ماہرین نے جولائی کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا تھا کہ سمندر کی سطح میں اضافہ اور ماہی گیری کی کشتیاں بہت قریب جانے کی وجہ سے یہ چٹانیں ختم ہو رہی ہیں۔

ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ویتنام کی ہا لانگ بے کے وسط میں واقع مشہور کسنگ راکس‘ (بوسہ کرتی چٹانیں) کے منہدم ہونے کا خطرہ ہے۔
کوانگ ننہ صوبے میں ہا لانگ بے سینکڑوں چھوٹے جزیروں سے بھرا ہوا ہے، جس نے سنہ 2019 میں چالیس لاکھ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔
یہ جڑواں چٹانیں جن کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک دوسرے کو چھو رہی ہیںیا ’بوسہ‘ لے رہی ہیں، سیاحوں میں انتہائی مقبول ہیں۔
لیکن ماہرین نے جولائی کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا تھا کہ سمندر کی سطح میں اضافہ اور ماہی گیری کی کشتیاں بہت قریب جانے کی وجہ سے یہ چٹانیں ختم ہو رہی ہیں۔
ویتنام کے انسٹیٹیوٹ آف جیو سائنسز اینڈ منرل ریسورسز کے ہو تیئن چنگ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ماہی گیری اور غیر منظم سیاحت چٹانوں کے کٹاؤ کو تیز کرنے کی وجہ بن رہی ہے۔
جب انسٹیٹیوٹ اس رپورٹ پر تحقیق کر رہا تھا تو دیکھا گیا کہ سیاحوں کی ایک کشتی جزیرے کے صرف 19 میٹر کے فاصلے پر رک رہی ہے۔

ماہرین نے چٹانوں پر پڑی گہری دراڑوں کا مشاہدہ کیا اور متنبہ کیا کہ اگر انھیں محفوظ رکھنے کے لیے کارروائی نہ کی گئی تو وہ گر سکتی ہیں۔
’جب پانی کی سطح کم ہو جاتی ہے تو چٹانوں کے نچلے حصے نمایاں ہو جاتے ہیں، جو آہستہ آہستہ ختم ہو رہے ہیں، اور اگر ان کی حفاظت اور مضبوطی کے لیے فوری طور پر کوئی اقدامات نہ کیے گئے تو ان کے گرنے کا خطرہ ہے۔‘
رپورٹ میں حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ خلیج سے گزرنے والی کشتیوں کی رفتار کو صرف 5 سے 10 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود کریں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی ماہی گیروں کو بھی بتانا چاہیے کہ وہ چٹانوں کے آس پاس ماہی گیری سے گریز کریں تاکہ اس کی بنیادوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔