برس ہونے جا رہے عام انتخابات میں متحد حزب اختلاف کے فرنٹ کے طور پر کانگریس کو پیش کرنا ہے۔   

لیکن حزب اختلاف کی پارٹیوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ بی جے پی کے خلاف کانگریس کی لڑائی میں اس مارچ کے کیا معنی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

کیا کانگریس رہنما کا لانگ مارچ مودی کے لیے خطرہ ثابت ہو گا؟

مودی پر بی بی سی کی ڈاکیومینٹری کی سکریننگ پر اعتراض کیا ہے؟

راہول گاندھی گانگریس کی صدارت سے کیوں ہچکچا رہے ہیں؟

 

اس کا انحصار کافی حد تک اس بات پر ہوگا کہ ریاستی اتخابات میں کانگریس کی کارکردگی کیسی رہتی ہے۔ مثال کے طور پر کرناٹک، راجستھان، مدھیا پردیش اور چھتیس گڑھ میں جہاں کانگریس کا براہ راست مقابلہ بی جے پی سے ہے۔

سینیئر صحافی سُمیتا گپتا نے بی بی سی کو بتایا ’راہل گاندھی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ انھیں سنجیدگی سے لیے جانے کی ضرورت ہے، لیکن میرا خیال نہیں کہ انھیں ابھی بھی حزب اختلاف کے اہم لیڈرکے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔‘

وشوناتھن کہتے ہیں کہ ماضی میں بھی کانگریس پارٹی امیدوں پر پورا اترنے میں بار بار ناکام رہی ہے اور یہ خطرہ برقرار ہے کہ وہ دوبارہ اپنے پرانے طور طریقوں کو لوٹ سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’اگر راہل گاندھی سِول سوسائٹی کے ساتھ مل کر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو انھیں کانگریس پارٹی میں نئے قسم کا بدلاؤ لانا ہو گا اور ہمیں مستقبل کی ایک نئی سیاسی جماعت مل سکتی ہے۔ اس میں عوامی سطح کے لوگ ان کی مدد کر سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ایک معجزہ ہوگا۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.