موت زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔ ہر جاندار کو مرنا ہے۔ تاہم،جس بات سے فرق پڑتا ہے وہ یہ ہے کہ آپ کی زندگی کیسے گزری اور مرنے سے پہلے آپ نے کون سے اعمال اکٹھے کیے ہیں۔ کہتے ہیں کہ موت کے لیے ہمیشہ تیار رہو۔ پھر بھی ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے جی رہے ہیں جیسے ہم کبھی مرنے والے نہیں۔
استاد مہمت علی شفلک کی زندگی اور موت ان لوگوں کے لیے بہت بڑا سبق ہے جو سیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ ترکی میں قرآن پاک کی تلاوت کے پروفیسر رہے ہیں اور انہوں نے اپنی زندگی اسلام کی ترویج کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ انہوں نے اپنی زندگی کو اسلام کی تعلیمات اور قرآن پاک کی تلاوت کے صحیح طریقہ کو عام کرنے کے لیے استعمال کیا۔
ان کی زندگی کا مشن اللہ کے قریب رہنا تھا۔ وہ ترکی میں قرآن پاک کی تلاوت کے پروفیسر رہے ہیں۔ 97 سالہ پروفیسر میں اسلام کی حقیقی تصویر کو پھیلانے کی تحریک اور لگن تھی۔ یہاں تک کہ ان کا انتقال بھی قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے ہی ہوا۔
وہ اپنا زیادہ تر وقت قرآن پاک کی تلاوت میں گزارتے تھے اور اسی طرح ان کی وفات ہو گئی۔ 28 اپریل 2020 کو پروفیسر کے لب قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے جب انہوں نے آخری سانس لی۔ ان کا انتقال رمضان المبارک کی پانچویں تاریخ کو ہوا۔ حدیث کے مطابق رمضان المبارک میں جنت کے دروازے کھلے اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔
رمضان المبارک میں مرنے کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ رمضان کے مہینے میں مرنے والے جنت میں داخل ہوتے ہیں جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ وہ جہنم کی آگ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔