اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی ٹرائل کورٹ سے سنائی گئی سزائے موت کا حکم برقرار رکھتے ہوئے ریپ کے جرم میں 25 سال قید کی سزا کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا ہے۔
مرکزی مجرم ظاہر جعفر اور شریک مجرمان نے ٹرائل کورٹ سے سنائی گئی سزاؤں کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے فیصلہ سنایا جو 21 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ ڈویژن بینچ نے ظاہر جعفر کی ریپ کے جرم میں 25 سال قید کی سزا کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا ہے۔خیال رہے کہ اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون میں 2021 میں عید الضحیٰ سے ایک روز قبل سابق سفیر شوکت مقدم کی 28 سالہ بیٹی نور مقدم کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کی نعش ظاہر جعفر کے گھر سے ملی تھی جو کہ اس کیس میں مرکزی ملزم بھی تھے۔جولائی 2021 میں واردات ہونے کے بعد کیس کے ٹرائل کا اکتوبر میں آغاز ہوا جو چار ماہ میں اختتام پذیر ہوا۔