گزشتہ چند ہفتوں میں جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر تھی، ایسے میں ایک واقعہ سامنے آیا جس نے انسانی ہمدردی کی ایک خاموش مگر باوقار مثال قائم کی۔ پاکستانی بحری حکام نے ایک بین الاقوامی جہاز پر موجود بھارتی عملے کے زخمی رکن کو طبی امداد فراہم کر کے نہ صرف پیشہ ورانہ ذمہ داری نبھائی بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ بحری حدود میں انسانیت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔
یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب لائبیریا کے جھنڈے کے تحت چلنے والے آئل ٹینکر ‘ایم ٹی ہائی لیڈر’ سے ایک ایمرجنسی پیغام پاکستان کے جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (JMICC) کو موصول ہوا۔ اس پیغام میں جہاز کے عملے، جو مکمل طور پر بھارتی شہریوں پر مشتمل تھا، کی جانب سے اپنے ایک زخمی ساتھی کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی درخواست کی گئی۔
درخواست ملنے کے بعد پاکستانی حکام نے روایتی رسمی پیچیدگیوں میں الجھنے کے بجائے فوری طور پر اپنی میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کو متحرک کیا۔ امدادی کارروائی میں تاخیر کیے بغیر، زخمی بھارتی سیلر کو کراچی منتقل کیا گیا جہاں اسے ضروری طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔
یہ واقعہ نہ صرف پاکستان کی سمندری حفاظت کے اداروں کی مستعدی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس اصول کو بھی نمایاں کرتا ہے کہ سمندر میں کسی کی جان بچانا قومی شناخت یا سیاسی کشیدگی سے مشروط نہیں ہونا چاہیے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چند ماہ قبل ایسی ہی ایک مثال بھارت کی جانب سے بھی دیکھنے کو ملی، جب بھارتی بحریہ نے ایک ایرانی کشتی پر سوار پاکستانی ماہی گیر کی جان بچائی تھی۔ تاہم، اس وقت دونوں ممالک کے تعلقات موجودہ جیسی کشیدگی کا شکار نہیں تھے۔
اس پس منظر میں پاک بحریہ کا JMICC نہایت اہم ادارہ بن کر سامنے آتا ہے جو کسی بھی بحری ہنگامی صورتحال میں مختلف ملکی اداروں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرتا ہے۔ حالیہ کارروائی اس ادارے کی پیشہ ورانہ صلاحیت، اور انسانی جان کے احترام کو عملی طور پر اجاگر کرتی ہے۔
جب ایک طرف الزام تراشی اور سفارتی تلخیوں کا ماحول ہو، وہاں ایسی کارروائیاں یہ یاد دہانی کراتی ہیں کہ ہمارے ریاستی ادارے اپنی انسانی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نبھانے سے پیچھے نہیں ہٹتے۔ چاہے وہ مدد کس کی بھی ہو۔