پراگ ۔22دسمبر (اے پی پی):جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ کی چارلس یونیورسٹی میں 24 سالہ مسلح طالب علم نے فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک اور 25 کو زخمی کر دیا جن میں سے 10 کی حالت تشویشناک ہے۔ اے ایف پی کے مطابق پولیس چیف مارٹن وونڈراسیک نے بتایا کہ فائرنگ دارالحکومت پراگ کے جان پالخ سکوائر میں یونیورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس میں کی عمارت میں مقامی وقت کے مطابق تین بجے شروع ہوئی ۔
پولیس نے کہا ہے کہ فائرنگ کرنے والے حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق سوشل میڈیا پر جاری وڈیوز میں لوگوں کو یونیورسٹی کی عمارت سے چھلانگیں لگاتے ہوئے دیکھا گیا اور اس دوران فائرنگ کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہیں جبکہ ایک اور وڈیو میں سہمے ہوئے لوگوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔جمہوریہ چیک کے وزیر داخلہ نے اورپولیس چیف نے کہا کہ حملہ آور اسی فیکلٹی کا ایک طالبعلم تھا۔انھوں نے بتایا کہ وہ پراگ سے 21 کلومیٹر دور ایک گاؤں سے تھا جہاں اس کے والد کو بھی مردہ حالت میں پایا گیا تھا پولیس اس کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ یہ تحقیقات جاری ہیں کہ گذشتہ ہفتے پراگ کے قریب جنگل میں دو افراد کی موت کا ذمہ دار بھی شاید یہی شخص تھا ۔حملہ آور نے یہ سب کیوں کیا اس کے متعلق فوری اطلاعات نہیں تھیں۔چارلس یونیورسٹی کی بنیاد 1347 میں رکھی گئی یہ جمہوریہ چیک کی سب سے پرانی اور بڑی یونیورسٹی ہے اور یورپ کی پرانی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم پیتر فےآلا نے اس واقعہ کے بعداپنی تمام مصروفیات منسوخ کر دی ہیں۔ اس حملے کو ملک کی حالیہ تاریخ کا سب سے خطرناک حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔