حج کی سعادت ملنا کسی بھی مسلمان کے لیے سب سے بڑی خوش نصیبی کی بات ہے۔ اللہ جس کو چاہے اپنے گھر کا مہمان بنائے، جس کو چاہے بار بار بلائے ۔۔۔ لیکن حج کے لیے حرمِ پاک پہنچ کر بھی حج کی سعادت حاصل نہ کرسکیں تو یہ ایک محرومی ہے۔ لیکن جو خُدا کو منظور ۔۔ کچھ ایسے بھی اللہ نے مہمان بلائے ہیں اپنے گھر جو گھر تو دیکھ لیتے ہیں لیکن حج کی ادائیگی نہیں کر پاتے، کچھ لوگ تو عمرہ بھی ادا نہیں کر پاتے اور کچھ ایسے مہمان بھی اللہ بلاتا ہے جن کا جانا ناممکن ہوتا ہے مگر نیتوں کی حقیقت تو خُدا اور اس کا حضور بہتر جانتا ہے۔ اللہ سب کے لیے بہتر سے بہتر سوچتا ہے اور ایک ایسا فیصلہ تقدیر میں لکھ دیتا ہے جو انسان کے لیے سب سے اچھا ہوتا ہے۔
یہ بزرگ شخص حج کی سعادت حاصل کرنا چاہتے تھے اور اللہ نے ان کو اپنے گھر بلایا مگر یہ حج کرنے سے پہلے ہی اللہ کو پیارے ہوگئے اور اب حرم پاک کے قریب قبرستان میں ہی دفن کر دیے گئے ہیں۔
ان کی آخری خواہش تھی کہ میرے مرنے کے بعد میری دولت سے مسجد بنائی جائے تاکہ لوگ اللہ کو اس جگہ بیٹھ کر یاد کریں، اس کا کلامِ پاک پڑھیں اور لوگوں کو دین کی تبلیغ کریں ۔۔
لیکن ان کی یہ خواہش جب لوگوں کے سامنے آئی تو اس پر اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا پ ایک صارف کا کہنا ہے کہ اگر آپ صاحبِ حیثیت ہیں اور اللہ کی راہ میں ہی خرچ کرنا چاہتے ہیں اپنی دولت تو آپ کے غریب رشتے دار آپ کا حق ہیں، آپ کو چاہیے کہ آپ ان کے لیے کام کریں۔ اللہ نے آپ کو دولت دی ہے تو آپ اس دولت کو اپنے قریبی خونی رشتوں کے لیے ان کی بہتری کے لیے استعمال کریں۔
وہ آپ کے حقوق میں شامل ہیں، ہاں اگر آپ کے رشتے داروں کی ضرورت نہیں تو جو جائیداد ہے آپ اس کو مسجد و مدرسہ جس طرح چاہیں استعمال کرسکتے ہیں۔