بی بی سی کے پریزینٹر پر عریاں تصاویر کے لیے نوجوان کو پیسے دینے کا الزام

برطانوی اخبار دی سن کے مطابق بی بی سی کے ایک پریزنٹر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے 17 سال کی عمر میں ایک نوجوانکو جنسی طور پر عریاں تصاویر کھینچنے کے لیے پیسے دیے تھے۔
علامتی تصویر
Getty Images

برطانوی اخبار دی سن کی ایک رپورٹ کے مطابق بی بی سی کے ایک مرد پریزینٹرپر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے ایک نوجوان کو عریاںتصاویر کے لیے دسویں ہزار پونڈ ادا کیے۔ انہوں نے یہ رقم اس وقت ادا کرنا شروع کی جب وہ دونوں سترہ برس کے تھے۔

اخبار نے خبر دی ہے کہ نامعلوم مرد پریزنٹر نے مبینہ متاثرہ فرد (جس کی جنس ظاہر نہیں کی گئی) کو دسیوں ہزار پاؤنڈ ادا کیے تھے۔ بی بی سی ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے، اور یہ کہ یہ پریزینٹر فی الحال آن ایئر نہیں ہیں۔

دی سن کے مطابق اس نوجوان کے اہل خانہ نے 19 مئی کو بی بی سی سے شکایت کی تھی۔

بتایا جاتا ہے کہ ان کے اہل خانہ اس بات سے مایوس ہو گئے تھے کہ سٹار آن ایئر رہے جس پر متاثرہ خاندان نے اخبار سے رابطہ کیا، لیکن کہا کہ وہ اس اسٹوری کے لیے کوئی ادائیگی نہیں چاہتے ہیں۔

متاثرہ فرد کی والدہ نے اخبار کو بتایا کہ اس گمنام فرد کی عمر اب 20 سال ہے اور اس نے پریزنٹر سے ملنے والی رقم کوکین کی عادت کے لیے استعمال کی تھی۔

انھوں نے اخبار کو بتایا کہ کس طرح ان کا بچہ تین سالوں میں’خوشباش نوجوان سے نشے کا عادی‘ بن گیا تھا۔

کارپوریشن نے کہا کہ معلومات پر ’مناسب طریقے سے کارروائی‘ کی جائے گی۔

بی بی سی کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم کسی بھی الزام کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہمارے پاس ان سے نمٹنے کے لیے طریقہ کار موجود ہے۔ اس کے ایک حصے کے طور پر، اگر ہمیں ایسی معلومات ملتی ہیں جس کے لیے مزید تحقیقات یا جانچ کی ضرورت ہوتی ہے تو ہم ایسا کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔ اس میں ان لوگوں سے بات کرنا شامل ہے جنھوں نے صورتحال کی مزید تفصیل اور تفتیش کے لیے ہم سے رابطہ کیا ہے۔ ‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ہمیں ہماری کوششوں کا کوئی جواب نہیں ملتا ہے یا مزید ایسا کوئی رابطہ نہیں ملتا ہے جس سے معاملات آگے بڑھ سکیں تواس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہماری تفتیش رک جائے گی۔ اگر کسی بھی موقع پر نئی معلومات سامنے آتی ہیں یا اخبارات کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں تو اس پر داخلی عمل کے مطابق مناسب طریقے سے کارروائی کی جائے گی۔‘

بی بی سی کی کلچر ایڈیٹر کیٹی ریزل کا کہنا ہے کہ بہت سے سوالات کا جواب ابھی تک نہیں ملا ہے، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ کارپوریشن نے خاندان کی شکایت کی تحقیقات کیسے کی ہیں اور کیا یہ مناسب تھا کہ پریزنٹر، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے، کو سنگین الزامات کے بعد آن ایئر کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بی بی سی کے بیان سے لگتا ہے کہ خاندان کی جانب سے کوئی ردعمل نہ ملنے کی وجہ سے اس کی ابتدائی تحقیقات متاثر ہوئی ہیں۔

اگر یہ الزام ثابت ہو جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ بی بی سی کے ایک ہائی پروفائل پریزنٹر کا کیریئر ختم ہو جائے گا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts