پاکستان کے صوبہ پنجاب میں مریضوں کی آنکھوں میں لگائے جانے والے اواسٹن نامی انجیکشن سے کئی افراد کی بینائی ضائع ہونے کے معاملے پر بڑے پیمانے پر انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق اس وقت پہلی ترجیح لوگوں کو بچانے کی ہے، جبکہ صوبے کے 6 اضلاع میں 11 ڈرگ انسپکٹرز کو معطل کر دیا گیا ہے۔صوبے کے نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیب رپورٹ آنے تک غیر معیاری انجکشن کی پنجاب میں سیل روک دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیبارٹری کی رپورٹ آنے کے بعد انجکشن کے استعمال کی اجازت کا فیصلہ کیا جائے گا۔محسن نقوی نے کہا کہ غیر معیاری انجکشن کی فروخت پر متعلقہ ڈرگ انسپکٹروں اور حکام کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ انہوں نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آشوب چشم پورے پاکستان میں پھیل چکی ہے، ہاتھ دھونے اور دیگر احتیاطی تدابیرسے بچاؤ ممکن ہے۔پنجاب کے صوبائی وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈاکٹر جمال ناصر کے مطابق اس وقت اواسٹن نامی انجیکشن سے صوبہ بھر میں 68 مریضوں کی تعداد سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انجکشن کو استعمال کرنے والے ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی، تاہم ابھی لیب کی رپورٹ آنے میں دو ہفتے لگیں گے۔اواسٹن انجکشن کیس میں محکمہ پرائمری ہیلتھ کیئر نے جن 11 ڈرگ انسپکٹرز کو معطل کیا ہے ان میں لاہور سے تین، بہاولپور تین، جھنگ سے ایک ڈرگ انسپکٹر کو معطل کیا گیا ہے۔ اسی طرح رحیم یار خان سے دو قصور اور خانیوال سے ایک ایک ڈرگ انسپکٹر کو معطل کیا گیا ہے۔ معطل ہونے والوں میں ڈرگ انسپکٹرز، ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر اور ڈرگ کنٹرولر شامل ہیں۔لاہور سے دو ڈرگ انسپکٹر اور ایک ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر معطل کیا گیا۔ صوبائی دارالحکومت سے معطل ہونے والوں میں دانیال الٰہی چیمہ، شیر محمد زمان جبکہ ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر رانا محمد شاہد بھی شامل ہیں۔اسی طرح جھنگ سے مس عطیہ نواز ڈرگ کنٹرولر، بہاولپور سے ڈرگ کنٹرولر علی رضا، ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر امجد فاروق، بہاولپور سے ہی ڈرگ کنٹرولر رانا محمد اکرم، رحیم یار خان سے ڈرگ کنٹرولر امیر شاہد اور ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر فرخ سلیم، ضلع قصور سے ڈرگ کنٹرولر ثناء اللہ سیف اور خانیوال سے ڈرگ کنٹرول رانا محمد اکرم شامل ہیں۔