چار بچوں کے ساتھ بھارت جانے والی خیرپور میرس سندھ کی خاتون سیما غلام حیدرنے جیل سے رہائی کے بعد کہاہے کہ میں نے سچن کے مذہب اور ثقافت کو اپنا مانا ہے اور اپنے چار بچوں کے نام بھی بدل دیے ہیں۔
خاتون کا کہنا ہے کہ میری اورسچن مینا کی محبت میں بھارتی فلم غدر اہم ہے جو ایک ہندوستانی مرد اور ایک پاکستانی خاتون کے درمیان سرحد پار محبت کی کہانی کے گرد گھومتی ہے۔
پانچ دن جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنے کے بعد پاکستانی خاتون سیما غلام حیدر اور گریٹر نوئیڈا کے رہائشی سچن مینا نے ضمانت پررہائی کے بعد ہفتے کوگوتم بدھ نگر کی لکسر جیل سے باہر نکل کر ایک دوسرے کو گلے لگایااورایک ساتھ رہنے کا عزم ظاہرکیا۔
سیما غلام حیدر کا کہنا تھا کہ میں نے سچن کے مذہب اور ثقافت کو اپنا مانا ہے اور اپنے چار بچوں کے نام بھی بدل دیے ہیں۔خیرپورسے تعلق رکھنے والی سیما غلام حیدرکا کہنا ہے کہ اگر پاکستان واپس گئی تو بلاشبہ مجھے مار دیا جائے گا۔
سیماحیدر نے کا کہنا ہے کہ سچن مینا سے رواں سال مارچ میں دونوں نے کھٹمنڈو کے پشوپتی ناتھ مندر میں شادی کی ،میں سچن کے بغیر نہیں رہ سکتی اور چونکہ وہ میرے شوہر ہیں، میں نے ان کے مذہب اور ثقافت کو اپنا مان لیا ہے اور اپنے چار بچوں کے نام بدل دیے ہیں۔
سیما حیدر کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے بچوں کا نام راج، پریانکا، پری اور مُنی رکھا جو سچن کوبابا کہتے ہیں۔ سچن کے والدین نے بھی مجھے قبول کیا ہے اور میں نے ان کے تمام ثقافتی طریقوں کو اپنایا ہے اور ان کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔
27 سالہ سیما حیدر اور25 برس کے سچن مینا کا کہنا ہے کہ وہ فلم غدر سے متاثر ہیں جو ایک ہندوستانی مرد اور ایک پاکستانی خاتون کے درمیان سرحد پار محبت کی کہانی پرمبنی ہے۔
سیمارحیدرکا کہنا ہے کہ فروری میں بھارتی ویزے کے لیے درخواست دی لیکن انکار کر دیا گیا، جس کے باعث غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوئی۔
یاد رہے کہ سیما غلام حیدراور سچن مینا کوبھارتی پولیس نے 4 جولائی کو گرفتار کیا تھا۔سیما پر غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے کا الزام جبکہ سچن پر غیر قانونی تارکین وطن کو پناہ دینے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
جمعہ کو اتر پردیش کے گریٹر نوئیڈا کی ایک عدالت نے ضمانت دے دی تھی اورہفتہ 8 جولائی کوجیل سے رہا کردیا گیا تھا۔