لاکھوں روپے بیٹے کی خوشی پر لگا دیے۔ جی ہاں پاکستان میں ہی ایک ایسی شادی کی گئی ہے جس میں اس اتنی دولت لٹائی گئی کہ پیسے لوٹنے والے تھک گئے ٌر قم ختم نہ ہوئی۔ یہ ایک سچا واقعہ ہے آفتاب جٹ کی شادی کا۔
ہوا کچھ یوں کہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے رہنے والے اس جوڑے کی شادی یوں خاص ہو گئی کہ جیسے ہی بارات گھر سے نکلی تو میرج ہال تک 15 سے 20 کلو میٹر کا فاصلہ تھا۔ اس تمام راستے پر دوست ،رشتےدار اور گھر والے نوٹ نچھاور کرتے گئے اور تو اور صرف نوٹ ہی نہیں بلکہ گھڑیاں، موبائل فون، چادریں، کپڑے، ہیڈ فون وغیرہ وغیرہ۔
مزید یہ کہ جس راستے سے بارات گزرتی دوست احباب پھولوں کی پتیاں پھینک کر استقبال کرتے اور پھر بارات میں شامل ہو جاتے ہے۔ چھوٹے بھائی کے اس خاص دن پر بڑے بھائیوں اور والد صاحب کی ڈالر، یورو، درہم اور دیگر قیمتی اشیاء پھینک پھینک کر یہ حالت تھی کہ اگلے 4 دن تک ہاتھ درد کرتے رہے، کوئی وزنی کام نہیں ہو سکا۔
دراصل آفتاب جٹ ایک اچھی کھاتی پیتی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے والد تقریباََ 30 سال کویت میں رہے، اب بھائی بھی غیر ممالک میں ہیں۔ تو انہوں نے دل کھول کر اپنے خاص دن کو یادگار بنا دیا۔
بڑے بھائی کا کہنا تھا کہ گھر کی آخری شادی تھی اور اب ہمارے اس قدر بڑے پن کے بعد اب جب ہمارا چھوٹا سسرال جاتا ہے۔ تو اس کی اس قدر عزت کی جاتی ہے جسے الفاظوں میں بیان نہیں کر سکتے۔