رمی کے بعد لاکھوں ٹن کنکریاں کہاں جاتی ہیں؟ ۔۔ دلچسپ اور اہم معلومات

image

ہر سال لاکھوں حجاج منیٰ میں جمرات کے مقام پر رمی کرتے ہیںجسے عام طور پر شیطان کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے، ہرسال ٹنوں کے حساب سے شیطانوں کو مارنے کیلئے کنکریاں کہاں سے آتی ہیں اور شیطانوں کو مارنے کے بعد یہ کنکریاں کہاں غائب ہوجاتی ہیں، یہ سوال اکثر لوگوں کے ذہنوں میں ابھرتا ہے۔

آج آپ کو دوران حج شیاطین کو ماری جانے والی کنکریوں کی روایت اور ان کنکریوں کے حوالے سے مزید دلچسپ معلومات بتاتے ہیں ، سب سے پہلے آپ کو رمی جمرات کی روایت کے بارے میں بتاتے ہیں۔

حجاجِ کرام 10گیارہ اور 12تاریخ کو پتھر کے جن تین ستونوں کو باری باری کنکر مارتے ہیں ان کو ” جمرات “ یاجمار کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حکم، نبی اکرم ﷺ کے طریقہ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اتباع میں تین جگہوں پر کنکریاں ماری جاتی ہیں۔

کنکریوں کے بارے میں جاننے سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ 2006ء میں منیٰ میں بھگدڑ کے نتیجے میں 364حجاج جاں بحق ہو گئے تھے، اس سے دو سال پہلے 2004ء میں 251حجاج شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد پرانے پُل کو مسمار کر دیا گیا تھا اور اس کی جگہ تینوں جمرات کے اردگرد کثیر منزلہ پُل تعمیر کر دیا گیا تھا۔

حادثات سے بچنے اور رمی کو آسان ومحفوظ بنانے کےلیے جمرات کمپلیکس بنایا گیا ہے جو 950 میٹر طویل ہے۔ مستقبل میں اس کمپلیکس کی 12 منزلیں اٹھائی جاسکتی ہیں، جس سے 50 لاکھ حجاج بیک وقت رمی کرسکیں گے۔

جمرات کمپلیکس کی تعمیر میں ایک اور بات کا خیال رکھا گیا ہے، کہ حجاج کو ایک ساتھ، جمرات پل کے کسی ایک راستے پر جمع ہونے سے روکا جائے۔ اسی لیےکئی راستے بنائے گئے ہیں۔ رمی کے لئے شیڈول کے مطابق حاجیوں کو قافلوں کی شکل میں بھیجا جاتا ہے۔

جمرات کمپلیکس چار منزلوں پر مشتمل ہے اور ہر منزل پر شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے لیے بنائے گئے حوض نما ستون پل کے تہ خانے تک پہنچتے ہیں۔

یہ حوض اس انداز میں بنائے گئے ہیں کہ وہاں آنے والی کنکری لازمی طور پر ستون سے ٹکراتی ہے اور اس کے بعد وہ حوض سے ہوتی ہوئی 15 میٹر نیچے تہ خانے میں جا گرتی ہے۔

جمرات کے تہ خانے میں خصوصی میکانزم کے تحت کنویئر بیلٹ پر چھوٹی چھوٹی ٹرالیاں بنائی گئی ہیں جو چاروں منزلوں سے آنے والی کنکریوں کو جمرات کے 15 میٹر زیر زمین بنے کیبن میں ایک جگہ جمع کرتی ہیں۔

حج کے ایام مکمل ہوتے ہی جمرات پل کے سب سے نچلے حصے میں موجود خصوصی ٹینک میں جمع ہونے والی ٹنوں کنکریوں کو نکال کر انہیں دوبارہ استعمال کے لیے متعلقہ ادارے کے حوالے کیا جاتا ہے۔ منیٰ خالی ہونے کے بعد کنکریوں کو نکالنے کی کارروائی شروع کی جاتی ہے۔

ایام حج ختم ہونے کے بعد ان کنکریوں کو پانی اور مخصوص مواد سے صاف کیا جاتا ہے تاکہ ان پر لگی مٹی اور دیگر جراثیم کو صاف کیا جاسکے۔

بعد ازاں انہیں آئندہ برس حج کے دوران استعمال کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کے حوالے کر دیا جاتا ہے جو کنکریوں کو پیکٹوں میں رکھتے ہیں جبکہ کچھ کو حج ایام سے قبل مزدلفہ میں بکھیر دیا جاتا ہے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts