شمالی انڈیا میں بارشوں سے 20 سے زیادہ اموات، دریائے راوی اور چناب میں بھی سیلابی صورتحال

انڈیا کی شمالی ریاستوں میں گذشتہ تین دن سے جاری موسلا دھار بارشوں نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا ہے اور کئی مقامات پر سیلابی صورتحال ہے جبکہ اب تک 20 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انڈیا میں شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں طغیانی کے باعث پاکستان کی جانب پانی چھوڑے جانے کے بعد راوی اور چناب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال بن گئی ہے۔

انڈیا کی شمالی ریاستوں میں گذشتہ تین دن سے جاری موسلا دھار بارشوں نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا ہے اور کئی مقامات پر سیلابی صورتحال ہے جبکہ اب تک 20 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

انڈین خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق ان ریاستوں میں گذشتہ تین دن میں شدید بارشوں کی وجہ سے کم از کم 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ہندوستان ٹائمز نے مرنے والوں کی تعداد 42 بتائی ہے۔

انڈیا کی شمالی ریاست اتراکھنڈ میں بارش کے باعث مٹی کے تودے گرنے سے کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق گنگوتری نیشنل ہائی وے پر بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس کی زد میں کئی گاڑیاں آگئیں۔

دوسری جانب خبر رساں ایجنسی اے این آئی کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں 4 لوگوں کی موت ہوئی اور 10 زخمی ہوئے ہیں۔ فی الحال جائے حادثہ پر امدادی کام جاری ہے۔

اترا کھنڈ میں شدید بارش کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ریاست کے تمام اضلاع میں 13 جولائی تک ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ جمعرات تک اتراکھنڈ اور اتر پردیش میں معمول سے زیادہ بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

ہماچل پردیش کے کئی اضلاع میں بارش سے زبردست تباہی ہوئی ہے۔ وہاں دریاؤں میں طغیانی کے باعث کئی پل اور مکانات بہہ گئے ہیں۔

انڈیا کی ریاست گجرات، مہاراشٹر اور گوا میں بھی شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔ شمالی انڈیا میں بیشتردریاؤں میں طغیانی ہے۔

بارش
Getty Images

دلی، اتراکھنڈ، ہریانہ، پنجاب، ہماچل پردیش، جموں اور کشمیر میں اتوار کے ساتھ ساتھ سنیچر کو بھی موسلادھار بارش ہوتی رہی۔

انڈین محکمہ موسمیات نے اتوار کو ان ریاستوں کے لیے اگلے 24 گھنٹے کے لیے ’ریڈ الرٹ‘ جاری کیا۔مغربی اتر پردیش اور راجستھان کے لیے اورنج الرٹ جاری کیا گیا جبکہ محکمہ موسمیات نے پیر کو ان علاقوں کے لیے اورنج اور ییلو الرٹ جاری کیا۔

تیز بارش کی وجہ کیا؟

انڈین محکمہ موسمیات کے اہلکار نریش کمار نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ شدید بارشوں کی بڑی وجہ مضبوط ’ویسٹرن ڈسٹربنس‘ ہے۔

دلی کے موسمیاتی مرکز کے سربراہ چرن سنگھ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ اگلے دو دن تک جموں و کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور مشرقی راجستھان میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے چندی گڑھ کے محکمہ موسمیات کے سائنسدان اے کے سنگھ کے حوالے سے بتایا کہ ان دنوں مون سون کے ساتھ ساتھ ویسٹرن ڈسٹربنس کا سلسلہ بھی انڈیا میں سرگرم ہے جس کی وجہ سے موسلادھار بارشیں ہو رہی ہیں۔

انڈیا کے محکمہ موسمیات نے یوٹیوب پر جاری ایک ویڈیو میں بتایا ہے کہ شمالی پاکستان سے شمال مشرقی بحیرہ عرب تک پھیلے ہوئے ویسٹرن ڈسٹربنس کے زیر اثر انڈیا کی مغربی اور شمالی ریاستوں میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے۔

محکمے کے مطابق مون سون کا جال اس وقت راجستھان کے علاقے جیسلمیر سے میزورم تک پھیلا ہوا ہے۔

ریڈ الرٹ کا کیا مطلب ہے؟

موسم بہت خراب ہونے پر محکمہ موسمیات ریڈ الرٹ جاری کرتا ہے۔ اس میں انتظامیہ کو فوری طور پر متحرک ہونے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

موسم خراب ہونے پر اورنج الرٹ جاری کیا جاتا ہے اور اس میں انتظامیہ کو ’تیار رہنے‘ کا اشارہ ملتا ہے۔ ییلو الرٹ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کو کہتا ہے۔

منگل کے روز دارالحکومت دلی میں سیلاب کے لیے الرٹ جاری کیا گیا ہے کیونکہ دریائے جمنا میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

شدید بارش کی وجہ سے دہلی کے کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔ دارالحکومت کے پوش علاقے لوٹینز زون میں کئی وزرا کے بنگلے بارش کے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔

اس سے قبل دارالحکومت دلی میں اتوار کو ریکارڈ موسلا دھار بارش ہوئی۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے انڈین محکمہ موسمیات کے حوالے سے بتایا کہ دہلی میں اتوار کی صبح ساڑھے آٹھ سے ساڑھے پانچ کے درمیان 12.61 سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

دلی کی خراب حالت کو دیکھتے ہوئے دہلی کے میئر شیلی اوبرائے نے پیر کو ایم سی ڈی کے تمام سکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل دہلی کے وزیرِاعلی اروند کیجریوال نے تمام سرکاری ملازمین کی اتوار کی چھٹی منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔ کیجریوال نے تمام وزرا اور دہلی کی میئر شیلی اوبرائے سے بھی کہا کہ وہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں۔

ہماچل پردیش میں پانچ لوگوں کی ہلاکت

ہماچل پردیش میں بارش کی اس تباہی سے پانچ لوگوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ اس کے علاوہ ریاست چندی گڑھ منالی قومی شاہراہ پر مختلف مقامات پر پتھر گرنے سے سڑک بند ہو گئی ہے۔

بی بی سی کے پنکج شرما نے بتایا ہے کہ اس تباہی نے ریاست کی کئی سڑکیں، مکانات اور چھوٹے پلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

گذشتہ 24 گھنٹوں سے زیادہ کی بارش کی وجہ سے سڑک، ریل اور فضائی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ جس کی وجہ سے جان و مال کا بہت زیادہ نقصان ہوا۔

بارش کی وجہ سے کئی مکانات کو بھی نقصان پہنچا اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیراعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے ریاست کے تمام سکول، کالج اور یونیورسٹیاں اگلے دو دن کے لیے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے ریاست کے 12 میں سے 10 اضلاع کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ اس دوران شدید بارش کا امکان ہے یعنی 20 سینٹی میٹر سے زیادہ۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی کچھ ویڈیوز میں جن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ ہماچل پردیش کی ہیں میں کئی گاڑیوں کو پانی کے تیز بہاؤ میں بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گجرات میں 12 جولائی تک بہت زیادہ بارش ہونے کا امکان ہے۔ ریاست کے سوراشٹرا، کچھ، شمالی گجرات میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ 12 جولائی کے بعد ریاست میں بارش کی شدت میں کمی متوقع ہے۔

پاکستان میں اس کا اثر کیا ہے؟

انڈیا میں شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں طغیانی کے باعث پاکستان کی جانب پانی چھوڑے جانے کے بعد پاکستان میں راوی اور چناب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال بن گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے کے اعلامیہ کے مطابق ’ انڈیا نے فیروز پور کے مقام سے 734418 کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑا ہے۔ پی ڈی ایم اےکا کہنا ہے کہانڈیا نے پیر کے روز ہریکے کے مقام سے بھی ایک لاکھ سے زائد کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑا تھا۔

ریلیف کمشنر پنجاب نےقصور، اوکاڑہ ، پاکپتن ، بہاولنگر اور وہاڑی کے ڈپٹی کمشنرز کو پیشگی انتظامات جلد از جلد مکمل کرنے کا حکمدیا ہے۔

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے اپنے بیان میں تمام متعلقہ اداروں کو حکم دیا ہے کہ ’ایمرجنسی کنٹرول روم میں سٹاف کو ہمہ وقت الرٹ رکھا جائے اور تمام متعلقہ محکمہ جات تازہ ترین صورت حال سے پی ڈی ایم اے کو اگاہ رکھیں۔‘

ریلیف کمشنر پنجابنے نشیبی علاقوں سے شہریوں کا انخلا یقینی بنانے اور ریسکیو 1122 کی ڈائزاسٹر رسپانس ٹیموں کو بھی ہائی الرٹ رکھے جانے کی ہدایت کی ہے۔

ریلیف کمشنر کے مطابق ’ڈائزاسٹر رسپانس فورس کے لیے مشینری و دیگر آلات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائےاور ریسکیو آپریشن کے لیے پٹرول و ڈیزل کا اسٹاک وافر مقدار میں ہونا چاہیے۔‘

ریلیف کمشنر نے فلڈ ریلیف کیمپس میں خوراک،پینے کے صاف پانی اور میڈیکل کیمپس میں ادویات کی دستیابی کو وافر مقدار میں یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے جبکہ جانوروں کے لیے مناسب جگہ ، خوراک اور ادویات کا بندوبست کرنے کے احکامات بھی دیے ہیں۔

واضح رہے کہانڈیا کی جانب سے آنے والا سیلابی ریلے کے باعث پاکستان کے علاقے شکرگڑھ کے سرحدی گاؤں کی آبادی اور فصلیں زیر آب آ گئیں ہیں۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے پیر کے روز اپنے بیان میں بتایا تھا کہپاکستان کمیشن انڈس واٹر کے مطابق انڈیا کی جانب سے تقریباً 185,000 کیوسک پانی کا ریلہ جھ بیراج (دریائے راوی) سے چھوڑا جا چکا ہے۔

این ڈی ایم اے کے بیان کے مطابق پچھلے سال انڈیا نے173ہزار کیوسک چھوڑا تھا جبکہ چھوڑے گئے پانی کا تقریباً ایک تہائی یعنی 60 ہزار کیوسک جسر تک پہنچا تھا جس کی وجہ سے (دریائے راوی پر گیجنگ پوائنٹ) پر پانی کا بہاؤ تیز ہو گیا تھا۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ’پچھلے ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے، تقریباً 65,000 کیوسک اگلے 20-24 گھنٹوں کے اندر پہنچنے کا امکان ہے۔ جس کے باعث جسر کے مقام پر دریائے راوی میں کم نوعیت سیلابی کیفیت متوقع ہے۔‘

این ڈی ایم اے کی ہدایت پر متعلقہ انتظامیہ 20 جولائی تک حسّاس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایماے کے مطابق سیلابی ریلے میں پھسنے تقریباً 300 افراد کو ریسکو کر لیا گیا۔

دریائے راوی اور دریائے چناب سے ملحقہ اضلاع میں انتظامیہ الرٹ ہے اور سیلاب کے پیش نظر مختلف اضلاع میں ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں خانکی اور قادر آباد کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

تاہم پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق بہہ رہا ہے اور تمام دریاؤں، براجز ، ڈیمز اور نالہ جات میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ صوبائی کنٹرول روم سے پنجاب میں تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts