تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور آج کے مہنگائی کے دور میں جب دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوچکا ہے اور ایسے میں بچوں کو تعلیم دلوانا بھی انتہائی کٹھن کام بن چکا ہے لیکن ہم آپ کو ایسے اسکول کے بارے میں بتارہے ہیں جہاں عوام کیلئے اسکول کی فیس سے چھٹکارا بھی ہے اور ساتھ ہی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق شعور بیدار کرنے کا بہترین طریقہ بھی بتایا جاتا ہے۔
بھارتی ریاست آسام کے دور دراز گاؤں میں ایک ایسا انوکھا اسکول بھی ہے جہاں بچوں سے فیس کی مد میں پیسے نہیں بلکہ پلاسٹک کی بوتلیں لی جاتی ہیں۔یہ اسکول مازین اور ان کی اہلیہ پرمیتا شرما نے گاؤں میں گندگی کے بڑھتے ہوئے ڈھیر کو کم کرنے اور بچوں کو مفت میں معیاری تعلیم دینے کے لیے شروع کیا۔
اسکول میں بچوں کو تعلیم کے ساتھ، مختلف زبانیں، پلاسٹک کا دوبارہ استعمال، کار پینٹری اور باغبانی بھی سکھائی جاتی ہے۔ بھارت میں قائم اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں سے فیس نہیں لی جاتی بلکہ فیس کے بدلے کچرے سے بھری 25 پلاسٹک کی بوتلیں ہر ہفتے اسکول میں جمع کروانی ہوتی ہیں۔
اسکول میں بڑے شاگرد چھوٹے بچوں کو پڑھاکر تنخواہ وصول کرتے ہیں جن سے ان کا گزر بسر ہوتا ہے۔پلاسٹک کی بوتلوں اور اس میں موجود گند کچرے کو ری سائیکل کرکے سڑکیں، اینٹیں اور ٹوائلٹ بنائے جاتے ہیں۔