حمیرا اصغر کی موت کا معمہ: ’وہ ایک بہت اچھی اور سلجھی ہوئی لڑکی تھی‘

حمیرا کی موت کے بعد ملک بھر میں سوشل میڈیا پر مختلف آرا بھی سامنے آ رہی ہیں اگرچہ کہ ان کی موت کیسے ہوئی، یہ معمہ اب تک حل طلب ہے۔

’مجھے حمیرا کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رہا ہے، وہ ایک بہت اچھی اور سلجھی ہوئی لڑکی تھی۔‘ یہ کہنا ہے پاکستان کی معروف ٹاپ ماڈل ونیزا احمد کا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’شوبز انڈسٹری میں بہت سے لوگ کسی نا کسی غرض سے ہی رابطہ کرتے ہیں لیکن حمیرا کا کیس مختلف تھا، وہ حال احوال پوچھنے کے لئے بھی اکثر رابطہ کرتی تھی اور بطور سینئیر مجھ سے بہت عزت سے پیش آتی تھی۔‘

بی بی سی اردو کے فیچر اور تجزیے براہ راست اپنے فون پر ہمارے واٹس ایپ چینل سے حاصل کریں۔ بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریں۔

واضح رہے کہ منگل کی شب کراچی سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی میں اپنے فلیٹ میں مُردہ پائی گئی ہیں۔

بعد ازاں کراچی پولیس کے حکام کا یہ بیان سامنے آیا کہ مردہ پائی جانے والے اداکارہ حمیرا اصغر کے اہلخانہ نے ان کی لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم ایس ایس پی جنوبی مہظور علی نے جمعرات کو بی بی سی نمائندہ ریاض سہیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس کی کوشش ہے کہ لاش قریبی رشتے داروں کو دی جائے۔‘

ان کے مطابق ’ان بہنوئی نے رابطہ کیا ہے کہ وہ حمیرا کے والد کے ساتھ لاش وصول کرنے آئیں گے۔‘

پولیس کے مطابق اداکارہ کی لاش ’کئی روز پرانی تھی‘ تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ان کی موت کی وجہ کیا تھی۔

تاہم حمیرا کی موت کے بعد ملک بھر میں سوشل میڈیا پر مختلف آرا بھی سامنے آ رہی ہیں اگرچہ کہ ان کی موت کیسے ہوئی، یہ معمہ اب تک حل طلب ہے۔

ایسے میں بی بی سی نے پاکستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے چند بڑے ناموں سے بات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ حمیرا کی موت پر کیا سوچ رہے ہیں۔

پاکستان کی معروف ٹاپ ماڈل ونیزا احمد نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ حمیرا کے کیس پر براہ راست کوئی تو تبصرہ نہیں کریں گے لیکن عمومی طور پر چونکہ وہ اس فیلڈ میں کام کرنے والی لڑکیوں کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں، لہذا سمجھتی ہیں کہ ’اِس وقت بات کرنا بہت ضروری ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’مجھے حمیرا کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رہا ہے، وہ ایک بہت اچھی اور سلجھی ہوئی لڑکی تھی۔‘

’شوبز انڈسٹری میں بہت سے لوگ کسی نا کسی غرض سے ہی رابطہ کرتے ہیں لیکن حمیرا کا کیس مختلف تھا، وہ حال احوال پوچھنے کے لئے بھی اکثر رابطہ کرتی تھی اور بطور سینئیر مجھ سے بہت عزت سے پیش آتی تھی۔‘

وینیزا کا کہنا تھا کہ ’ہماری انڈسٹری میں اصل مسئلہ کام نہ ملنا، کم ملنا، یا معاوضوں کا نہیں بلکہ رابطوں کا ہے، یہ صرف شوبز انڈسٹری نہیں بلکہ ہر جگہ کا مسئلہ ہے کہ لوگ کام کو باہمی تعلقات اور میل ملاپ پر ترجیح دینے لگے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’کووڈ نے ہمیں سکھایا کہ دنیاوی چیزوں سے زیادہ یہ اہم ہے کہ آپ زندگی کو کیسے جی رہے ہیں، میرے خیال میں ہمیں اپنے رہنے کے ڈھنگ کو مزید بہتر بنانا ہوگا، آج کل کے دور میں ایک دوسرے سے رابطے میں رہنا، خصوصاً جونئیرز کے ساتھ، پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔‘

ماڈلنگ کی ہی فیلڈ سے تعلق رکھنے والی معروف ماڈل نادیہ حسین نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے حمیرا کی موت کو بے حد افسوسناک قرار دیا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’پاکستان جیسے ملک میں شوبز سے تعلق رکھنے والے کسی فنکار کے لیے طویل عرصے تک تنہا رہنا اور یہ توقع کرنا کہ انھیں کام ملتا رہے گا، پیسہ آتا رہے گا، یہ حقیقیت سے بلکل مختلف بات ہے۔‘

نادیہ حسین کا کہنا تھا کہ ’چینلز میں کام کرنے والوں کو ریگولر انکم ملتی ہے لیکن صرف ایکٹنگ اور ماڈلنگ کے ذریعے طویل عرصے تک مسلسل آمدنی کا خیال قطعی غلط ہے۔‘

ڈرامہ سیریل دھواں اور پھر بلبلے سے شہرت پانے والے اداکار نبیل نے بھی بی بی سی اردو بات کرتے ہوئے حمیرا کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور بطور سینئیر، شوبز کمیونٹی کو ایک دوسرے کا حال احوال لیتے رہنے کی تاقید کی۔

’ضروری نہیں کہ ہم صرف انڈسٹری کے سینئیرز اور بااثر لوگوں سے ہی میل ملاپ رکھیں، یہ بہت ضروری ہے کہ نئے آنے والے فنکاروں پر بھی نظر رکھی جائے، کراچی میں آرٹس کونسل اور لاہور میں الحمرا جیسے مقامات موجود ہیں جہاں فنکاروں کو بہانے بہانے سے ملنا چاہیے تاکہ ایک دوسرے کے مسائل سے آگاہ رہیں۔ عائشہ آپا کے بعد حمیرا کی وفات سے ہماری آنکھیں اب کُھل جانی چاہییں۔‘

قدوسی صاحب کی بیوہ جیسا مشہور ڈرامہ بنانے والے ڈائریکٹر فصیح باری خان کہتے ہیں کہ ’المیہ یہ ہے کہ ہم فوراً ہر چیز کو تنہائی یا اکیلے رہنے سے جوڑ دیتے ہیں۔ ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ کئی لوگ تنہا رہتے ہیں مگر مضبوطی سے جیتے ہیں؟ یہ بات بھی ٹھیک نہیں کہ صرف اس لیے کسی کی تنہائی کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے کہ وہ عورت ہے اور اکیلی رہتی تھی۔‘

فصیح باری نے مزید کہا کہ ’وہ لڑکی اپنے خواب لے کر ایک شہر سے دوسرے شہر آئی تھی، خود کو منوانے نکلی تھی، اور وہ آخر وقت تک حالات سے لڑی۔‘

’ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اداکاروں سے محبت تو کرتے ہیں، ان جیسے کپڑے پہنتے ہیں، مگر جب وہ مشکل میں ہوتے ہیں تو انہیں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں۔‘

اداکارہ اور ماڈل جیا علی نے بھی دیگر فنکاروں کی طرح حمیرا کے کیس پر براہ راست بات کرنے سے تو گریز کیا لیکن انھوں نے ایک اور اہم نکتہ اٹھایا۔

جیا علی نے کہا کہ ’میں نہیں مانتی کہ شوبز فنکار کام نہ ملنے کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں آجاتے ہیں، ہاں یہ ضرور ہوتا ہے کہ وہ کام کی ذیادتی کی وجہ سے اپنی ذہنی اور جسمانی صحت کا خیال نہیں رکھ پاتے، آج کے دور میں ذہنی دباؤ اور ڈپریشن ایک حقیقت ہے، ایک خاص عمر کے بعد اس نمنٹنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔‘

پاکستانی ٹی وی کے سینئیر اور معروف اداکار بہروز سبزواری نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بات یہ ہے کہ ایسی بہت سی بچیاں ہیں جو اسلام آباد، لاہور اور پنجاب کے مختلف شہروں سے کراچی آتی ہیں۔ یہاں رہ کر کام سیکھتی ہیں اور بہت محنت سے کام کرتی ہیں۔‘

سینئیر فنکار خالد انعم نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ واقعی ایک افسوسناک اور دردناک سانحہ ہے۔ کام ملنا یا نہ ملنا اپنی جگہ، لیکن انسان کا رشتہ اپنے ایمان، محنت، اور نصیب سے جڑا ہوتا ہے۔ ہم سب کو سوچنا چاہیے کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ انسان تنہائی کو چن لیتا ہے یا معاشرتی رشتوں سے کٹ جاتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میری گزارش ہے کہ ایسی بدقسمت خبروں کو سنسنی خیز نہ بنائیں، لاش کی وڈیوز اور تصویریں نہ پھیلائیں، اور بجائے تماشا بنانے کے، دعا کریں اور خود کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ معاشرے کی اصلاح ہمیں خود کرنی ہے، ہمیں اپنے رویے اور عادات بدلنی ہوں گی۔‘

شوبز انڈسٹری کے دیگر فنکاروں کی طرح ژالے سرحدی بھی حمیرا کی موت پر دکھ کی کیفیت میں تھیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہمیں سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کرنی چاہیے کہ حمیرا کے آخری دنوں میں ان پر کیا گزری۔ چاہے مسئلے ذاتی ہوں یا پیشہ ورانہ، اس وقت ان پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں۔‘

اداکار و گلوکار محسن عباس ان فنکاروں میں سے ایک ہیں جو لاہور سے نقل مکانی کر کے کراچی میں شوبز انڈسٹری کے لئے طویل عرصے تک کام کرتے رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’عائشہ آپا کے بعد سے اب حمیرا کی خبر نے دل دہلا دیا ہے۔ یہ بہت تکلیف دہ اور خوفناک بات ہے کہ ہم سب اتنے مصروف ہو گئے ہیں کہ ایک دوسرے سے رابطے میں ہی نہیں رہتے۔ خاص طور پر وہ فنکار جو دوسرے شہروں سے آ کر کراچی میں اکیلے رہتے ہیں، ان کی حالت اور زیادہ نازک ہوتی ہے۔‘

اُن کا کہنا ہے کہ ’میں نے خود بھی کچھ دن پہلے سوچا کہ صرف پروفیشنل کالز لوں، ذاتی بات چیت سے دور رہوں، لیکن حمیرا کی خبر کے بعد میں نے وہ سٹیٹس ڈیلیٹ کر دیا، کیا پتا کوئی مدد کے لیے رابطہ کرنا چاہ رہا ہو؟‘

کراچی میں حالیہ دنوں میں ایسا دوسرا واقعہ ہے جہاں اکیلی رہنے والی ایک ادکارہ کی لاش ملی ہو۔ اس سے پہلے عائشہ حان نامی سینئیر اداکارہ کی موت پر بھی سوشل میڈیا شدید ردِ عمل سامنے آیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں سال جون میں معروف سینئر پاکستانی ادکارہ عائشہ خان کی ان کے گھر سے7 روز پرانی لاش ملی تھی۔ اُن کی عُمر 76 برس تھی۔

پولیس کے مطابق عائشہ خان کی طبعی موت واقع ہوئی تھی۔ اداکارہ عائشہ خان گلشن اقبال بلاک 7 نجیب پلازہ میں واقع اپنے فلیٹ میں اکیلی رہتی تھیں اور فلیٹ سے تعفن اٹھنے پر اہل محلہ نے پولیس کو بلایا تھا۔ جب لوگ ان کے فلیٹ کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو اداکارہ گھر میں مردہ حالت میں پائی گئیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts