’چارلس سبھراج‘ سے مونس الٰہی تک: پنجاب پولیس بیرون ملک فرار ملزموں کو کیسے پکڑتی ہے؟

image

ویتنامی نژاد بدنام زمانہ سیریل کلر چارلس سبھراج نے دنیا بھر کی پولیس اور جیل حکام کو طویل عرصے تک چکمہ دیے رکھا۔ وہ اپنی شناخت  تبدیل کرنے میں مہارت رکھتے تھا اور کئی ملکوں میں  روپوش ہو چکے تھا۔

گوجرانوالہ کے ابرار حسین کی کہانی فرانسیسی شہریت حاصل کرنے والے اُس چارلس سبھراج سے ملتی جلتی ہے جس نے دنیا بھر کی پولیس سے لے کر جیل حکام تک ہر کسی کو ناکوں چنے چبوائے اور آنکھوں میں دھول جھونکی۔

ابرار حسین شناخت بدلنے میں مہارت تو نہیں رکھتا تھا، لیکن وہ پاکستان میں میاں بیوی کو قتل کرنے کے بعد بیرون ملک فرار ہوگیا تھا اور اس دوران وہ انٹرپول سمیت پنجاب پولیس کے علاوہ کئی ملکوں کی پولیس کو بھی چکمہ دیتا رہا۔

پنجاب پولیس ہر گزرتے دن کے ساتھ بیرون ممالک روپوش ہونے والے اشتہاریوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے اور دہرے قتل میں مطلوب ملزم ابرار حسین کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے۔

پنجاب پولیس کے ترجمان نے کے مطابق پولیس نے خطرناک اشتہاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران قتل کے مقدمے میں مطلوب اشتہاری ابرار حسین کو 17 سال بعد اٹلی سے گرفتار کیا جس کے لیے پنجاب پولیس نے انٹرپول سے ریڈ نوٹس جاری کروایا، جبکہ گرفتاری کے لیے مسلسل فالو اپ بھی جاری رکھا۔

اس مقدمے کی تفتیش گوجرانوالہ پولیس کے انسپکٹر خالد وریاہ کر رہے تھے۔

انسپکٹر خالد وریاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اشتہاری ابرار حسین نے 2006 میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دو شہریوں (میاں بیوی) کو گوجرانوالہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں قتل کیا تھا اور وہ وقوعہ کے فوراً بعد جنوبی افریقہ فرار ہوگیا تھا۔ ہم نے ساؤتھ افریقہ کی حکومت کے سامنے یہ کیس رکھا، لیکن وہاں سے جواب آنے میں تاخیر ہوئی۔ کچھ دنوں بعد جنوبی افریقہ کی حکومت نے جواب دیا کہ ملزم یورپ چلا گیا ہے۔‘

انسپکٹر خالد وریاہ کے مطابق ملزم جنوبی افریقہ سے نیدرلینڈز فرار ہوگیا تھا، لیکن وہاں کے ڈیٹا بیس میں اس کا اندراج نہیں تھا۔ ’ہم چونکہ اس کیس کو دیکھ رہے تھے اس لیے ہم نے یورپ کی پولیس سے رابطہ قائم کیا تو ہم پر یہ منکشف ہوا کہ وہ سپین میں رہائش پذیر ہے۔ ہم نے اسے سپین میں گرفتار کرنے کی کوشش کی مگر وہ وہاں سے بھی فرار ہو گیا۔‘

بتایا جاتا ہے کہ اب تک بیرون ممالک سے پکڑے جانے والے ملزموں میں اشتہاری ابرار حسین نے پولیس کو سب سے زیادہ چکمے دیے اور وہ کئی ملکوں کا سفر صرف اس لیے کرتا رہا تاکہ پنجاب پولیس کی گرفت میں نہ آسکے۔

ابرار حسین سپین سے اٹلی چلا گیا اور اس دوران طویل عرصہ گزر گیا۔ ابرار حسین کو گرفتار ہونے کا خدشہ تو تھا، لیکن اس بار اسے اطمینان ہوگیا کہ وقت زیادہ گزرنے کے بعد اب وہ قانون کی گرفت میں نہیں آسکے گا۔ اسی اطمینان نے ابرار حسین کو اٹلی کے ایک چھوٹے سے قصبے میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور کیا۔

بیرون ممالک سے پکڑے جانے والے ملزموں میں اشتہاری ابرار حسین نے پولیس کو سب سے زیادہ چکمے دیے (فوٹو: پنجاب پولیس)تاہم پنجاب پولیس کے انسپکٹر خالد وریاہ اب بھی اس کی تلاش میں تھے۔ ایک رات وہ ٹریس ہوگیا اور اُسی قصبے سے گرفتار کر لیا گیا۔

انسپکٹر خالد وریاہ کے مطابق ’ہم نے جب اٹلی میں ملزم کا کھوج لگایا تو اس بار ہم نے بھی احتیاط سے کام لیا اور اٹلی کے ایک قصبے سے اسے گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں کچھ وقت لگا لیکن ہم اسے 12 نومبر کو پاکستان واپس لے آئے۔‘

انسپکٹر خالد وریاہ نے اپنے اس مقدمے کے حوالے سے بتایا کہ ’اس قسم کے مقدمات کے لیے بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔ جہاں ہم آپریشن کرتے ہیں اُس ملک میں پاکستان کا سفارت خانہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آپریشن کی تمام تر تفصیلات ان کو دی جاتی ہے اور وہ پھر مقامی حکام کے ساتھ ہمارا رابطہ قائم کرواتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اَپریشن شروع ہونے کے بعد انٹرپول ریڈ نوٹس جاری کرتا ہے، لیکن اس کے بعد انٹرپول کا کردار محدود ہوجاتا ہے۔ اس میں پھر مقامی قانون نافذ کرنے والے ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں اور وہی پورے اَپریشن میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’گوجرانوالہ سپیشل آپریشنز سیل نے ایسی بہت سی کارروائیاں کی ہیں اور سینکڑوں ملزموں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ایسے کئی ملزم تھے جنہیں ہم نے خود پکڑا یا پھر سفارتی روابط استعمال کرتے ہوئے ان کے گرد گھیرا تنگ کیا۔‘

17 نومبر کو جمعہ کے روز لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی کے خلاف ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دیا، جبکہ گذشتہ روز عدالت نے ان کے تمام اثاثے اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا ہے، جس کے بعد ایف آئی متحرک ہوئی ہے اور مونس الٰہی کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

ایف آئی اے اور نگراں وفاقی حکومت نے مبینہ طور پر پنجاب کی نگراں حکومت سے مونس الٰہی کا ڈیٹا مانگا تھا (فوٹو: مونس الٰہی ایکس)مونس الٰہی گذشتہ سال مارچ میں لندن پہنچے تھے جس کے بعد وہ پاکستان واپس نہیں آئے اور اپنے کیسز کی سماعت کے دوران عدم دستیاب رہے۔

عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بھی ان کی عدم موجودگی کا ذکر کیا گیا، جبکہ عدالت نے اس بنیاد پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق مونس الٰہی کو بیرون ملک سے گرفتار کر کے پاکستان لانے کے حوالے سے ایف آئی اے نے انٹرپول سے بھی رابطہ قائم کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مونس الٰہی کے لاہور میں 8 مختلف بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں، جن میں 48 کروڑ 76 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم موجود تھی۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ’ان کے یہ اکاؤنٹس مبینہ طور پر منی لاںڈرنگ میں استعمال ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ مونس الٰہی کی 6 مختلف پراپرٹیز کو بھی منجمد کر دیا گیا ہے جن میں قصور میں 5 اور راولپنڈی میں ایک پراپرٹی شامل ہے۔اب مونس الٰہی کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کر کے پاکستان لایا جائے گا جس کے لیے وفاقی حکومت نے مونس الٰہی کے خلاف تمام مقدمات کی تفصیل انٹرپول حکام سے شیئر کی ہے، جبکہ ریڈ نوٹس جاری کرنے کے حوالے سے بھی کام شروع کیا جا چکا ہے۔‘

ایف آئی اے اور نگراں وفاقی حکومت نے مبینہ طور پر پنجاب کی نگراں حکومت سے مونس الٰہی کا ڈیٹا مانگا تھا۔

بیرون ممالک فرار ہونے والے اشتہاری ملزموں کے خلاف پنجاب پولیس گذشتہ ایک عرصے سے متحرک ہے۔

پنجاب پولیس کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ رواں برس مجموعی طور پر 137 اشتہاریوں کو بیرون ممالک سے گرفتار کیا گیا۔ اشتہاری ملزموں کو آئی جی پنجاب کی خصوصی ہدایت پر امریکہ، یورپ، افریقہ اور خلیجی ممالک سے گرفتار کرکے پاکستان لایا گیا ہے، جبکہ بیرون ممالک فرار ہونے والے اشتہاری ملزموں کے خلاف کریک ڈاؤن میں بھی تیزی لائی جا رہی ہے۔

اشتہاری ملزموں نے گذشتہ ماہ تھانہ تتلے والی گوجرانوالہ کے علاقے میں ایک ہی گھر کے 4  افراد کو قتل کیا تھا (فوٹو: پنجاب پولیس)پنجاب پولیس نے حال ہی میں قتل، اقدام قتل اور بھتہ خوری کے درجنوں مقدمات میں ہائی پروفائل اشتہاری ملزموں کو ایران سے گرفتار  کیا ہے۔ 

ایران سے ملزموں کو گرفتار کرنے کے بعد لینڈ روٹ سے پہلے گوادر اور پھر گوجرانوالہ منتقل کیا گیا۔ ان اشتہاری ملزموں نے گذشتہ ماہ تھانہ تتلے والی گوجرانوالہ کے علاقے میں ایک ہی گھر کے 4  افراد کو قتل کیا تھا۔

نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزموں کی فوری گرفتاری کا ٹاسک دیا تھا۔

اعلیٰ حکام کی ہدایت پر سپیشل آپریشنز سیل کی ٹیم نے اشتہاری عبدالجبار عرف جبارو کو ٹریس کرکے ایران سے گرفتار کیا۔ اشتہاری عبدالجبار کے خلاف مجموعی طور پر 14 سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔

پنجاب پولیس بیرون ممالک فرار ہونے والے اشتہاریوں کے خلاف کارروائی کے لیے روایتی طریقوں سے ہٹ کر کارروائیاں کر رہی ہے۔ ایسے کئی اشتہاری ملزم ہیں جن کے خلاف پانچ سال قبل مقدمات درج کیے گئے تھے، لیکن وہ بیرون ملک فرار ہو کر چھپ گئے تھے۔ ایسے میں ان ملزموں کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لانا مشکل ضرور ہے، لیکن پنجاب پولیس ایف آئی اے اور دیگر محکموں کے ساتھ مل کر اس کریک ڈاؤن کو کامیاب بنا رہی ہے۔

پنجاب پولیس کے ایک افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان اشتہاریوں میں بڑے گینگسٹرز سمیت تسلسل کے ساتھ کارروائیاں کرنے والے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’بیرون ملک فرار ہونے والے بعض اوقات اپنے جرائم سے دور نہیں رہ پاتے اور وہاں سے کارروائیاں کرتے ہیں اس لیے ان کے خلاف کارروائی کرنا ناگزیر ہوجاتا ہے۔ پنجاب پولیس نے ایسے کئی ملزموں کو بیرون ملک سے حراست میں لیا ہے جو منظم طریقے سے پاکستان میں کارروائیاں انجام دے رہے تھے۔ اب کسی حد تک ان کی کارروائیاں کم ہوگئی ہیں مگر اس حوالے سے موجود خدشات برقرار ہیں۔‘

پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق آئی جی  پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور خود ان اشتہاریوں کے خلاف کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں (فوٹو: پنجاب پولیس)بیرون ممالک میں روپوش ملزموں کو پکڑنے کے لیے پنجاب پولیس نے ایک لائزن ونگ کی بنیاد رکھی ہے جس میں انٹرپول، ایف آئی اے اور پولیس کے دیگر اعلیٰ افسر شامل ہیں۔ یہ تمام محکمے اور افسر پنجاب پولیس کے سپیشل سکواڈ کے ساتھ مل کر ان اشتہاریوں کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

حال ہی میں پنجاب پولیس نے مشرق وسطٰی سے محمد ناصر نامی اشتہاری کو گرفتار کیا جو شہریوں کے ساتھ کروڑوں روپے کے فراڈ میں مطلوب تھے۔

پنجاب پولیس کے مطابق مذکورہ اشتہاری نے پاکستان میں متعدد شہریوں کے ساتھ فراڈ کیا تھا جس کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہوگیا تھا۔ 

پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق آئی جی  پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور خود ان اشتہاریوں کے خلاف کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ’آئی جی پنجاب پولیس کی ہدایات ہیں کہ ایف آئی اے، انٹرپول اور دیگر اداروں کے ساتھ باقاعدگی سے انفارمیشن شئیرنگ کی جائے اور سنگین جرائم میں ملوث خطرناک اشتہاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کو مزید تیز کیا جائے۔‘ 

پنجاب پولیس کے مطابق آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کی ہدایات ہیں کہ اشتہاریوں کی گرفتاری کے لیے آر پی اوز، ڈی پی اوز آپریشنز کی خود نگرانی کریں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.