کئی برسوں سے کچی سبزیاں کھاکر زندگی گزارنے والی روسی خاتون ژانا سمسونوا غذائی قلت اور تھکن کی وجہ سے زندگی کی بازی ہارگئی۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق ژانا اکثر اپنے سوشل میڈیا پیجز پر کچے کھانوں کی ترغیب دیتی تھی اور پچھلے کم از کم دس سالوں سے صرف کچی سبزی کھا رہی تھی۔
ژانا کی ایک دوست کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں مقیم ژانا کی حالت ٹھیک نہیں تھی اور وہ تھکی تھکی رہتی تھی، اس کی ٹانگیں بھی ٹھیک کام نہیں کرتی تھی۔ان کی پڑوسی خاتون کا کہنا ہے کہ میں ژانا سے ایک منزل اوپر رہتی تھی ، ان کا کہنا تھا کہ میں نے ژانا کی مدد کرنے کی بہت کوشش کی لیکن اس کو قائل نہیں کرپائی۔
ژانا کی والدہ کاکہنا ہے کہ ان کی بیٹی کا انتقال ہیضے جیسے انفیکشن سے ہوا اور خاص طور پر سبزی خور غذا نے اس کے جسم پر دباؤ ڈالا ہے۔
ایک قریبی دوست نے بتایا کہ ژانا پچھلے سات سالوں سے صرف بڑے، میٹھے جیک فروٹ اور ڈورین کھاتی تھی۔
موت سے قبل اپنی ایک پوسٹ میں ژانا نے اپنے سخت ڈائٹ پلان کی تفصیلات بتاتے ہوئےکہا تھا کہ میں ہر روز اپنے جسم اور دماغ کو بدلتے ہوئے محسوس کرتی ہوں۔ میں اپنے پرانے رویوں کی طرف کبھی نہیں لوٹتی کیونکہ میں اپنے نئے ورژن کو پسند کرتی ہوں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر خام خوراک کو فروغ دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں بنیادی کھانا کھاتی ہوں جب کہ کچے کھانے کے شیف کے طور پر کافی تجربہ ہے۔ مجھے اپنے پکوان خود تیار کرنے اور دوسروں کو اچھا کھانے کی ترغیب دینے میں مزہ آتا ہے۔
طبی صحت کی ویب سائٹ ہیلتھ لائن کے مطابق خام خوراک میں خامیاں ہیں خاص طور پر جب اس کے بارے میں اچھی طرح سے نہ جانتے ہوں۔ اگرچہ اس غذا سے صحت کے بہت سے فوائد ہو سکتے ہیںلیکن اس کے نقصانات بھی ہیں۔