سینیئر کرکٹرز کے راز فاش کردیے تو لوگ کرکٹ دیکھنا چھوڑ دیں گے، عمر اکمل

image

قومی کرکٹر عمر اکمل نے کہا ہے کہ اگر میں نے راز فاش کردیے تو ہماری عوام کرکٹ دیکھنا چھوڑ دے گی، ایسا نہ ہو کہ ہماری کرکٹ کا ہاکی سے بھی برا حال ہوجائے۔  

سوشل میڈیا پر ایک پوڈکاسٹ میں انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے قومی ٹیم میں شامل نہ کیے جانے پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کیلئے میں نے بِگ بیش اور بی پی ایل جیسی بڑی لیگز سے کروڑوں کی آفر ٹھکرائی۔ بڑی لیگز سے اگر ایک دفعہ منہ موڑ لو تو وہ پھر آفر نہیں کرتے۔

عمر اکمل نے کہا کہ مجھے کہا جاتا رہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلیں تاکہ نوجوان کرکٹرز آپ سے سیکھیں اور انہیں آپکی مثال دی جائے۔ اگر میں نے پاکستان کرکٹ کیلئے اتنی قربانیاں دی تو بدلے میں مجھے کیا دیا جارہا ہے؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے خود نہیں معلوم کہ گِلے کس سے ہیں؟ اپنے بھائی کامران اکمل کے حالیہ بیان پر ان کا کہنا تھا کہ کامی بھائی کو جو بہتر لگا انہوں نے بیان دیا، جو مجھے بہتر لگے گا میں کروں گا۔

قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے جوتے نہ دینے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں، بابر بہت اچھا لڑکا ہے۔ میرا خیال ہے اگر بابر آن کیمرہ آکر بول دے کہ میں نے عمر اکمل سے جوتے مانگے تھے تو پھر میں جواب دہ ہوں گا۔

ایک ویڈیو میں ڈانس کرنے پر تنقید کا نشانہ بنانے کے سوال پر قومی کرکٹر کا کہنا تھا کہ میں اپنی بہن کی شادی یا کسی قریبی رشتہ دار کی تقریب میں انجوائے نہیں کروں گا تو کہاں کروں؟؟

عماد وسیم انٹرویو کے بعد بابر اعظم کے گلے لگ گئے

عمر اکمل نے مزید کہا کہ تنقید کرنے والوں میں اکثریت کرکٹرز کی ہی ہوتی ہے۔ یہ جو بولتے ہیں، میں نے انکے ساتھ بہت کرکٹ کھیلی ہے، انکے راز بھی میرے پاس ہیں۔ میں نے اگر راز فاش کیے تو انکی عزت نہیں رہے گی۔

انہوں نے نام بتائے بغیر کہا کہ میں نے جسے بولا ہے اس تک بات پہنچ جائے گی۔ میں انکی بہت عزت کرتا ہوں لیکن وہ شاید یہ سمجھتے ہیں کہ یہ چھوٹا ہے اس لیے جب چاہا بول دیں گے۔ میں اب بڑا ہوں میرے بھی بیوی بچے ہیں، ان باتوں سے انہیں تکلیف ہوتی ہوگی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.