انڈیا کے ادویات کی تحقیق کرنے والے مرکزی ادارے فارماکویجیلنس پروگرام آف انڈیا کے مطابق یہ گولی صرف اپنے معالج کے مشورے سے استعمال کی جانی چاہیے۔

ہمارے ہاں اکثر جب خواتین کو ماہواری کے دوران پیٹ کے نچلے حصے یا کمر میں در ہو، کسی کو بخار کے باعث جسم درد ہوں یا جوڑوں کے درد کے مسائل ہوں تو وہ اکثر کوئی درد کش دوا یا گولی کھا لیتی ہیں۔
عموماً ان دردوں کے لیے استعمال کی جانے والی دواؤں میں پونسٹل یا دیگر دوائیں ہوتی ہیں جو فوری درد سے آرام دیتی ہیں۔
مگر اب انڈیا کے مرکزی محکمہ صحت کے تحت انڈین فارماکوپیا کمیشن نے اس حوالے سے ایک انتباہ جاری کیا ہے کہ ان دواؤں میں موجود میفینامک ایسڈ مضر اثرات کا سبب بن رہا ہے۔
انڈین فارماکوپیا کمیشن (آئی پی سی) نے صحت کے شعبے سے منسلک کارکنوں اور مریضوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ میفینامک ایسڈ کی حامل درد کش ادویات کے استعمال سے اجتناب کریں۔
انڈیا میں ماہواری کے درد، جسم درد سے آرام کے لیے عام طور پر میفٹل سپاس نامی گولی زیادہ استعمال کی جاتی ہے اور اس میں میفینامک ایسڈ موجود ہوتا ہے۔
انڈیا کے ادویات کی تحقیق کرنے والے مرکزی ادارے فارماکویجیلنس پروگرام آف انڈیا نے دواؤں کے منفی رد عمل پر ابتدائی جانچ کی اور فارماکوپیا کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس دوا کو استعمال کرنے والے افراد کے جسم پر دانے اور سسٹیمک سینڈروم جیسے ڈریس سینڈروم بھی کہا جاتا ہے اس گولی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
اس گولی میں موجود میفینامک ایسڈ ڈریس سنڈروم جیسے شدید الرجک رد عمل کا باعث بنتا ہے جس کا جسم کے اندرونی اعضا پر شدید اثر پڑتا ہے۔
فارماکوپیا کمیشن نے یہ انتباہات گذشتہ ماہ کی 30 تاریخ کو جاری کی تھیں۔
ڈریس سنڈروم بالکل کیا ہے؟
ڈریس سنڈروم ایک شدید الرجک ردعمل ہے۔ تقریباً 10 فیصد لوگ اس سائیڈ ایفکٹ سے متاثر ہوتے ہیں۔ مگر کچھ افراد کے لیے یہ مضر اثرات جان لیوا بھی ثابت ہوتے ہیں۔
اس دوا کے سائیڈ ایفکٹس دوا لینے کے دو سے آٹھ ہفتوں بعد سامنے آتے ہیں۔ جن میں تیز بخار، جلد پر خارش، انسانی جسم میں موجود لیمف غدود میں سوجن ہونا جسے لیمفاڈینوپیتھی بھی کہا جاتا ہے۔
اسی طرح خون کے اجزا میں خرابی پیدا ہونا اور اندرونی اعضاء کو پہنچنے والے نقصان اس ڈریس سنڈروم کے رد عمل کا حصہ ہیں۔
ڈریس سنڈروم کسی بھی دوا کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ انڈیا کا فارماکوپیا کمیشن ان دواؤوں جن میں میفینامک ایسڈ موجود ہے پر نظر رکھنے کی ہدایات جاری کرکے ڈریس سنڈروم جیسے مضر اثرات کو کم کرنے کی امید کرتا ہے۔
’درد کم کرنے والی ادویات کے طویل المدتی استعمال کا خطرہ‘
تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بہت کم لوگوں میں یہ سائیڈ ایفکٹس ہوتے ہیں اور گولی محدود مقدار میں تجویز کی جاتی ہے۔
تاہم اس دوا کے اثرات ہر شخص پر مختلف ہوتے ہیں. لیکن، اگر یہ دوا زیادہ مقدار میں لی جائے تو مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
انڈیا کے کمز ہسپتال میں کام کرنے والی لیپروسکوپک سرجن اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر کاویہ کہتی ہیں کہ ’میرے کسی بھی مریض میں میفٹل سپاس نامی دوا کے استعمال کی وجہ سے ڈریس سنڈروم کے اثرات پیدا نہیں ہوئے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’لیکن اگر کوئی بھی درد کش دوا طویل مدت کے لیے استعمال کی جائے تو صحت پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ مہینے میں ایک یا دو گولیاں کھانے سے ایسے سائیڈ ایفکٹس نہیں ہوتے۔ بہت سی خواتین اس گولی کو ماہواری کے درد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ میفینامک ایسڈ کا زیادہ اور باقاعدہ استعمال دوسرے اعضاء کو متاثر کر سکتا ہے۔‘

معدے کے مسائل
ایسے خدشات ہیں کہ ان ادویات جن میں میفینامک ایسڈ موجود ہو کا طویل المدتی استعمال پیٹ کے السر، خون آنا اور آنتوں کے دیگر مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس کا دل کی صحت پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔ کچھ مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ اگر میفینامک ایسڈ دل کے مریضوں کو دی جائے تو ان مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
بعض طبی ماہرین کے مطابق میفینامک ایسڈ کے استعمال سے بھی گردوں کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر کاویہ پریا تجویز کرتی ہیں کہ وہ لوگ جو معدے، دل اور گردوں کے مسائل سے دوچار ہیں وہ میفٹل یا پونسٹل گولی کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کریں۔
اگر اس دوا سے کوئی سائیڈ ایفکٹ ہو تو کیا کرنا چاہیے؟
انڈیا کے ادویات کی تحقیق کرنے والے مرکزی ادارے فارماکویجیلنس پروگرام آف انڈیا کے مطابق یہ گولی صرف اپنے معالج کے مشورے سے استعمال کی جانی چاہیے۔
اگر اس گولی کو لینے کے بعد کوئی ردعمل محسوس ہوتا ہے، تو لوگوں کو فوری طور پر اپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو مطلع کرنا چاہیے تاکہ اس متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے میں مدد مل سکے۔