پاکستان سے
بھارت جانے والی سیما حیدر کے پاکستانی شوہر غلام حیدر جو اس وقت سعودی عرب میں ملازمت کی غرض سے موجود ہیں انہوں نے نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گھر والوں کے منع کرنے کے باوجود میں نے سیما سے بھاگ کر شادی کی تھی جس پر جرگے نے مجھ پر 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا تھا، اور اب سیما مجھے ہی چھوڑ کر بھاگ گئی، میں صرف اپنے خاندان کو واپس چاہتا ہوں، بہت اذیت میں ہوں کیونکہ ہم نے محبت کی شادی کی تھی ۔
ایجنسی کے مطابق بھارتی ہندو22 سالہ سچین مینا ایک غیر شادی شدہ دکاندار اور27 سالہ سیما حیدر مسلمان، پاکستانی اور 4 بچوں کی ماں ہے۔ لیکن اب اس نے اپنا مذہب تبدیل کرلیا اور ہندو ہوگئیں ہیں اور اپنے بچوں کا بھی مذہب تبدیل کرلیا اور اب اپنے بچوں کا نام انہوں نے راج، پریانکا، پری اور مُنی رکھا۔
سیما کا کہنا ہے کہ میں سچین کے ساتھ بھارت میں اس کے دو کمروں کے گھر میں رہتی ہوں۔ نیپال کے راستے غیر قانونی طور پر بھارت منتقل ہوئی ۔
سر حد پر گرفتار کیا گیا ۔ لیکن پھر ضمانت ہوگئی۔ میں نے سچین سے شادی کرکے ہندو مذہب اختیار کرلیا ہے۔ اب میں نئی دہلی سے 55 کلو میٹرز 35 میل کے فاصلے پر ایک گاؤں ربو پورہ میں رہتی ہوں۔ پاکستان واپس جانے یا سچین کو چھوڑ نے سے مرجانے کو تر جیح دوں گی۔
نیپال کے راستے ہندوستان میں داخل ہونے کے بارے میں یوٹیوب ویڈیوز کی مدد سے مہینوں کی پیچیدہ منصوبہ بندی کی اور مئی میں ہم کامیاب ہوگئے۔
سیما کے شوہر غلام حیدر نے کہا کہ اس کے بارے میں، میں نے PUBG کے بارے میں نہیں سنا ہے، بس اپنے خاندان کو واپس چاہتا ہے۔
وہیں
بھارت میں جوڑے کا شاندار خیر مقدم کیا جارہا ہے۔
سیما کے سابقہ شوہر
حیدر کے کزن ظفر اللہ بگٹی نے سیما کو سائیکو میں تبدیل کرنے کا الزام PUBG پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ آئیے اس کے بارے میں بھول جائیں کیونکہ وہ چلی گئی ہے اور وہ بالغ ہے۔
سیاسی ردِعمل:
بھارتیہ جنتا پارٹیکے رکن اسمبلی ساکشی مہاراج نے پاکستانی شہری سیما غلام حیدر کے معاملے پر پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا نے کہا کہ جب تجربہ کار سیاستدان میڈیا میں مائیک پر ہکلاتے ہیں تو کراچی کی سیما حیدر حیران کن طور پر بے باک انداز سے میڈیا میں بات چیت کرتی ہیں۔
سیما حیدر صحافیوں کے ساتھ باآسانی بات چیت کر سکتی ہیں اور انگریزی اور ہندی دونوں میں بات کر سکتی ہے جب یہ بتایا جاتا ہے کہ وہ پانچویں پاس ہے۔
محبت الگ چیز ہے لیکن چار بچوں کے ساتھ ایک عورت کا پاکستان سے بھارت آنا کچھ مشکوک ہے۔
انہوں نے کہا کہ تفتیشی ایجنسیوں کو سیما حیدر کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہئے کیونکہ کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ وہ جاسوس نہیں ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ سیما خود تو ہندو مذہب اختیار کرکے گناہگار ہوئیں مگر انہوں نے اپنے بچوں کے مذہب کو بھی تبدیل کرلیا جبکہ ان بچوں کا اصل باپ تو مسلمان ہی ہے نا تو بچے بھی اس حساب سے مسلمان ہی ہوئے۔ نام تبدیل کردینا یوں کم سن بچوں کے جذبات اور مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ مذاق کرنا کچھ مناسب نہیں۔