کیا اولاد ایسی ہوتی ہے؟ بدقسمت بیٹے نے ماں کو معزور کرا اور پھر کمرے میں بند کر کے بیوی کے ساتھ ریستوران چلا گیا، مجرم کے ساتھ کیا ہوا؟

image

اس دنیا میں ایسے کئی لوگ ہیں، جو کہ اپنے حسن اخلاق کی بنا پر وائرل ہو جاتے ہیں، مگر کچھ ایسے ہوتے ہیں جو کہ اپنے بد اخلاق اور انسانیت سوز عمل کی وجہ سے سب کی نفرت کا حقدار بن جاتے ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

مصر سے تعلق رکھنے والی 81 سالہ بدقسمت ماں کی خبر نے سب کو افسردہ کر دیا تھا، کیونکہ یہ بدقسمت ماں وہ تھی، جس نے اپنے سگے بچے کو جس سے وہ بے حد پیارکرتی تھی، اسی کے ہاتھوں تکلیف دہ موت سے ہمکنار ہو گئی۔

81 سالہ زینب سید محفوظ مصر کے شہر ایلکزنڈریا میں اپنے بیٹے اور بہو کے ہمراہ رہتی تھی، تاہم بہو سے ہونے والے اختلاف کی بنا پر بہو نے شوہر کو ایسا چڑھایا کہ وہ طیش میں آگیا۔

یہ خیال بھی نہ کیا کہ جس ماں نے اسے 9 ماہ پیٹ میں رکھا، اس کی خاطر تمام تم تکالیف اور پریشانی کو سہتی رہی، اسے ہی آخری وقت میں ایسا انجام ملے گا۔

بیوی کی باتوں میں آئے نوجوان نے اپنی بوڑھی ماں کو پہلے کمرے میں بند کیا اور محض بہو کی شکایت کرنے پر شوہر کو ایسا چڑھایا کہ شوہر ماں کو مارتا ہوا اوپر کمرے میں لے گیا اور پھر کمرے میں بھی تشددکا نشانہ بنایا یہاں تک کہ ماں کی ہڈی تک ٹوٹ گئی اور خون تک نکنے لگا۔

بدقسمت بیٹے نے کمرہ بند کیا اور اہلیہ کو لے کر ریستوران نکل گیا، جہاں دونوں نے کھانا کھایا، مگر بوڑھی ماں کا خیال نہ آیا، بیٹے کی بے رخی اور اس عمل کا ماں کو اس حد تک دکھ ہوا کہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ چل بسی۔

اور جب پھر پڑوسیوں کے لاکھ آواز دینے پر بھی کسی نے دروازہ نہ کھولا تو دروازہ توڑ کر اندر پڑوسی داخل ہوئے اور یہ انکشاف ہوا کہ بوڑھی ماں تشدد کے باعث چل بسی۔

بے حس اور بدقسمت بیٹے نے پولیس نے بچنے کی خاطر بھاگنے کی کوشش کی تاہم ناکام رہا اور اب پولیس کی تحویل میں ہے، اگر دنیا کے قانون سے بچ بھی جاتا ہے، تو یہ نوجوان آخرت کے اس انصاف کے لیے ضرور پچھتائے گا جہاں سے کوئی بھاگ نہیں سکتا۔

About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.