ڈرامہ ’تیرے بن‘ میں ’نامناسب‘ مواد نشر کرنے پر چینل کو پیمرا کی وارننگ

image
پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے پیمرا نے جیو انٹرٹینمٹ کو ڈرامہ سیریل ’تیرے بن‘ میں ’نامناسب مواد‘ نشر کرنے پر وارننگ جاری کردی ہے۔

جمعے کو ایک پریس ریلیز میں پیمرا کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ ڈرامہ سیریل کی قسط نمبر 47 میں نامناسب مواد نشر کیا گیا جو کہ پیمرا قوانین اور الیکٹرانک میڈیا ضابطہ اخلاق 2015 کی متعدد شقوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔‘

پیمرا کی جانب سے جیو انٹرٹینمنٹ کی انتظامیہ کو حکم دیا گیا ہے کہ ’نامناسب مواد کو ڈرامہ سیریل سے فوری حذف کیا جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ اس طرح کا مواد آئندہ کسی بھی قسط میں نشر نہ کیا جائے۔‘

پیمرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکم نہ ماننے کی صورت میں چینل کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

تیرے بن ڈرامے کی آخری دو متنازع اقساط نشر ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کیونکہ جہاں ڈرامے کے شائقین میرب اور مرتسم کے درمیان رومانوی منظر کی توقع کر رہے تھے وہیں دونوں کرداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی نفرت انگیز لہجے میں دکھایا گیا۔

pic.twitter.com/dbLwu1gpBa

— Report PEMRA (@reportpemra) May 26, 2023

میرب کا مرتسم  کو تھپڑ مارنا اور اس کے منہ پر تھوکنا مداحوں کو بالکل پسند نہ آیا، اس منظر میں مرتسم کہتا ہے کہ ’میری کیا اوقات ہے میں تمھیں ابھی بتاتا ہوں‘ اس کے بعد وہ کمرے کا دروازہ بن کر دیتا ہے تاہم سوشل میڈیا صارفین نے پہلے تو صرف میرب کے رویے پر دکھی ردعمل دیا لیکن معاملہ اس وقت مزید خراب ہوا جب شائقین نے آنے والی قسط کا پرومو دیکھا۔

تاہم ڈرامے کی مصنفہ نوراں مخدوم کہتی ہیں کہ جو لوگ تنقید کر رہے ہیں میں ان کی رائے کا احترام کرتی ہوں بلکہ سب سے زیادہ میں انہیں کے تبصرے پڑھتی ہوں کیونکہ وہ تنقید کرنے کے لیے ہی کم از کم ڈرامہ دیکھ رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر لوگوں کی خواہش پر ڈرامہ کا اختتام صرف محبت پر ہی کرنا ہوتا تو وہ 22 قسطوں میں ہی ختم ہو جاتا۔ ہم نے ڈرامہ طویل اسی لیے رکھا تاکہ ڈرامے میں سارے جذبات شامل کیے جائیں۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.