احمد توریت اور انجیل جلانے کیلئے اسرائیل کے سفارتخانے کے سامنے پہنچ گیا تھا، ہزاروں لوگ مذہبی کتب کی بے حرمتی دیکھنے کیلئے موقع پر موجود تھے، لاکھوں لوگ اس المناک منظر کو ٹی وی اسکرینز پر دیکھنے کے منتظر تھے لیکن لمحموں میں کھیل پلٹ گیا۔
سویڈن میں عید پر عراقی نژاد مسلمان نوجوان سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے بعد ایک شامی نژاد مسلمان نوجوان احمد علوش نے اسرائیل کے سفارتخانے کے سامنے توریت انجیل جلانے کی اجازت مانگی تھی۔
احمد علوش نے پولیس کو درخواست کی کہ قرآن کریم کو جلائے جانے کے بعد وہ توریت اور انجیل کو جلانا چاہتا ہے۔ سویڈیش پولیس نے قرآن مجید جلانے کی ناپاک جسارت کے بعد اسرائیلی سفارتخانے کے باہر توریت اور بائبل کے صحیفے بھی جلانے کی اجازت دےد ی۔
سویڈن پولیس کی طرف سے اجازت دے دی گئی اور احمد ہاتھ میں توریت اور انجیل تھامے مقررہ مقام پر پہنچ گیا ۔میڈیا بھی بڑی تعداد میں موجود تھا کہ یہ نوجوان یہ دونوں مقدس کتابیں جلائے اور پھر یہ سارا منظر ساری دنیا دیکھے
اس سے پہلے عید الاضحی کے روز سویڈن میں مقیم عراقی نژاد مسلمان نوجوان سلوان مومیکا نے مسجد کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی۔
سلوان نے پہلے پولیس سے قرآن پاک کو نذرآتش کرنے کی اجازت مانگی لیکن پولیس نے اس کو اجازت نہیں دی جس کے بعد ملعون سلوان نے سویڈیش عدالت سے رجوع کیا ۔
عدالت سے اجازت ملنے کے بعد سلوان مومیکا نے پولیس کی پروٹیکشن میں مسجد کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کرکے عید کے روز کروڑوں نہیں بلکہ اربوں مسلمانوںکے دل کرچی کرچی کردیئے۔
سلوان مومیکا کی ناپاک جسارت کے بعد شامی نژاداحمد علوش نے اسرائیل کے سفارتخانے کے سامنے توریت اور انجیل کو نذرآتش کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی اجازت بھی مل گئی تھی۔
احمد علوش نے اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے پہنچ کرتوریت کو نذرآتش نہ کرنے کا اعلان کیا اور اپنے پاس موجود لائٹر پھینکتے ہوئے کہا کہ مجھے اس کی بالکل ضرورت نہیں کیونکہ میں مقدس کتاب کو نذر آتش نہیں کروں گا نہ ہی کسی کو ایسا کرنا چاہیے۔
عین اسی موقع پر نوجوان نے اعلان کیا کہ وہ دونوں کتابیں ہرگز نہیں جلائے گا۔ اس کا مقصد ہرگز کتابیں جلانا نہیں تھا بلکہ اجازت نامہ حاصل کرنے کا مقصد دنیا کو یہ بتانا تھا کہ مقدس کتابیں جلانا ہرگز اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے بلکہ یہ توہین ہے اور لوگوں کے دل دکھانے والی بات ہے۔
شامی نژاد سویڈش شہری احمد علوش نے کہا کہ احتجاج کا مقصد قرآن پاک کی بےحرمتی کے خلاف آواز اٹھانا تھا۔