میں 2 بچوں کی ماں اور سرکاری افسر کی بہو تھی ۔۔ دیکھیں اس پاکستانی کیلئے بھارتی لڑکی جب مسلمان ہو کر واہگہ بارڈر آئی تو سسرال والوں نے اس کے ساتھ کیا کیا؟

image

ماں ہمارے لیے مر گئی۔یہ الفاظ اس ماں کے ہے جس نے پاکستانی سے شادی کی تو اپنی اولاد بھی دشمن بن گئی۔ آئیے جانتے ہیں کہ اس ہندو خاتون کیوں بھاگ کر مسلمان ملک پاکستان آ گئی۔

ماجرا کچھ یوں ہے کہ اس کا سابقہ شوہر شراب کے نشے میں چھوٹی چھوٹی بات پر اسے مارتا تھا جس پر اس کے ماں باپ بھی کہتے تھے کہ بیٹا اب تمہارا شوہر جیسے کہتا ہے ویسے ہی رہو، ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ٹینا نامی یہ خاتون کہتی ہیں کہ بیٹوں کی خاطر ظلم برداشت کرتی رہی پھر ایک دن آن لائن گیم میں پاکستان کے سلیمان سے بات چیت ہوئی۔

آہستہ آہستہ دوستی ہوئی تو میں نے انہیں ساری کہانی سنا دی تو یہ کانپ گئے کہ کیسے خدمت گزار بیوی کے ساتھ کوئی کیسے ظلم کر سکتا ہے؟

تو انہوں نے مشورہ دیا کہا کہ آپ اسلام کو پڑھوتو میں نے جیسے ہی ڈاکٹر زاکر نائیک کو سننا شروع کیا تو اتنا اچھا لگا پھر 3 سال تک ہماری دوستی چلی تو جیسے ہی میں نے اسلام قبول کیا تو انہوں نے مجھو کو شادی کی آفر کر دی۔

جسے میں نے شرماتے ہوئے قبول کر لیا ۔ کچھ ماہ کے بعد قانونی طریقے سے ویزہ لے کر میں واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان آ گئی۔ جہاں پورے سسرال نے میرا ہاتھوں میں پھول کی پتیاں لیکر استقبال کیا۔ جو میرے دل کو چھو گیا کیونکہ پہلی مرتبہ اس قدر عزت ملی تھی۔ اب یہ حال ہے کہ میں ساس ،سسر کی سب سے خاص بہو ہوں۔

اس کے علاوہ پاکستان میں کہیں بھی بازار جاؤں ، کچھ کھانے پینے کی چیز خریدوں یا پھر ڈاکٹر کے پاس بھی جاؤں تو وہ کہتے ہیں کہ آپ اگر انڈیا سے آئی ہیں تو مہمان ہیں، ہم اب پیسے نہیں لیں گے۔

لیکن یہ بات مجھ کو کھا جاتی ہے کہ میرے 2 بچے جن کیلئے میں نے شوہر کا ظلم برداشت کیا وہ اب کہتے ہیں کہ ہماری کوئی ماں نہیں، کیونکہ ہمارے لیے وہ اسی دن مر گئی تھی جس دن ہمیں پیار کر کے وہ گھر سے نکلیں تھیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.