دنیا کی خطرناک ترین گوانتانامو فوجی جیل ۔۔ تشدد ایسا کہ سن کر روح کانپ جائے

image

کھانے کو نہیں دیا جاتا، کئی کئی روز بہتے پانی میں چھوڑ دیا جاتا ہے، دانستہ تذلیل کرکے اس کی تشہیر کی جاتی ہے، نیند سے محروم کردیا جاتا ہے، قیدیوں کے جسموں میں سوراخ کئے جاتے ہیں، خار دار پنجروں میں قید کردیا جاتا ہے۔

امریکا کی یہ بدترین جیل کب بنی اور کیسے مسلمانوں پر ظلم ڈھانے کیلئے اس جیل کا استعمال ہوتا ہے اور کونسے نامور قیدی اس جیل میں قید رہے ہیں۔اس رپورٹ میں ہم آپ کو بتائینگے۔

آگے بڑھنے سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ امریکا کی جانب سے ایک سعودی انجینئر کو بدنامِ زمانہ گوانتانامو فوجی جیل سے رہائی کا اعلان کیا گیا ہے، جسے دو دہائیوں قبل القاعدہ حملوں میں مشتبہ ہونے پر پکڑا گیا تھا، لیکن اس پر کبھی الزام ثابت نہ ہوسکا۔ امریکی فوج نے غسان الشربی پر عائدالزامات 2008میں واپس لے لئے تھے تاہم اس کے باوجود انہیں دو دہائیوں تک قید رکھا گیا۔

دنیا کی بدترین گوانتانامو جیل کیوبا کے مشرقی ساحل پر امریکا کے زیر انتظام علاقے میں موجود ہے۔ یہاں پر 2001ء میں امریکا کی طرف سے افغانستان پر کیے جانے والے حملہ کے بعد بہت سے مسلمانوں کو بند رکھا گیا۔ یہاں مقید کئی عرب نژاد افراد کو 2001ء کے افغانستان پر امریکی حملہ کے دوران شمالی اتحاد نے اغوا کر کے امریکا کے حوالے کیا جن کو پہلے افغانستان میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر گوانتانامو میں قید کردیا گیا۔

آیئے آپ کو بتاتے ہیں کہ اب تک سیکڑوں دیگر قیدیوں کے علاوہ کونسے 10 نامور افراد اس جیل میں قید رہے ہیں۔

القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی معاونت کے ملزم خالد شیخ محمد، افغانستان میں تنظیم القاعدہ کے مشہور کمانڈررمزی بن الشیبہ، ملا عمر کے بعد طالبان کے سربراہ عمر خدر خلفہ ، القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خدمت گزار محمد القعید، القاعدہ کے افغانستان سے باہر کے شعبہ جات کے قائد ابو زبیدہ المدنی، پاکستان کے مجید خان، یمن میں جہادی جماعت القاعدہ کے سربراہ علی عبد العزیز علی، القاعدہ کے افغانستان سے باہر کے رہنما محمد کوثر، عبدالرحمن النشیری، شرف الدین العفانی یہاں قید رہے ہیں۔

یہ تو چند نام ہیں  لیکن آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ نائن الیون کے حملوں کے بعد کچھ برسوں کے دوران کسی مشتبہ فرد کو گوانتانامو کا مستقل قیدی بنا دینے کے لیے صرف اتنا ہی کافی تھا کہ اس نے افغانستان سفر کا ایک مخصوص راستہ اختیار کیا ہو۔

کچھ قیدی ایسے بھی ہیں جنہیں کسی خاص مشتبہ مسجد میں جانے یا ایک مخصوص قسم کی کلائی کی گھڑی پہننے کی وجہ سے اس جیل میں بند کر دیا گیا۔ کسانوں، شادی کے لیے لڑکی تلاش کرنے والوں، حتیٰ کہ کسی دھماکے کی جگہ کے قریب موجود بچوں تک کو گوانتا نامو کی جیل میں مستقل قید کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔

آیئے اب آپ کو اس بدنام زنام جیل میں ہونے والے تشدد کے چند طریقے بتاتے ہیں۔

اس جیل میں انسانوں پر ایسا تشدد ہوتا ہے کہ انسانیت بھی شرمندہ ہوجاتی ہے۔ واٹر بورڈنگ اس جیل میں تشدد کا ایک شرمناک طریقہ ہے، اس میں قیدی کو بھوکا پیاس 12 گھنٹے تک پانی کے بہاؤ میں دھکیل دیا جاتا ہے۔

گوانتانامو میں قیدیوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ہے۔یہاں چھوٹے چھوٹے پنجروں میں لوگوں کو قید کردیا جاتا ہے جہاں مسلسل قید رہنے کی وجہ سے ان کا جسم ناکارہ ہوجاتا ہے۔

قیدیوں کے جسموں میں سوراخ کرنا، ناخن اکھاڑنا، گھنٹوں الٹا لٹکا کر رکھنا اور کرنٹ لگانایہاں معمول کا حصہ ہے۔ قیدیوں کو نیند کے دوران اچانک حملہ کرکے اذیت دی جاتی ہے۔ قیدیوں کو تکلیف دینے کیلئے ان کے مذاہب کی توہین کی جاتی ہے۔

چار بائے چھ فٹ کے اندھیرے کمرے میں قید کرکے تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے۔قیدیوں کی دانستہ تذلیل کرکے اس کی تشہیر کی جاتی ہے۔جسم کے نازک اعضاء پر تشدد کیا جاتا ہے۔ قیدیوں کو اچانک اٹھاکر انتہائی ٹھنڈے کمروں میں ڈال دیا جاتا ہے جہاں خون رگوں میں جم جاتا ہے۔ تشدد کے دوران ہڈیاں توڑ کر انہی ٹوٹی ہڈیوں پر مار کر مزید اذیت دی جاتی ہے۔

یہ وہ چند غیر انسانی طریقے ہیں جو یہاں عام ہیں۔ دنیا بھر میں این جی اوز نے اس غیر انسانی قید خانے کیخلاف آوازیں اٹھائیں لیکن امریکا کے سامنے کسی نہیں چلتی اور اس قید خانے میں انسانوں پر مظالم اور تضحیک کے نئے نئے طریقے تلاش کئے جاتے ہیں جنہیں دیکھ کر شیطان بھی ان امریکیوں سے پناہ مانگتا ہے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.