انڈین دفاعی اتاشی کا ’سیاسی رکاوٹوں‘ کی وجہ سے ’چند طیارے کھونے‘ کا اعتراف: ’مودی حکومت نے شروع ہی سے قوم کو گمراہ کیا‘

اتوار کے روز انڈونیشیا میں انڈین سفارت خانے نے ایک حالیہ سیمینار میں انڈیا کے ڈیفنس اتاشی کے 'آپریشن سندور' کے دوران 'سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے انڈین فضائیہ (آئی اے ایف) نے پاکستان کے ہاتھوں اپنے کچھ جیٹ طیارے کھوئے' والے ریمارکس کو 'سیاق و سباق سے پرے' اور 'غلط انداز میں نقل کیا جانا' قرار دیا۔
تصویر
Getty Images
انڈونیشیا میں انڈین دفاعی اتاشی کیپٹن شیو کمار کی جانب سے دس جون کو دی گئی ایک پریزینٹیشن انڈیا میں زیر بحث ہے

پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہوئے حالیہ تنازعے کو لگ بھگ ڈیڑھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن اس دوران انڈین طیاروں کو پاکستانی فضائیہ کی جانب سے پہنچنے والے مبینہ نقصان کی بازگشت اب بھی کسی نہ کسی صورت جاری ہے۔

اتوار کے روز انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں قائم انڈین سفارتخانے کے ’ایکس‘ ہینڈل سے اسی ضمن میں ایک وضاحت جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا میں انڈیا کے ڈیفنس اتاشی کے ایک بیان کو میڈیا میں ’سیاق و سباق سے ہٹ‘ کر رپورٹ کیا جا رہا ہے۔

اس وضاحت میں کہا گیا ہے کہ انڈین ڈیفنس اتاشی کی جانب سے دی گئی پریزینٹیشن میں یہ بتانا مقصود تھا کہ ’ہماری چند پڑوسی ریاستوں کے برعکس انڈیا کی مسلح افواج انڈیا کی سیاسی قیادت کے ماتحت کام کرتی ہیں۔‘

تازہ ترین خبروں کے لیے بی بی سی اُردو کے واٹس ایپ چینل پر کلک کیجیے

یاد رہے کہ اپنی اس پریزینٹیشن میں انڈین ڈیفنس اتاشی شیو کمار نے کہا تھا کہ ’جیسا کہ ٹامی ٹیمٹومو (وائس چیرمین، انڈونیشیا سینٹر فار ایئر پاور سٹڈیز) نے کہا ہے کہ انڈیا نے (اس حالیہ جنگ میں) بہت سے طیارے کھوئے۔ میں اُن سے اتفاق نہیں کرتا کہ انڈیا نے بہت سارے طیارے کھوئے، لیکن میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہم نے چند طیارے ضرور کھوئے۔ اور یہ صرف انڈیا کی سیاسی قیادت کی اس پابندی کی وجہ سے ہوا تھا جس میں پاکستان میں ملٹری اسٹیبلیشمنٹ اور فضائی دفاع پر حملہ نہ کرنے کو کہا گیا تھا۔ لیکن نقصان کے بعد ہم نے اپنے حکمت عملی تبدیل کی اور ہم نے اُن کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔‘

کیپٹن شیو کمار نے انڈونیشیا کی ایک یونیورسٹی میں 10 جون کو’انڈیا-پاکستان ایئر کنفلکٹ-مئی 2025‘ کے عنوان کے تحت ہونے والے بین الاقوامی سیمینار میں اپنی یہ پریزینٹیشن دی تھی۔

مگر 10 جون کو دی گئی یہ پریزینٹیشن اور اس میں کی جانے والی باتیں اب کیوں زیر بحث ہیں؟

تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انڈیا میں حزب اختلاف کی بڑی جماعت کانگریس نے گذشتہ دنوں کیپٹن شیو کمار کی اس پریزینٹیشن کو ناصرف بڑے پیمانے پر شیئر کیا بلکہ اس کی بنیاد پر برسراقتدار بی جے پی حکومت پر ’قوم کو گمراہ کرنے‘ جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔

اس حوالے سے مزید جاننے سے قبل یہ دیکھ لیتے ہیں کہ کیپٹن شیو کمار نے پریزینٹیشن میں مزید کیا گیا تھا۔

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے حکومت ہند پر آپریشن سندور پر بات کرنے سے بچنے کا الزام لگایا ہے
Getty Images
دفاعی اتاشی کی جانب سے دی گئی پریزینٹیشن کے تناظر میں کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بی جے پی حکومت پر ’قوم کو گمراہ کرنے‘ کا الزام عائد کیا ہے

انڈونیشیا میں ’درگنتارا مارسیکل سوریادرما یونیورسٹی‘ کی جانب سے 10 جون کو ’انڈیا-پاکستان فضائی جنگ کا تجزیہ اور فضائی طاقت کے تناظر سے انڈونیشیا کی متوقع حکمت عملی‘ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا۔

سیمینار میں انڈیا کے انڈونیشیا میں دفاعی اتاشی کیپٹن شیو کمار نے 35 منٹ کی اپنے اس پریزنٹیشن میں کچھ طیارے کھونے کا اعتراف کیا تھا۔

انھوں نے اپنی باتیں پاور پوائنٹ پریزینٹیشن کے ذریعے پیش کیں جس میں انھوں نے تین حصوں کے تحت انڈیا اور پاکستان کے درمیان کی فضائی جھڑپ کی وضاحت کی۔

پریزینٹیشن کے پہلے حصے میں انھوں نے انڈیا کی سرکاری اور سٹریٹیجک پوزیشن کو واضح کیا جبکہ دوسرے حصے میں انھوں نے جوہری ماحول میں انڈین فضائیہ کے اصول کے ارتقا سے متعلق بات کی۔تیسرے حصے میں انھوں نے ’سرحد پار آپریشن اور آسیان (جنوب مشرقی ایشائی ممالک کی تنظیم) ممالک کے دفاع کے لیے سبق‘ کے عنوان کے تحت بات کی۔

پس منظر کے طور پر انھوں نے یہ بتایا انڈیا ’ون نیشن تھیوری‘ پر یقین کرتا ہے جبکہ پاکستان ’ٹو نیشن کے نظریے‘ پر وجود میں آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 80 فیصد ہندو آبادی کے باوجود انڈیا سیکولر ملک ہے۔

کشمیر سے متعلق انھوں نے دعویٰ کیا آزادی ہند کے وقت کشمیر نے نہ تو انڈیا اور نہ ہی پاکستان کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا تھا اور جب پاکستانی قبائلیوں نے کشمیر پر حملہ کیا تو کشمیری مہاراجہ نے انڈیا سے مدد طلب کی۔

انھوں نے مزید کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان اس معاملے چار جنگيں اور بے شمار جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

انھوں نے انڈین پارلیمان پر سنہ2001 کے حملے سے لے کر پہلگام کے حملے تک کی ایک فہرست پیش کی اور اس دوران پاکستان کی فوجی سربراہ عاصم منیر کی 16 اپریل کی وہ ویڈیو بھی چلائی گئی جس میں وہ کشمیر کو پاکستان کی 'شہ رگ' قرار دیتے سُنے جا سکتے ہیں۔

اس موقع پر انھوں نے پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کے کلپس میں چلائے اور 'آپریشن سندور' اور اس کے تحت نشانہ بنائے گئے اہداف کے حوالے سے بھی تفصیلی بات کی۔

اپنی اس پریزینٹیشن کے اختتام پر انھوں نے کہا کہ ’جیسا کہ ٹامی ٹیمٹومو (وائس چیرمین، انڈونیشیا سینٹر فار ایئر پاور سٹڈیز) نے کہا کہ انڈیا نے (اس حالیہ جنگ میں) بہت سے طیارے کھوئے۔ میں ان سے اتفاق نہیں کرتا کہ انڈیا نے بہت سارے طیارے کھوئے لیکن میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہم نے چند طیارے ضرور کھوئے۔ اور یہ صرف سیاسی قیادت کے دباؤ کی وجہ سے ہوا کہ ان کی جانب سے پاکستانی فوجی ٹھکانوں اور فضائی دفاع پر حملہ نہیں کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ لیکن نقصان کے بعد ہم نے اپنے حکمت عملی میں تبدیلی کی اور ہم نے ان کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔‘

انڈین حکومت کو اب وضاحت کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

انڈیا میں حزب اختلاف کی بڑی جماعت کانگریس دفاعی اتاشی کے اس بیان کو ناصرف شیئر کر رہی ہے بلکہ اس پر تبصرے بھی کیے جا رہے ہیں۔

انڈین سفارتخانے کی جانب سے کیپٹن شیو کمار کی پریزینٹیشن پر اتوار کے روز سامنے والی وضاحت کانگریس پارٹی کے ترجمان جے رام رمیش کے اس بیان کے بعد آئی ہے جس میں انھیں نے حکومت پر 'آپریشن سندور' سے متعلق ملک کو گمراہ کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔

کانگریس پارٹی نے اس پریزینٹیشن کے تناظر میں حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کے لیے آل پارٹی میٹنگ کی صدارت کرنے سے 'انکار' کیوں کر رہے ہیں، اور پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کیوں مسترد کیا جا رہا ہے۔

کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پر دفاعی اتاشی کی اس پریزینٹیشن کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’پہلے، چیف آف ڈیفنس سٹاف سنگاپور میں اہم انکشافات کرتے ہیں، پھر انڈونیشیا سے ایک اعلیٰ دفاعی اہلکار کا فالو اپ آتا ہے، لیکن وزیر اعظم آل پارٹی اجلاس کی صدارت کرنے اور اپوزیشن کو اعتماد میں لینے سے کیوں انکار کر رہے ہیں؟ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کیوں مسترد کر دیا گیا؟‘

کانگریس پارٹی کے پبلسٹی ہیڈ پون کھیرا نے اسی میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے ’شروع سے ہی قوم کو گمراہ کیا ہوا ہے‘ اور وہ ’آپریشن سندور کے دوران طیارے کے نقصانات کو ظاہر کرنے میں ناکام رہی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ڈی جی ایئر آپریشنز (ایئر مارشل اودھیش کمار بھارتی) نے ایک بریفنگ کے دوران فضائی لڑائی میں ہونے والے نقصانات کے آڑے ترچھے حوالہ جات دیے جب انھوں نے کہا کہ ’ہم جنگی صورتحال میں ہیں اور نقصانات لڑائی کا ایک حصہ ہیں۔ پھر اسے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان پر چھوڑ دیا گیا جب انھوں نے سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ کے موقع پر بلوم برگ سے بات کرتے ہوئے پہلی بار آفیشیل طور پر نقصانات کا اعتراف کیا۔ اور اب کیپٹن شیو کمار کے ایک اور چونکا دینے والے انکشاف میں یہ ابھر کر سامنے آیا ہے کہ انڈین فضائیہ نے 7 مئی 2025 کی رات پاکستان کے دہشت گردی سے منسلک مقامات کو نشانہ بنانے کے دوران صرف سیاسی قیادت کی جانب سے رکاوٹوں کی وجہ سے اپنے لڑاکا طیارے کھو دیے۔‘

پون کھیڑا نے انڈین ڈیفنس اتاشی کیپٹن شیو کمار کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ تازہ ترین انکشافات مودی حکومت بالخصوص وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو براہ راست مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے دعوی کیا کہ حکومت کانگریس سے 'خوفزدہ' ہے کیونکہ اسے یقین نہیں تھا کہ اپوزیشن پارٹی کیا 'بے نقاب' کر سکتی ہے۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

سوشل میڈیا پر بھی دفاعی اتاشی کی یہ پریزینٹیشن اور اس پر بحث کافی گرم ہے۔

انکت میانک نامی ایک صارف نے انڈین اتاشی کا بیان نقل کرتے ہوئے پوچھا ’تو کیا آپریشن سندور صرف مودی جی کا سیاسی سٹنٹ (تماشہ) تھا؟‘

ایڈو تیاگی نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’یہ حکومت ہند پر بڑا الزام ہے۔۔۔‘

ایموک نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’اس کا مطلب ہے کہ آپریشن سندور پوری طرح فوجی مشن نہیں تھا۔ کیا یہ بہار کے انتخابات کے لیے سکرپٹڈ ڈرامہ تھا؟‘

ہرمیت کور کے مطابق ’نریندر مودی اور راج ناتھ سنگھ کی کی غلط حکمت عملی ہمارے طیاروں کے نقصان کے لیے واضح طور پر ذمہ دار ہے۔ انھوں نے ہمارے سپاہیوں کو خطرناک شرائط و ضوابط کے ساتھ مشن پر بھیجا۔ یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت نے کسی بھی طرح کا پارلیمنٹ کا اجلاس کرنے سے انکار کر دیا ہے۔‘

کانگریس کے سرل پٹیل نے لکھا: ’انڈین میڈیا نے اپنے باس مودی کی شبیہ کو بچانے کے لیے جیٹ طیاروں کے نقصان کو چھپانے کی پوری کوشش کی جو جنگ میں ناگزیر ہے۔ جب راہل گاندھی جی نے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے ان پر حملہ کیا۔ اب جبکہ انڈین اتاشی نے اس کی تصدیق کر دی ہے، ان میں مودی سے سوال کرنے کی ہمت نہیں ہے۔۔۔!‘


News Source

مزید خبریں

BBC
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts