آج کے دور میں دنیا کے سب سے رئیس افراد کی بات کی جائے تو اسپیس ایکس کے ایلون مسک،برنارڈ آرنلٹ، جیف بیزوس ، بل گیٹس حتیٰ کہ بھارت کے گوتم ایڈانی کا نام ٹاپ 10 افراد میں آتا ہے لیکن کوئی مسلمان ان 10 میں شامل نہیں تاہم ماضی میں ایک ایسا مسلمان حکمران گزارا ہے جس کی دولت کا اندازہ آج تک نہیں لگایا جاسکا۔
مورخین کے مطابق مغربی افریقی ملک مالی کے بادشاہ منسا موسیٰ کی دولت کا تخمینہ لگانا آج بھی مشکل ہے۔1280 کے قریب پیدا ہونے والے منسا موسیٰ 1312 میں اپنے بھائی ابوبکر کے بعد مالی کے بادشاہ بنے۔منسا موسیٰ جب تخت نشین ہوئے تو اس وقت بھی وہ بہت امیر تھے۔
تاریخ دانوں کے مطابق اس وقت یہ مسلمان سلطنت سب سے زیادہ سونا نکال رہی تھی اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دنیا کی مجموعی سپلائی کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ مالی کی ملکیت تھا۔
مورخین کے مطابق منسا موسیٰ 1324۔1325 کو حج کے سفر پر روانہ ہوئے جسے تاریخ کا پرشکوہ ترین سفر حج قرار دیا جاتا ہے، ساڑھے 6 ہزار کلو میٹر کے اس سفر کے لیے منسا موسیٰ اپنے ساتھ 60 ہزار افراد کے ساتھ نکلے تھے جبکہ اونٹوں پر خالص سونے کے تھیلے لدے ہوئے تھے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ منسا موسیٰ نے سفر کے دوران قاہر ہ میں اتنا زیادہ سونا بانٹا کہ مقامی معیشت ہل کر رہ گئی اور اس سخاوت کا اثر منسا موسیٰ کے وہاں سے نکلنے کے 10 سال بعد تک برقرار رہا۔منسا موسیٰ کا انتقال 1337 میں ہوا اور ان کے بیٹوں نے تخت سنبھالا مگر وہ ریاست کو سنبھال نہیں سکے۔
کچھ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ منسا موسیٰ کی دولت موجودہ عہد کے 400 سے 500 ارب ڈالرز کے قریب تھی لیکن سونے، نمک اور سلطنت کے رقبے کے باعث اس کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم تاریخ دان دنیا کے سب سے امیر ترین انسان کیلئے منسا موسیٰ کے نام پر متفق ہیں۔