اسلام آباد۔24دسمبر (اے پی پی):اردو کے نامور شاعر قتیل شفائی کو ان کے 124 ویں یوم پیدائش کے موقع پر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ 24 دسمبر 1919 کو ہری پور میں پیدا ہونے والے شاعر قتیل شفائی کا اصل نام محمد اورنگ زیب تھا اور انہوں نے 1938 میں قتیل شفائی کو اپنا قلمی نام بنا لیا ۔
قتیل ان کی کنیت اور شفائی ان کے استاد حکیم محمد شفا کے اعزاز میں تھا جنہیں وہ اپنا سرپرست سمجھتے تھے۔ 1935 میں اپنے والد کی وفات کے بعد وہ اپنے خاندان کی کفالت کے لیے راولپنڈی چلے گئے۔ 1946 میں وہ لاہور آئے اور ماہنامہ ادب لطیف میں اسسٹنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی۔ ان کی پہلی غزل لاہور کے ہفتہ وار جریدے’اسٹار’ میں شائع ہوئی جس کی تدوین قمر جلال آبادی نے کی۔جنوری 1947 میں لاہور کے ایک فلم پروڈیوسر نے قتیل کو ایک فلم کے لیے گانے لکھنے کو کہا۔ پہلی فلم جس کے لئے انہوں نے گیت لکھے وہ ”تیری یاد”تھی۔انہوں نے فلموں میں غزلوں کے لئے ایک خاص معیار قائم کیا اور انہیں ایک خاص احترام دیا۔ انہوں نے 201 پاکستانی اور بھارتی فلموں کے لیے گانے لکھے۔انہوں نے نغمہ نگار کی حیثیت سے متعدد ایوارڈ جیتے۔ ان کے بہت سے شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں سے ایک “مطریبہ” ہے جس نے انہیں پاکستان کا سب سے بڑا ادبی اعزاز دلایا۔ قتیل سادہ الفاظ استعمال کرکے اردو شاعری کو عوام کے قریب لائے۔