پشاور یونیورسٹی میں گارڈ کی فائرنگ سے سکیورٹی سپروائزر ہلاک

image
پشاور یونیورسٹی میں ایک سکیورٹی گارڈ نے فائرنگ کر کے سکیورٹی سپروائزر ثقلین بنگش کو ہلاک کر دیا ہے۔

پشاور پولیس کے مطابق یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا جس کے بعد سکیورٹی گارڈ موقعے سے فرار ہو گیا۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق سکیورٹی سپروائزر ثقلین بنگش معمول کے مطابق سکیورٹی انتظامات چیک کر رہے کہ انٹرنیشنل ہاسٹل کی ڈیوٹی پر مامور گارڈ نے دروازہ کھولتے ہوئے ان پر فائرنگ کر دی۔

واقعے کے بعد سکیورٹی سپروائز ثقلین بنگش کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔

کیمپس کے ڈی ایس پی فضل ربی نے بتایا کہ ’موقعے سے فائرنگ میں استعمال ہونے والا پستول قبضے میں لے لیا گیا تاہم سکیورٹی گارڈ فرار ہو گیا ہے۔‘

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق ثقلین بنگش پشاور یونیورسٹی کی ایڈمن آفیسر ریٹائرڈ ہونے کے بعد ایک پرائیویٹ سکیورٹی کمپنی میں کام کر رہے تھے۔

پشاور یونیورسٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن ایمل خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ثقلین بنگش کا قتل کیا گیا ہے یا غلطی سے گولی لگی ہے، اس کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے تاہم پولیس تفتیش کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ثقلین بنگش پشاور یونیورسٹی کے ایڈمن افیسر رہ چکے ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے پرائیویٹ سکیورٹی کمپنی کے ساتھ کام شروع کر دیا تھا۔

 ثقلین بنگش کے قتل کے بعد پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلبہ نے ہاسٹل میں احتجاج شروع کر دیا (فوٹو: پی ایس ایف، فیس بک)

ایمل خان کے مطابق ثقلین بنگش یونیورسٹی کیمپس کے اندر تمام ہاسٹلز کی سیکورٹی انچارج تھے۔ وہ آج صبح ہاسٹل کی سیکورٹی کا جائزہ لینے انٹرنیشنل ہاسٹل گئے تھے، جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔

دوسری جانب ثقلین بنگش کے قتل کے بعد پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلبہ نے ہاسٹل میں احتجاج شروع کر دیا جبکہ جمیعت طلبہ اسلام نے آج پانچ بجے احتجاج کی کال دی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 19 فروری کو اتوار کے دن اسلامیہ کالج میں سکیورٹی گارڈ نے فائرنگ کرکے پروفیسر بشیر احمد کا قتل کیا تھا۔

سیکورٹی گارڈ کی گرفتاری کے بعد اس نے معمولی تکرار کے بعد  پروفیسر بشیر کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.