افغانستان میں امریکی افواج کا چھوڑا ہوا اسلحہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پاکستان کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کر رہی ہے، دفاعی تجزیہ کار

image

اسلام آباد۔31دسمبر (اے پی پی):افغانستان میں امریکی افواج کا چھوڑا ہوا اسلحہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پاکستان کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کر رہی ہے۔ باخبر سیاسی اور دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی کے حالیہ دہشت گردانہ حملوں سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اس کے دہشت گرد افغانستان میں غیر ملکی افواج کے چھوڑے گئے ہتھیاروں کو کھلے عام استعمال کر رہے ہیں تاکہ خطے میں امن و سلامتی کو نقصان پہنچے ۔تجزیہ کاروں نے کہا کہ پاکستانی فوج گزشتہ دو دہائیوں سے ٹی ٹی پی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔

تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو اس اسلحے تک مکمل دسترس حاصل ہے، جسے امریکی اور نیٹو افواج نے دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنے کے بعد چھوڑ دیا تھا۔ جس نے خطے خاص طور پر پاکستان کی سلامتی کو خاصا نقصان پہنچایا تھا، پاکستان نے افغان دفاعی افواج کے خاتمے کے بعد سے دہشت گردانہ سرگرمیوں کا سامنا کیا۔ 29 دسمبر 2023 کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا۔ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم 5 دہشت گرد مارے گئے جن میں ان کے کمانڈر راہزیب خرے بھی شامل ہیں۔

دہشت گردوں سے ایم 4 کاربائن اور اے کے 47 سمیت غیر ملکی اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا۔اس قسم کا غیر ملکی اسلحہ ماضی میں بھی پاکستان میں کئی دہشت گردانہ حملوں میں استعمال ہو چکا ہے۔بلوچ لبریشن آرمی کے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملہ میں بھی یہی ہتھیار استعمال ہوئے۔ ژوب گیریژن پر 12 جولائی 2023 کو ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی ہتھیاروں کا استعمال شامل تھا۔ 6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں فوج کی دو چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔ 4 نومبر کو میانوالی ایئر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساختہ تھا،

جس میں آرپی جی۔7 ، اے کے 74، ایم۔4 اور ایم آئی۔6 شامل تھیں۔12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں دہشت گردوں کے حملے میں نائٹ ویژن چشمے اور امریکی رائفلز بھی استعمال کی گئیں۔15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں جدید امریکی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔تین پولیس اہلکار شہید اور پانچ دہشت گرد مارے گئے۔ دہشت گردوں نے ایم۔16/A2 ،گرینیڈز اور اے کے۔ 47 کا استعمال کیا۔ 13 دسمبر کو کسٹمز اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنے والی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے جدید امریکی ہتھیار برآمد کیے تھے۔اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم۔4، امریکی رائفل اور دستی بم شامل تھے۔

افغانستان سے جدید غیر ملکی ہتھیاروں کی پاکستان میں اسمگلنگ اور ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی ہتھیاروں کا سیکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف استعمال افغان عبوری حکومت کے پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت نہ دینے کے دعووں پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ یوریشین ٹائمز نے یہ بھی دعوی کیا کہ امریکی ساختہ ہتھیار ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے پاکستانی سرزمین پر اپنی دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کیے۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکہ نے اس وقت افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے تھے ، جن میں سے 300,000 اس کے انخلا کے وقت پیچھے رہ گئے۔ تاہم بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی وجہ سے خطے میں گزشتہ دو سال کے دوران دہشت گردی میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پینٹاگون نے کہا کہ امریکہ نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان نیشنل ڈیفنس اور سکیورٹی فورسز کو 18.6 بلین ڈالر کا سامان فراہم کیا۔ امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گردانہ حملوں میں مدد فراہم کی۔ یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ افغان حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ اسے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں بھی فراہم کر رہی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.