معروف امریکی ماہر اقتصادیات کا کہناہے کہ دنیا میں امریکی معیشت کے چھوٹے حصے، امریکی ڈالر کو ہتھیار بنانے اور مرکزی بینک کی ڈیجیٹل کرنسیوں کے استعمال کی وجہ سے اگلے10 برس میں امریکی ڈالر آج کے مقابلے میں بہت کم غالب کردار ادا کرے گا۔
اسلام ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کولمبیا چائنا سمٹ کے ایک آن لائن سیشن سے اپنے خطاب میں ان کاکہنا تھا کہ بین الاقوامی ادائیگی کا نظام اب امریکی ڈالر پر مبنی ہے، جس میں 50 فیصد سے 60 فیصد بین الاقوامی تجارتی تصفیے امریکی ڈالر کے ذریعے ہوتے ہیں اور تقریباً نصف بین الاقوامی ذخائر پر مبنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خریداری کی شرائط میں عالمی معیشت میں امریکی حصہ تقریبا 15 فیصد ہے، اس لیے امریکی ڈالر کا کردار امریکی معیشت کے کردار سے کہیں زیادہ ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ گزشتہ ماہ کے دوران، روس، چین، سعودی عرب، بھارت اور جنوبی افریقہ سبھی متبادل ادائیگیوں کی تلاش میں ہیں وہ امریکی ڈالر کے بینکنگ سسٹم کو استعمال نہیں کرنا چاہتے اور یہ قابل فہم بات ہے۔
واضح رہے کہ چین اورپاکستان کے درمیان یہ بات طے پا چکی ہے آئندہ لین دین اپنی اپنی کرنسی میں ہوگا یعنی یوآن اور پاکستانی روپوں میں لین دین کیا جائے گا، اسی حوالے سے گزشتہ حکومت سے پندرہ معاہدے عمل میں آئے جن کا مقصد پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے میں مدد کرنا تھا۔