لاہور۔22دسمبر (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے کہا ہے کہ فی ایکڑ زرعی پیداوار میں اضافہ کے لیے جدید ٹیکنالوجی کواپنا نا وقت کی اہم ضرورت ہے،کھادوں کے بے دریغ استعمال کی بجائے قدرتی عناصر کا استعمال زمین کی زرخیزی کو بڑھاسکتا ہے، زراعت کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے،
حکومت کاشتکاروں کو آگاہی فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کے روز مقامی ہوٹل میں پانچویں پلانٹ وائزپلس نیشنل فورم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ ملکی معیشت میں زراعت کا اہم کردار ہے،یہ شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی زراعت کو متعدد طریقوں سے متاثر کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ترقی پذیر ممالک میں چھوٹے کسان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں کیونکہ ان کے پاس تیزی سے بدلتی ہوئی غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے لینڈ ہولڈرز کو فصلوں کے معیار اور مقدار کو برقرار رکھنے کے لیے آب و ہوا کے خطرات کے مطابق کاشتکاری کے طریقوں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ زراعت کے حوالے سے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بائیو کنٹرول، بائیو پیسٹی سائیڈ، بائیو فرٹیلائزز اوربائیو ٹیکنالوجی کو اپنا نا ہو گا اور ملک میں زراعت کو بہتر بنانے کے لیے جدید تکنیکوں پر توجہ دینی ہو گی تاکہ فی ایکڑ پیداوار بڑھائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے مٹی کی صحت کو دیکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر کوثر نے کہا ہم کھاد تیار کرنے میں گیس اور توانائی کے اہم ترین وسائل استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بہتر پیداوار کے لیے کھادیں اہم ہیں لیکن ان کا استعمال کرنے کا طریقہ غیر منطقی ہے جس کی وجہ سے زمین کی زرخیزی میں کمی واقع ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بائیو پیسٹی سائیڈ بھی انتہائی اہم ہے اور بائیو پیسٹی سائیڈز تیار کرنے کے لیے تحقیق اور ترقی کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ کیڑے مار ادویات ماحول پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت بیج کے معیار کو بہتر بنانے، موسمیاتی سمارٹ زراعت کے طریقوں کو نافذ کرنے، اور زرعی توسیعی خدمات کو مضبوط بنانے پر بھی توجہ دے رہی ہے،ان اقدامات کا مقصد پیداواری صلاحیت کو بڑھانا، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور پاکستان میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔انہوں نے جدید ٹیکنالوجیز اور بائیو ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملکی خوراک اور غذائی ضروریات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سائنسدانوں اور محققین کو اپنا اہم کردار ادا کرنا ہوگا’ پاکستان کی غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کا مستقبل جدید، پائیدار، اور سائنسی زرعی طریقوں کو اپنانے میں مضمر ہے۔وفاقی وزیر نے سنٹر فار ایگریکلچر اینڈ بائیو سائنس انٹرنیشنل (سی اے بی آئی) کے کردار کو سراہا اور کہاکہسی اے بی آئی چھوٹے کاشتکاروں کو فصلوں کے نقصانات کو کم کرنے اور معاش کو بہتر بنانے کے لیے پودوں کی صحت کے خطرات کی پیشین گوئی، تیاری اور روک تھام میں مدد کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ سی اے بی آئی کوبرآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کو تربیت فراہم کرنی چاہیے تاکہ ان کوآگاہی حاصل ہو سکے۔انہوں نے زرعی شعبے کی بہتری کے لئے تکنیکی اور مالیاتی پہلوں اور دوستانہ پالیسی کی تشکیل کے حوالے سے نگران حکومت کی جانب سے مکمل تعاون فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہاکہ زراعت کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے،حکومت اس حوالے سے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔اس موقع پر سی اے بی آئی کے سینئر ریجنل ڈائریکٹر ایشیا ڈاکٹر بابر ای باجوہ، پلانٹ وائز پلس پروگرام کے کنٹری کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد نعیم اسلم، پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔