ممبئی میں ایک 70 سالہ خاتون نے رواں ماہ کے شروع میں اپنی 43 سالہ بہو کو گردہ عطیہ کر کے ایک ایسے وقت میں ایک مثال قائم کی جب ساس بہو دشمنی کے کئی واقعات سرخیوں میں آ چکے ہیں۔
ٹرانسپلانٹ کی سرجری یکم اگست کو ممبئی کے ناناوتی اسپتال میں کی گئی تھی۔ امیشا کے گردے خراب ہو گئے تھے جب انہیں پچھلے سال گردے کی دائمی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔
پربھا کانتی لال کہتی ہیں کہ، انہوں نے اپنی بہو کو ایک گردہ تحفے میں دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ اس کی تکلیف کو نہیں دیکھ سکتی تھیں۔ میرے تینوں بیٹے میرے اس فیصلے سے خوفزدہ تھے، میں نے انہیں کہا میں بالکل فٹ ہوں۔
70 سالہ پربھا کا کہنا تھا کہ، میں اپنی بہو کو اپنی بیٹی کے طور پر دیکھتی ہوں، اسلیئے اس کے لیئے کچھ بھی کرسکتی ہوں۔
جیتیش موٹا، امیشا کے شوہر جو ذیابیطس کے مریض ہیں اور عطیہ دینے کے اہل نہیں ہیں، نے کہا کہ وہ اپنی بیوی کی جان بچانا چاہتے ہیں، لیکن وہ اپنی والدہ کی صحت کے بارے میں بھی پریشان تھے۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ گردہ ٹرانسپلانٹ کرنے کیلیئے تقریباً 8 سال انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ کوئی گردہ عطیہ کرنے والا نہیں ہے۔ یہ بات سن کر ماں نے میری بیوی کو گردہ دینے کا فیصلہ کیا۔
ڈاکٹر چندرکانت لالن نے کہا کہ، ڈاکٹر کے طور پر اپنے کیریئر کے 44 سالوں میں انہیں کبھی بھی ایسا عطیہ نہیں ملا۔ ہندوستان میں زیادہ تر اعضاء عطیہ کرنے والی خواتین ہیں جو یہ اعضاء اپنے شریک حیات، والدین یا بچوں کو عطیہ کرتی ہیں۔ لیکن ایک ساس نے اپنی بہو کو اپنا گردہ عطیہ کیا یہ پہلی بار ہوا۔