جنوبی کوریا کے سرمایہ کار توانائی، بندرگاہ، جہاز رانی، ماہی گیری اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں ، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی جنوبی کوریا کے سفیر سے ملاقات میں گفتگو

image

اسلام آباد۔24مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا کے سرمایہ کار توانائی، بندرگاہ، جہاز رانی، ماہی گیری اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں ۔ وزارت تجارت کے جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پاکستان میں جنوبی کوریا کے سفیر پارک کیجون سے اپنے دفتر میں ملاقات کے دوران کیا ۔ ملاقات میں اقتصادی تعلقات کو بڑھانے، دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر بات چیت اور حکمت عملی طے کی گئی۔

وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ تین مہینوں کے دوران ملک میں کاروباری رابطوں کو بڑھانے اور پاکستان میں کاروبار کرنے کے عمل کو آسان بنانے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ملاقات میں جنوبی کوریا کے سفیر پارک کیجون نے تجارتی حجم کو بڑھانے اور نئے کاروباری مواقع تلاش کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کا اظہار کیا۔

وزیر تجارت نے سفیر کو یقین دلایا کہ حکومت پاکستان میں غیر ملکی کاروباروں کے لیے ہموار اور موثر آپریشنز کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کوریا کے سرمایہ کاروں کو مختلف سرکاری محکموں میں نجکاری کے آنے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔ وفاقی وزیر نے کورین کمپنیوں کو پاکستان کے تجارتی اور سٹریٹجک منصوبوں کی تلاش اور سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔

ملاقات میں وزیر تجارت نے سفیر کو حالیہ سعودی عرب پاکستان انویسٹمنٹ فورم 2024 کے کامیاب انعقاد پر بھی بریفنگ دی جس میں سعودی عرب کے سرکردہ سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔ انہوں نے سفیر کو بتایا کہ پاکستان کوریا کے بڑے اداروں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند سرمایہ کاروں کے لیے اسی طرح کی میچ میکنگ تقریب کا انعقاد کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اب خوشحالی اور ترقی کے مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے، ہر گزرتا مہینہ نئے مواقع اور زیادہ سازگار کاروباری ماحول لے کر آ رہا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.