چار قسطوں کی سیریز کی اس دوسری کہانی میں ہم آپ کو سوات لے کر جا رہے ہیں۔ یہاں سے آپ نے عمارتوں کی پانی میں بہہ جانے کی ویڈیوز دیکھی ہوں گی لیکن کیا یہ عمارتیں دریاؤں اور نالوں کے راستوں میں تو نہیں بنی تھیں؟

سوات کی خوبصورتی سیاحوں کو یہاں کھینچ کر لاتی ہے۔ اس علاقے کی معیشت اسی سیاحت پر چلتی ہے۔ ہوٹل اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
سیاحوں کو ’بہترین ویو‘ دینے کے لیے ہوٹل دریا کے قریب ترین بنایا جاتا ہے۔ وہ کمرہ جس کی کھڑکی کے بالکل نیچے دریا بہہ رہا ہو اس کا کرایہ سب سے زیادہ ہو گا۔
اس طرح ہوٹلوں سے جڑی دیگر صنعت بھی ان کے قریب ہی قیام کرتی ہے۔ نتیجتاً سڑکیں اور پلیں بھی نیچے بنتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ بناتے وقت سیلاب کے امکانات کو سامنے نہیں رکھا جاتا اور یہی یہاں سیلاب سے تباہی کی بڑی وجہ نظر آتی ہے۔
چار قسطوں کی سیریز کی اس دوسری کہانی میں ہم آپ کو سوات لے کر جا رہے ہیں۔ یہاں سے آپ نے عمارتوں کی پانی میں بہہ جانے کی ویڈیوز دیکھی ہوں گی لیکن کیا یہ عمارتیں دریاؤں اور نالوں کے راستوں میں تو نہیں بنی تھیں؟ کیا 2010 کے سیلاب میں بھی ایسا ہوا تھا؟ ہم دیکھیں گے کہ اس تجربے سے پاکستان نے کتنا سبق سیکھا۔
https://www.youtube.com/watch?v=oU133w7tNI8