وائنسٹین کی رحم کی اپیل لیکن جج نے ایک اور ریپ کیس میں 16 سال قید کی سزا سنا دی

ہاروی وائنسٹین 2019 میں نیویارک ٹرائل کے دوران
Getty Images
ہاروی وائنسٹین 2019 میں نیویارک ٹرائل کے دوران

ہاروی وائنسٹیننے ریپ کے ایک کیس میں سزا سنائے جاتے وقت عدالت سے نرمی کی اپیل کی لیکن عدالت نے انھیں مزید 16 برس قید کی سزا سنائی ہے۔

ان پر فروری 2013 میں ایک فلم فسٹیول کے دوران ایک ہوٹل میں ایک اداکارہ پر جنسی تشدد کرنے کا الزام ہے۔

انھوں نے کہا ’پلیز مجھے عمر قید کی سزا نہ سنائیں، میں اس کا مستحق نہیں ہوں‘۔

80 سے زیادہ افراد نے وائنسٹین کے خلاف ریپ اور زیادتی کے دعوے کیے ہیں جن میں سے بعض کیسز کا تعلق 1970 کی دہائی سے ہے۔

70 سالہ وائنسٹین پہلے ہی نیویارک میں ایک کیس میں مجرم ثابت ہونے کے بعد 23 سال کی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

جمعرات کو ہونے والی سزا سے پہلے وائنسٹین کا کہنا تھا کہ وہ بےقصور ہیں اور یہ کہ ان کے خلاف ’سازش‘ رچی جا رہی ہے۔

19 دسمبر کو لاس اینجلس میں ایک جیوری نے انھیں ایک اداکارہ کے ساتھ ریپ اور جنسی تشدد کا مجرم پایا تھا۔

متاثرہ خاتون نے جنھیں تحفظکے پیش نظر کیس کے دوران’جین ڈو 1‘کے نام سے پکارا جاتا ہے، سزا سنائے جانے سے پہلے عدالت میں اپنا بیان دیا۔

انھیں نے بتایا کہ وہ اس واقعے کے بعد ’کئی برس‘ تک اذیت سے گزرتی رہیں۔

ان کا کہنا تھا ’اس رات سے پہلے میں خوش اور ایک پراعتماد خاتون تھی۔‘

’مدعا علیہ کے مجھ پر حملے کے بعد سب کچھ بدل گیا۔ قید کی کوئی بھی سزا اتنی لمبی نہیں جو اس نقصان کی بھرپائی کر سکے۔‘

یہ بھی پڑھیے

ہاروی وائن سٹین کیس: کیا جنسی لت کا علاج ممکن ہے؟

ہاروی وائن سٹائن: جنسی جرائم کے ارتکاب پر 23 برس قید کی سزا پانے والے ہالی وڈ فلموں کے پروڈیوسر #MeToo کی وجہ کیسے بنے

سلمیٰ ہائک: وائنسٹین نے دھمکی دی کہ اگر سیکس سین نہ کیا تو فلم بند کروا دوں گا

دوسری جانب وائنسٹین نے لاس اینجلس کی عدالت کی جج لیزا لینچ کو بتایا کہ وہ متاثرہ خاتون کو نہیں جانتے۔

انھوں نے کہا ’میں نے جین ڈو 1 کو کبھی ریپ یا جنسی تشدد کا نشانہ نہیں بنایا۔‘

انھوں نے عدالت سے کہا کہ کیس میں ’بہت کچھ غلط ہے‘ اور اس میں بہت سی ’خامیاں‘ ہیں۔

وائنسٹین نے خود پر الزام لگانے والی خاتون کے بارے میں کہا کہ وہ ’ایک اداکارہ ہیں جو یہ صلاحیت رکھتی ہیں کہ کبھی بھی آنسو بہا سکیں۔‘

ان کے وکلا نے جج سے تین سال کی سزا کی اپیل کی تھی اور اس کے لیے انھوں نے عدالت سے ان کی بگڑتی ہوئی صحت، بچوں اور خیراتی کام کو ملحوظ خاطر رکھنے کی درخواست کی تھی۔

وائنسٹین عدالت میں زیادہ وقت منہ موڑ کے بیٹھے رہے اور جب سزا سنائی گئی تو اس پر انھوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ سزا سنانے سے پہلے جج نے ان کے وکلا کی جانب سے نیا ٹرائل کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

انھیں لاس اینجلس میں ٹرائل کے دوران جنسی تشدد کے ایک دوسرے کیس میں بری کر دیا گیا تھا۔ اس کیس میں الزام لگانے والا شخص کوئی اور تھا۔

اس کے علاوہ جنسی تشدد کے دیگر تین الزامات میں جیوری کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکی تھی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ وائنسٹین لاس اینجلس میں سنائی جانے والی سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔

آسکر ایوارڈ یافتہ پروڈیوسر کو لاس اینجلس والے کیس میں 24 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی تھی لیکن جیوری اس بات پر متفق نہیں ہو سکی کہ آیا انھوں نے یہ ریپ منصوبہ بندی کے تحت کیا تھا یہ موقع پر متاثرہ خاتون کو ’کمزور‘ پا کر۔

سنہ 2020 میں وائنسٹین کو 23 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ سزائیں 2006 میں ایک پروڈکشن اسسٹنٹ اور 2013 میں اداکارہ بننے کی خواہشمند ایک خاتون کا ریپ اور جنسی تشدد کے کیس میں سنائی گئی تھی۔

اس سزا کو ’می ٹو‘ تحریک کے ایک سنگ میل کے طور پر دیکھا گیا تھا، ایک ایسی تحریک جس نے فلم اور ٹیلی وژن انڈسٹری میں روز بروز بڑھتے ہوئے جنسی زیادتیوں اور ہراسانی کے واقعات کو افشاں کیا۔

اضافی رپورٹنگ: برنڈ دبوشمین جونیئر


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.