بیت الخلا انسانوں کے رفع حاجت کے مناسب نظام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، دنیا کے سب سے پہلے ٹوائلٹ 3000 قبل مسیح میں تیار کیے گئے تھے، اس وقت دنیا کا سب سے قدیم ٹوائلٹ جس کے آثار ملے ہیں وہ موہنجوڈارو میں موجود ہیں جہاں نکاسی آب کے بھی بہترین انتظامات موجود ہیں۔
پانی کے بغیر زیادہ تر دیہاتی علاقوں میں خشک ٹوائلٹ ملتے ملتے ہیں اور بہت سے ترقی پذیر ممالک میں بھی موجود ہیں۔ یہاں نکاسی آب کی سہولت نا ہونے کی وجہ سے یہ خشک ٹوائلٹ کہلاتے ہیں۔
یہاں آپ کو پانی الگ سے لے کر جانا ہوتا ہے جبکہ فضلہ ایک الگ ڈبے کے اندر گرتا ہے جسے بعد میں ہفتہ وار خالی کیا جاتا ہے جبکہ دور دراز پہاڑی علاقوں میں بھی عام طور پر اسی طرز کے ٹوائلٹ بنائے جاتے ہیں۔
اس رپورٹ میں ہم آپ کو ٹوائلٹ کی تاریخ کے بارے میں نہیں بلکہ دنیا کے ایک خطرناک ترین ٹوائلٹ کے بارے میں بتائینگے اور تصور کریں کہ 8500 فٹ کی بلندی پر لکڑی کا بیت الخلا کیسے کام کرے گا۔
سائبیریا میں الٹائی پہاڑیوں کی چوٹی پر سائنسدانوں نے ان کے استعمال کے لیے ایک منفرد اور خطرناک بیت الخلا بنایا ہے۔ یہ خصوصی بیت الخلا سائبیریا کے بلند ترین مقام پر واقع ہے جہاں ویدر اسٹیشن واقع ہے۔ یہاں کام کرنے والے سائنسدانوں کے پاس یہ ٹوائلٹ ایک الگ قسم کا تجربہ ہے۔