سوشل میڈیا پر دو روز سے اسسٹنٹ کمشنر نارتھ ناظم آباد حازم بنگوار کے حوالے سے ایک طوفان برپا ہے، سوشل میڈیا پر ان کی ماڈلنگ کی تصاویر کو لے کر لوگ شدید تنقید کررہے ہیں۔
30 دسمبر 1993کو کراچی میں پیدا ہونے والے حازم بنگوار کے والد اکبر بنگوار ڈی آئی جی پولیس کے عہدے پر خدمات انجام دے چکے ہیں لیکن حازم کو یہ عہدہ والد کی وجہ سے نہیں ملا بلکہ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ حازم بنگوار کیسے اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے تک پہنچے ہیں۔
حازم بنگوار نے امریکا سے اعلیٰ تعلیم کے بعد برطانیہ سے فیشن ڈیزائننگ اور مارکیٹنگ کی ڈگری کے بعد برطانیہ سے ایل ایل بی کی دوسری ڈگری حاصل کی۔ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتاتا تھا کہ جب بھی وہ پاکستان آتے ہیں انہیں مشورہ دیا جاتا کہ یہ ملک رہنے کے لئے ٹھیک نہیں ہے اس لیے اس کو واپس چلے جانا چاہیے مگر اس کے برعکس وہ یہاں رہے اور مقابلے کا امتحان دے کر بیوروکریسی کا حصہ بن کر عوام کی خدمت کا راستہ اختیار کیا اور غریبوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کے دکھ بانٹتے ہیں۔
پاکستان میں بیوروکریسی کو عوام کے خادم نہیں بلکہ حاکموں کے طور پر دیکھا جاتا ہے کیونکہ بیوروکریسی خود کو عوام سے برتر سمجھتی ہے اور جن لوگوں کے ٹیکس کے پیسوں سے انہیں تنخواہ اور دیگر مراعات ملتی ہیں ان سے ہاتھ تک ملنا بیوروکریٹس کی شان کے خلاف سمجھا جاتا ہے ایسے میں ایک فنکار اور نرم دل رکھنے والے حازم بنگوار کو قبول کرنا معاشرے کیلئے واقعی مشکل امر ہے۔
حازم بنگوار ادکاری اور گلوکارہ کا شوق رکھنے کے علاوہ لکھنے میں بھی مہارت دکھا چکے ہیں اور بطور اسسٹنٹ کمشنر ان کے حوالے سے مشہور ہے کہ حازم دفتر میں بیٹھ کر رعب دکھانے کے بجائے عملی طور پر میدان میں اترکر کام کرنا پسند کرتے ہیں اور ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی، گرانفروشی اور دیگر مسائل پر فوری اقدامات اٹھاتے ہیں۔
اب سوشل میڈیا صارفین صرف ان کے ذاتی شوق کے طور پر بنوائی گئی تصاویر لگاکر بھلے ان کا تمسخر اڑائیں لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ایسے اعلیٰ تعلیم یافتہ، نرم اور انسان دوست افسران معاشرے کیلئے بیحد ضروری ہیں۔