یہاں تو پیدل چلنے والوں کو بھی پورا حق نہیں ۔۔ پیڈسٹرین برج پر دکانوں سمیت گارڈز کا بھی قبضہ

image

کراچی میں پیڈسٹرین برجز پر کہیں منشیات فروشوں کے ڈیرے، کہیں گارڈز بٹھاکر برج پر قبضہ جمالیا گیا، ڈھائی کروڑ کے قریب آبادی والے شہر میں 160کے قریب برج بھی شہریوں کی مشکلات کم نہ کرسکے۔

2001 میں مصطفیٰ کمال کے میئر کراچی بننے کے بعد شہر میں پیڈسٹرین برج بنانے کا کام شروع ہوا اور کراچی کے باسیوں کو سڑک پار کرنے کیلئے 160سے زائد برج بناکر دیئے گئے تھے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں گوکہ 160سےزیادہ برج بھی ناکافی تھے لیکن افسوس کہ ان میں سے بھی بیشتر شہریوں کیلئے قابل استعمال نہیں رہے۔

شہر قائد کے ان پیڈسٹرین برجز میں سے زیادہ تر پر کہیں منشیات فروشوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں تو کہیں پیشہ ور گداگر اپنا مسکن بنا کر بیٹھے ہیں۔ شہریوں کی گزرگاہ کیلئے بنانے جانے والے ان پلوں پر جگہ جگہ دکانیں بن چکی ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے بل بورڈز پر پابندی کی وجہ سے سیاسی و تشہیری بورڈز اور بینرز بھی انہی پلوں پر لگے دکھائی دیتے ہیں۔

نیشنل اسٹیڈیم روڈ پر آغا خان اسپتال کے پیدل چلنے والے پل پر سیکورٹی گارڈ تعینات کرکے اس کو اپنی ملکیت میں شامل کرلیا گیا ہے۔

داؤد یونیورسٹی کے قریب پلوں سے نشئی اور بھکاریوں کے علاوہ منظم پیشہ ور گروہ اسٹیل کی سلاخیں کاٹ کر فروخت کرتے ہیں۔

شہر قائد کا کوئی بھی ادارہ ان پلوں کی بہتری اور عوام کیلئے ان پلوں کو فائدہ مند بنانے کیلئے ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے لیکن غیر قانونی اشتہاروں سے آمدن کیلئے ہر ادارہ مستعد دکھائی دیتا ہے۔

متعلقہ اداروں کی رپورٹس کے مطابق کراچی میں حادثات میں مرنے والوں کی تعداد دہشت گردی سے مرنے والوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے کیونکہ شہر میں سڑک پار کرنے کیلئے مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ٹریفک کے درمیان سے گزرنے کی کوشش میں کئی بار جان سے گزر جاتے ہیں۔

نئے پل بنانے سے پہلے اگر ان 160 کے قریب پیڈسٹرین برجز کو مافیا سے واگزار کروا کر قابل استعمال بنالیا جائے تو کراچی کے شہری دہشت گردی سے بھی زیادہ خطرناک ٹریفک حادثات میں قیمتی جانیں گنوانے سے بچ سکتے ہیں۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.