پاکستان کے نصر اللہ اور انڈیا کی انجو ’میڈیا کے دباؤ سے پریشان‘

نصر اللہ سخت غصے میں تھے۔ ان کے چہرے سے پریشانی صاف جھلک رہی تھی۔ انھوں نے بیٹھک میں آتے ہی سب سے مصافحہ کیا اور کہا کہ انھیں ’کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا ہو رہا ہے۔‘

نصر اللہ سخت غصے میں تھے۔ ان کے چہرے سے پریشانی صاف جھلک رہی تھی۔ انھوں نے بیٹھک میں آتے ہی سب سے مصافحہ کیا اور کہا کہ انھیں ’کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا ہو رہا ہے۔‘

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے حکام کے مطابق انڈیا سے پاکستان آنے والی خاتون انجو نے پاکستانی نوجوان نصراللہ کے ساتھ نکاح کر لیا ہے تاہم سرکاری حکام، نکاح خواں اور دیگر ذرائع کی جانب سے تصدیق کے باوجود انجو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں کے درمیان شادی کی خبر میں ’کوئی صداقت نہیں۔‘

مگر اب میڈیا کے دباؤ سے متاثرہ یہ جوڑا نظروں سے اوجھل ہو گیا ہے۔ نصراللہ ان دنوں ایسی صورتحال کا شکار ہے جہاں دنیا کا میڈیا ان سے رابطہ کر کے انٹرویو کرنا چاہتا ہے اور ان کی کہانی جاننا چاہتا ہے۔ مگر وہ اس حوالے سے کچھ مزید نہیں کہنا چاہتے۔

ضلع دیر بالا کے رہائشی نصر اللہ سے کئی لوگوں نے رابطہ کیا ہے مگر انھیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ مقامی صحافیوں کے مطابق پاکستان کے نصر اللہ اور انڈیا کی انجو کے درمیان تعلق کا معمہ تاحال حل نہیں ہوسکا۔

اب تک صرف یہ واضح ہوسکا ہے کہ انڈیا سے تعلق رکھنے والی انجو نصر اللہ سے ملنے خیبر پختونخوا کے شہر اپر دیر آئیں۔ اسی لیے اس ساری صورتحال کو جاننے کے لیے ہم اپر دیر آئے۔

upper dir
BBC

نصراللہ کیوں پریشان ہیں؟

نصر اللہ کا شہر اپر دیر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے پانچ سے چھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ دیہی علاقے میں واقع ان کے گھر تک پہنچنے کے لیے قریب ڈیڑھ سو سیڑھیاں چھڑنی پڑتی ہیں۔

ہم جب پہاڑی علاقے میں نصراللہ کے گھر کے قریب بیٹھک پر پہنچے تو کچھ انتظار کے بعد وہاں موجود مقامی لوگ اور ان کے خاندان کے افراد اس بحث میں لگ گئے کہ انھیں دوبارہ میڈیا کے سامنے آنا چاہیے یا نہیں۔

ان میں سے بعض نے بی بی سی کو بتایا کہ نصر اللہ اور انجو فی الحال اس بارے میں کوئی بھی بات نہیں کرنا چاہتے۔

انھوں نے بتایا کہ نصر اللہ ان سے ملنے آئے تھے، وہ پریشان تھے اور اپنے فون پر موصول ہونے والی کالز سے بھی تنگ آچکے تھے۔

ان کے مطابق نصراللہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے تو اس فون نے عذاب میں مبتلا کر دیا ہے، دل کرتا ہے اسے توڑ دوں۔ سمجھ نہیں آ رہی لوگ ہمارے لیے مسئلے کیوں پیدا کر رہے ہیں؟‘

ان کے اہلخانہ کے مطابق وہ اس بارے میں اس لیے بات نہیں کرنا چاہتے کہ یہ ’ان کا اپنا خاندانی مسئلہ ہے جسے وہ خود طے کریں گے۔‘

انھوں نے درخواست کی ہے کہ نصراللہ کو بات کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔

اگرچہ علاقہ مکین بھی نصر اللہ اور انجو کی وجہ سے یہاں لوگوں کے آنے جانے سے پریشان ہیں۔ تاہم وہ انجو کو ایک مہمان کی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور ان کی موجودگی کی حمایت کر رہے ہیں۔

انجو نے دیر کے سیاحتی مقامات کی بھی سیر کی ہے جس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

مقامی وکیل محمد رشید نے بی بی سی کو بتایا کہ دو، تین روز قبل نصراللہ اور انجو دونوں ڈسٹرکٹ کورٹ میں آئے تھے جہاں وہ بھی موجود تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں نے انجو سے بات کی، ان کے والد کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ وہ دلی سے آئی ہے، ویسے وہ راجستھان سے ہیں۔‘

محمد رشید کے مطابق ’جب ان کے تعلقات اور نکاح کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ انھیں اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ وہ تو ان کا اپنا گھریلو معاملہ ہے، وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔‘

وکیل نے کہا کہ اگرچہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کوئی زیادہ خوشگوار نہیں ہیں لیکن لوگوں کو تو اجازت ہے کہ وہ دوسرے ملک میں آ جا سکتے ہیں۔ ’اگر انڈیا سے ایک خاتون یہاں آ گئی ہے تو اس میں کیا بری بات ہے؟ اچھا ہی ہے۔‘

انجو، نصراللہ، نکاح
Getty Images

اپنی ایک گذشتہ انٹرویو میں نصر اللہ نے کہا تھا کہ وہ اپنے علاقے میں میڈیا کی موجودگی سے خوش نہیں۔ ’بہت بڑی تعداد میں میڈیا اور لوگ اکھٹے ہوچکے ہیں۔ میں سب سے کہتا ہوں کہ جو ضروری ہو گا میں خود میڈیا کو بتا دوں گا۔‘

خیال رہے کہ پیر کو پریس کانفرنس میں ڈسڑکٹ پولیس افسر دیر بالا مشتاق احمد خان نے بتایا تھا کہ انجو واہگہ بارڈر کے راستے لاہور پہنچی تھیں جہاں سے راولپنڈی تک کا سفر انھوں نے بذریعہ بس کیا تھا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مالاکنڈ کے ریجینل پولیس آفیسر (آر پی او) ناصر محمود ستی نے انڈین خاتون انجو اور نصراللہ کے نکاح کی تصدیق کی جبکہ نکاح خواں قاری شمروز خان کا کہنا تھا کہ انھوں نے فاطمہ (انجو) کا نصراللہ کے ساتھ نکاح دس ہزار روپے اور دس تولے سونا حق مہر کے عوض پڑھایا۔

تاہم بی بی سی کی نامہ نگار شمائلہ جعفری سے بات کرتے ہوئے انڈین خاتون انجو نے کہا تھا کہ ان کی شادی کی خبر ’بے بنیاد‘ ہے اور وہ جلد واپس انڈیا جانے کی تیاری کر رہی ہیں۔

انجو پہلے سے شادی شدہ ہیں اور وہ اپنے شوہر اور دو بچوں کے ساتھ انڈیا کے الور شہر کے علاقے بھیواڑی میں رہتی تھیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts