ایرانی میڈیا نے ایک ہنگامہ خیز دعویٰ کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ تہران کے دفاعی نظام نے اسرائیل کے دو جنگی طیارے تباہ کر دیے ہیں۔ ان رپورٹس کے مطابق، ایران نے ان میں سے ایک طیارے کی خاتون پائلٹ کو زندہ حراست میں لے لیا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق یہ کارروائی "وعدہ صادق 3" کے نام سے جاری ایک منظم فوجی آپریشن کا حصہ ہے۔
ایران کے 200 سے زائد بیلسٹک میزائل اسرائیلی وزارت دفاع کی عمارت سمیت متعدد مقامات پر گرے جس کے بعد کئی عماتیں زمین بوس اور 4 اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ ہے۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میزائل حملوں کے نتیجے میں تل ابیب میں وزارتِ دفاع کے ہیڈکوارٹرز کے قریب آگ لگ گئی، جس سے علاقے میں شدید کشیدگی پھیل گئی ہے۔ ایران کی جانب سے کیے گئے مبینہ بیلسٹک میزائل حملے نہ صرف تل ابیب بلکہ مقبوضہ یروشلم تک سنائی دیے گئے، جہاں دھماکوں کی آوازوں نے فضا کو لرزا کر رکھ دیا۔
اس ساری صورتحال پر اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ایران کا جواب انتہائی سخت اور غیر متوقع ہو سکتا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو ایک نئے مرحلے میں لے جا سکتا ہے۔
تاہم، ان دعوؤں کی اب تک نہ تو ایرانی حکومت نے باضابطہ تصدیق کی ہے اور نہ ہی اسرائیل نے کسی ردعمل میں ان اطلاعات کو تسلیم یا مسترد کیا ہے۔ جنگی ماحول میں معلومات کی تصدیق مشکل ضرور ہوتی ہے، مگر اگر ان رپورٹس میں سچائی ہے تو یہ واقعہ خطے میں طاقت کے توازن کو شدید متاثر کر سکتا ہے۔
ایرانی میڈیا کا یہ موقف اگر درست نکلا تو یہ اسرائیل کے لیے ایک خطرناک پیغام ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں فوجی محاذ آرائی کی ایک اور علامت بن سکتا ہے۔ دنیا اب اس کشمکش کے نتیجے میں ایک اور ممکنہ بحران کی جانب دیکھ رہی ہے، جس کے اثرات عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔