بہن بھائی میں جنسی تعلق سے متعلق متنازع سوال پر ٹیچر ’بلیک لسٹ‘: ’ٹیچر نے بنا پڑھے انٹرنیٹ سے کاپی پیسٹ کر کے سوال تیار کیا تھا‘

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی گذشتہ چند گھنٹوں سے پاکستان کے سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے اور اس کی وجہ یونیورسٹی کے بیچلر پروگرام کے ایک کلاس میں بہن بھائی کے درمیان جنسی تعلق سے متعلق ایک متنازع سوال بنا ہے۔

سوشل میڈیا پر کامسیٹس یونیورسٹی کے بیچلر آف انجینیئرنگ کے انگریزی مضمون کے کلاس کوئز میں ایک سوال پر بہن بھائی کے درمیان جنسی تعلق سے متعلق یہ متنازع سوال نامہ وائرل ہے۔ اگرچہ یہ واقعہ تو گذشتہ برس چھ دسمبر کا ہے لیکن حال ہی میں اس کے سامنے آنے کے بعد وزرات سائنس و ٹیکنالوجی نے 19 جنوری کو ایک مراسلے کے ذریعے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا تھا۔

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ کامسیٹس یونیورسٹی کے بیچلر آف انجینئرنگ پروگرام کے انگلش کوئز کا مواد ’انتہائی قابل اعتراض‘ اور ’اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تعلیمی اداروں میں نصاب سے متعلق رائج قوانین کے منافی‘ ہے۔ کامسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹر کو اس معاملے کی چھان بین کر کے اس میں ملوث اہلکاروں یا فیکلٹی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا گیا تھا۔

کامسیٹس یونیورسٹی کا کیا کہنا ہے؟

کامسیٹس یونیورسٹی کے ایڈیشنل رجسٹرار نوید احمد خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ درست ہے اور یونیورسٹی نے اس پر سخت کارروائی کرتے ہوئے ان ٹیچر کو نوکری سے نکال دیا ہے جنھوں نے یہ سوال ترتیب دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ٹیچر کو ناصرف یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے بلکہ ان کو بلیک لسٹ بھی کر دیا گیا ہے تاکہ آئندہ بھی ان کی خدمات یونیورسٹی کے لیے حاصل نہ کی جا سکیں۔

نوید احمد خان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی سے نکالے گئے ٹیچر وزیٹنگ فیکلٹی کا حصہ تھے اور یہ سوالنامہ انھوں نے چھ دسمبر کو کلاس کے طلبا کو دیا تھا۔

ان کے مطابق یونیورسٹی کے پاس یہ معاملہ رواں برس چار جنوری کو رپورٹ ہوا اور یونیورسٹی انتظامیہ نے فوراً اس شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے پانچ جنوری کو ایک اعلیٰ سطحی انکوائری میں ٹیچر کو طلب کیا اور ان کی جانب سے اپنی غلطی تسلیم کیے جانے کے بعد انھیں نوکری سے نکال دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد جب وزرات سائنس و ٹیکنالوجی نے اس معاملے سے متعلق یونیورسٹی کو خط لکھا تو انھیں بتایا گیا کہ اس معاملے کی انکوائری کر کے متعلقہ ٹیچر کو نہ صرف نوکری سے نکال دیا گیا ہے بلکہ انھیں بلیک لسٹ بھی کر دیا گیا ہے۔

کلاس کوئز اور امتحانات کے پرچوں کی تیاری اور معیار سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نوید احمد خان کا کہنا تھا یہ واضح رہے کہ یہ ایک کلاس کوئز تھا جس پر زیادہ جانچ پڑتال نہیں کی جاتی کیونکہ یہ ایک سرپرائز ٹیسٹ ہوتا ہے جو ٹیچر عموماً ایک ہفتے میں اپنی کلاس سے لیتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’ایک سمسٹر میں 15 کوئز ہوتے ہیں اور ان میں سے بہترین تین کے سکور کو سمیسٹر رزلٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تاہم مڈ ٹرم اور فائنل ٹرم کے پرچوں کی تیاری کا عمل سخت ہوتا ہے اور پیپر سیٹرز سوال تیار کرتے ہیں جس کے بعد حتمی سوالوں کو پرنٹ کر کے سیل کر کے کنٹرولر امتحانات کے حوالے کیا جاتا ہے۔

انکوائری میں کیا ثابت ہوا؟

ایڈیشنل رجسٹرار کامسیٹس یونیورسٹی نوید احمد خان نے بتایا کہ ’یونیورسٹی کی جانب سے پانچ جنوری کو اعلیٰ سطح کی انکوائری میں جب ان ٹیچر سے اس سوال کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے انٹرنیٹ سے ایک کیس سٹڈی کو بنا پڑھے کاپی پیسٹ کر کے سوال تیار کیا تھا۔‘

نوید احمد خان کا کہنا تھا کہ انکوائری میں ان ٹیچر کے متعلق ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ سے بھی پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ اچھے ٹیچر ہیں، ان کی اچھی شہرت تھی اور طلبا نے ان سے متعلق اچھے خیالات کا اظہار کیا تھا۔

’وہ پہلے بھی ایک دو سمیسٹرز پڑھا چکے ہیں اور ان کی شہرت اچھی تھی۔ لیکن جب ان ٹیچر سے بات کی تو انھوں نے غلطی مانتے ہوئے کہا کہ میں نے بنا پڑھے اور سوچے سمجھے، انٹرنیٹ سے اس کیس سٹڈی کو کاپی کر کے بچوں کو دے دیا۔‘

ایڈیشنل رجسٹرار کامسیٹس یونیورسٹی نوید احمد کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ پرانا ہے اور حل بھی ہو چکا ہے لیکن لگتا ہے فیکلٹی میں سے کسی نے ’شرارتاً یہ اب سوشل میڈیا پر لیک کیا ہے‘۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.