امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق اہلکار کا چین کے لیے جاسوسی کا اعتراف

image

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق ایجنٹ نے چین کے لیے جاسوسی کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہانک کانگ سے تعلق رکھنے والے امریکہ کے شہری الیکزانڈر یووک چنگ نے چینی حکام کو خفیہ دفاعی معلومات فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

71 سالہ الیکزانڈر یووک چنگ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے سال 2001 میں چینی حکام کو امریکہ کی خفیہ دفاعی معلومات فراہم کی تھیں جبکہ اس وقت وہ گزشتہ بارہ سالوں سے سی آئی اے کے لیے کام نہیں کر رہے تھے۔

محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکزانڈر یووک چنگ کی شنگھائی سٹیٹ سکیورٹی بیورو کے نمائندوں سے ملاقات سی آئی اے کے ایک اور سابق ایجنٹ کے ذریعے ہوئی تھی۔

یہ سی آئی ایجنٹ الیکزانڈر یووک چنگ کا رشتہ دار ہے جو شنگھائی میں پیدا ہوا تھا لیکن بعد میں امریکہ کا شہری بن گیا تھا۔ ان کی شناخت سی آئی اے نے اپنے کاغذوں میں ’شریکِ سازش نمبر 1‘ کے طور پر کی ہوئی ہے۔

بیان کے مطابق ہانگ کانگ کے ایک ہوٹل میں ہونے والی ملاقاتوں کے تیسرے اور آخری روز چینی انٹیلی جنس کے افسر نے شریک سازش نمبر1 کو 50 ہزار ڈالر کیش میں دیے جو الیکزانڈر نے موقع پر گنے بھی تھا۔

محکمہ انصاف کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس وقت الیکزانڈر اور شریک سازش نمبر 1 نے مدد جاری رکھنے پر اتفاق بھی کیا تھا۔‘

سال 2003 میں الیکزانڈر یووک چنگ کو امریکہ تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے ریاست ہوائی میں بطور ماہر لسانایات کے طور پر رکھا تھا جو دراصل ایک منصوبے کا حصہ تھا کہ ایک مخصوص جگہ پر رکھ کر ان کی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جائے اور چین کے ساتھ روابط کی کھوج لگائی جائے۔

سال 2006 میں الیکزانڈر نے شریک سازش نمبر 1 کو آمادہ کیا تھا کہ وہ انہیں کم از کم دو افراد کی شناخت کے حوالے سے معلومات فراہم کریں جو دراصل چینی انٹیلی جنس کی جانب سے مانگی گئی تھیں۔

الیکزانڈر نے اعتراف کیا کہ جو بھی معلومات انہوں نے فراہم کیں وہ امریکہ کو نقصان یا چین کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال ہونا تھیں۔

الیکزانڈر نے 2012 تک ایف بی آئی کے لیے کام کیا تاہم محکمہ انصاف کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان کی حقیقت پر سے کیسے پردہ ہٹایا گیا تھا۔

جاسوسی کے جرم پر الیکزانڈر یووک چنگ کو دس سال کی سزائے قید ہو سکتی ہے جو انہیں 11 ستمبر کو سنائی جائے گی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.